ہم پاکستان کے لیے وہی واقعہ دہرائیں گے جو بھارت نے 1971 میں کیا تھا۔ افغان طالبان

پاکستان کو افغان بارڈر پر توجہ دینی چاہیے کیونکہ ہمیں براہ راست ہدایات مل رہی ہیں کہ وہی غلطی نہ دہرائیں ورنہ تاریخ خود کو دہرائے گی۔ پاکستان کو وہ نہیں کرنا چاہیے جو اس نے 1971 میں کیا تھا۔

;تفصیلات

جب سے اس حکومت کو انسٹال کیا گیا ہے پاکستان کے معاملات میں آپ کو ہر جگہ پسپائی نظر آتی ہے. ہر جگہ رسوائی نظر آتی ہے. عمران خان کے دور میں افغان طالبان تعریفیں کرتے تھے اور وہ کہتے تھے کہ یہ ہمارے بھائی ہیں اور یہاں تک صورت حال ہو گئی تھی کہ پاکستان میں ایک مومنٹم چلا تھا کہ اگر انڈیا پاکستان پر حملہ کرے گا تو افغان طالبان ہماری مدد کریں گے یہ صورت حال تھی آج کیا معاملہ ہوا ہے یہ ذرا ٹویٹ دیکھیے گا یہ کسی عام شخصیت کی نہیں ہے افغان طالبان کے ترجمان اور ڈپٹی پرائم منسٹر جی ہاں ڈپٹی وزیراعظم احمد یاسر کی ٹویٹ ہے. انہوں نے کہا ہے کہ اگر آپ نے ہم پر کوئی بھی ملٹری سٹرائیک کوئی ملٹری حملہ کیا تو ہم آپ کا اور آپ کی فوج کا وہی حشر کریں گے جو نائنٹین سیونٹی ون میں بھارت نے آپ کا کیا تھا انہوں نے کہا کہ افغانستان گریو  یارڈز کا ایمپائر  ہے یہ ہم کوئی شام نہیں ہے. یا ہم کوئی ترک نہیں ہیں یا ہم کوئی پاکستان نہیں ہیں کہ کوئی آ کر حملہ کر دے گا. آپ کو شوق ہے تو آپ شوق پورا کر لیں. نہیں تو آپ تاریخ دیکھ لیں جا کر. آپ کو پتہ چل جائے گا کہ پاکستان کے معاملات میں کیا صورتحال پیش آتی ہے ہم آپ کو 1971 جیسا ہی حال کریں گے یعنی 1971 کے اندر کیا صورتحال پیش آئی تھی ایک تو ہمیں فوجی بہت زیادہ حزمیت  کا سامنا کرنا پڑا تھا ہماری فوج کافی اس وقت معاملات خراب ہو گئے تھے یحیی خان نے ملک توڑ دیا تھا اور  سارے کا سارا نام سیاستدانوں پر لگا دیا تھا. تھرو اوٹ ہسٹری  میں یہ رہا. سیاست دان اس وقت بہت زیادہ ذمہ دار تھے. اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے. لیکن ان سیاستدانوں سے زیادہ یہ یحیی خان ذمہ دار تھا. اب آپ سوچیے ذرا اس وقت ملک ٹوٹ گیا افغان, طالبان کے کسی عام بندے نے بات نہیں کی. یہ ان کا آفیشل رسپونس  آپ کو آیا ہے. جو ذبیح اللہ مجاہد بات کرتے ہیں. لیکن ایک بات ذہن میں رکھیے گا. افغان طالبان کے پانچ گروپس میں سے آپ کے ہمدرد صرف ایک یا دو گروپ ہیں اور ان کے اندر بھی معاملات کافی خراب ہیں جب سے عمران خان کو آپ نے ہٹایا ہے. یہ جو آپ صورتحال دیکھ رہے ہیں آج بھارت کے ذرا میڈیا میں دیکھیے. کوئی آپ کو ایک میڈیا آؤٹ لٹ اس وقت پاکستان کے بارے میں اس خبر کو اچھالتا ہوا نظر نہ آئے تو آپ کہیے گا سب کے سب جشن منا رہے ہیں کیا ان کے چھوٹا میڈیا بڑا میڈیا ہر لیول پر میڈیا اوٹ لٹ ان کے اخبارات کی زینت بنی ہوئی ہے ٹویٹس ہر جگہ پر ہیڈ لاینز  انہوں نے بنائی ہوئی ہیں اور آپ دیکھیں آپ کی ذلالت ہو رہی ہے شرم ہی نہیں آتی ہمیں ہم نے وہاں پر جب آپ رات کے اندھیرے میں امریکی نوکروں کو بٹھائیں گے لا کر حکومت کے اندر عمران خان کو نکال کر تو یہی صورتحال ہوگی اب آپ بتائیے آپ کے منہ پر رسوائی مار دی گئی ہے آپ کیا کریں گے یہاں پر کس صورتحال میں آپ جائیں گے؟ دیکھیے افغان طالبان کی جو ڈپٹی پرائم منسٹر نے آج یہ بات کی ہے یہ اعلان جنگ سمجھی ہے آپ اس کو. یہ کوئی چھوٹے لیول کی بات نہیں تھی یا انہوں نے کہہ دیا یا تو ہم نے سن لیا آپ اس کو اعلان جنگ سمجھیے اور دھمکی سمجھیے. یہ اسی طرح کی دھمکیاں وہ ہمیشہ دیا کرتے تھے. آپ کو ایک چیز نظر آئے گی. امریکہ کو بھی وہ جب دھمکیاں دیا کرتے تھے. تو ان میں ان کے آفیشلز جو تھے ان کی سٹیٹمنٹ کچھ اور ہوا کرتی تھی. وہ سافٹ تھے. اور کچھ لیڈر بڑے تگڑے تھے اب آپ بتائیے اب ان سے لڑ سکتے ہیں اس صورتحال میں کہ جب آپ دیکھیں اس معاملات میں ہم نے ٹی ٹی پی کا صفایا کرنا تھا. ہم نے افغان طالبان سے لڑائی کیوں کرنی تھی ؟ ہمارا کام یہ ہونا چاہیے تھا کہ ہم ٹی ٹی پی کا صفایا کرتے یا  ہم چار پانچ ممالک کی کانفرنس بلاتے ہیں یہاں پر اور افغان طالبان کو بلاتے اور سامنے ایویڈیننس رکھتے یا ان کے ملک میں جاتے آپ یہاں پر کہہ رہے ہیں جی وہ ہم ان کے ساتھ یہ کر دیں گے وہ کر دیں گے انہوں نے آگے سے بتا دیا انہوں نے کہا آ جاؤ پھر گریو یارڈ ہم نے بنا دیا ہے. ہم نے اس سے پہلے برطانیہ کا بنایا تھا. اس سے پہلے ہم نے بہت سالوں پہلے ہسٹری چلتی آ رہی ہے لڑائی کی. پھر ہم نے روس کا بنایا. پھر ہم نے امریکہ کا بنایا. اگر تمہیں شوق ہے تو تم بھی آ کے پورا کر لو. اب آپ کے ان بیانات کی وجہ سے وہاں پر کیا ڈسکس  ہو رہا ہے کہ ہم نے باڑ ساری اکھاڑنی ہے ہم نے اپنی ڈیورنڈ لائن مانتے نہیں ہیں اور وہ کہتے ہیں جی خیبر پختونخوا وہاں کا حصہ ہے. اب بتائیے آپ کہاں پر کھڑے ہیں؟ پھر آپ کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے پہلے کہا جی سٹرائک کریں گے ؟ اور بعد میں تھوکا ہوا چاٹتے ہیں. جی وہ ہم ٹی ٹی پی کو مذاکرات کی ٹیبل پر لائیں گے کیونکہ انہوں نے اعلان کر دیا کہ وہ آپ پر حملہ کرنے جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نون لیگ کو بھی نہیں چھوڑیں گے ان کی لیڈرشپ کو بھی نہیں چھوڑیں گے اور پیپلز پارٹی پر بھی حملے کریں گے آپ نے ساتھ ہی کہہ دیا اب تو پہلے نہیں بیان دینا تھا اب آپ بتائیے انڈیا تو خوش ہو رہا ہے انڈیا سے تو آپ جانتے ہیں کیا معاملہ کر رہا ہے انہوں نے افغان طالبان کو کہا ہے کہ ہم آپ سے ٹریڈ  کریں گے۔ ہم آپ کے ساتھ تعلقات قائم کریں گے۔ اب وہ پلان کیا کر رہے ہیں؟ اب وہ پلان یہ کر رہے ہیں کہ افغان طالبان کے ساتھ بیٹھ کر انہوں نے کہا جی ہم نے اب ایک نئی صورتحال پیدا کرنی ہے ان کی پالیسی میں چینج  آیا ہے پہلے ان کی پالیسی بڑی خطرناک تھی اور وہ ان کے لیے یعنی بھارت کے لیے خطرناک ہے مودی کو تکلیف یہ چھڑی ہوئی تھی کہ کہیں ایسی صورتحال نہ پیدا ہو جائے کہ افغان طالبان پاکستان کے ساتھ مل کر ہم پر چڑھائی کر دیں انہوں نے دیکھا عمران خان کو تو نکال دیا ہے انہوں نے تو اب پیچھے جو حکومت آئی ہے اسے افغان طالبان سے ویسے ہی خراب کر لی ہے. تو وہ کام یہ کر رہے ہیں کہ انہوں نے اب اپنا ڈیلیگیشن بھیجنا ہے افغانستان. اور افغان طالبان کو وہ انوائٹ کریں گے کہ آپ انڈیا آئے اور ہم ٹریڈ سے پہلے وہ کہہ رہے ہیں جی ٹریڈ سے شروع کریں گے پھر وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے افغانستان کے اندر انویسٹمنٹ کرنی ہے اور ہم آپ کے ساتھ چلیں گے اب وہ کام کیا کر رہے ہیں ان کی اکنامی ہے سٹیبل. وہ کہہ رہے ہیں جی ہم نے ان کے ساتھ تعلقات بحال کرنے ہیں. حتیٰ کہ آپ سوچ لیں یہ دونوں الگ الگ تھے تاریخ ان کی گواہ ہے کہ افغانستان سے کوئی بھی آئے اس نے انڈیا پر حملہ کیا ہے اور انڈیا نے اس کو برداشت کبھی نہیں کیا اور ہمیشہ سے چاہے سلطان محمود غزنوی ہو یا کوئی بھی ہو وہ بھولے نہیں ہیں اب ان کی حکمت عملی بدل گئی انہوں نے کہا یار ہمیں ان سے لڑنے کی کیا ضرورت ہے پاکستان پہلے تو ان کو لڑائیں افغان طالبان سے۔ پھر اس کے بعد یہ سارے کا سارا معاملہ کریں گے۔ آپ کے ملک میں کوئی لیڈرشپ  ہی نہیں ہے کہ آپ کوئی عقل سے بات کر سکیں ان سے۔ یہ بیانات دینے والے ہیں ہم ان کے ساتھ یہ کر دیں گے وہ کر دیں گے اور پھر بھیک مانگنے کے لیے ہم ان کے پاس چلے جاتے ہیں کہ بھائی ٹی ٹی پی کو مذاکرات کی ٹیبل پر لائے۔ دیکھیں جب راحیل شریف کے دور کے اندر الحمدللہ پاکستان کی فوج نے ان کا صفایا کیا تھا تو قوم بیک کر رہی تھی۔ وہ نیریٹیو بنایا ہوا تھا پاکستانیوں نے سوشل میڈیا پر اور سوشل میڈیا پر ایک ایک گھر کے اندر پوسٹرز جا رہے تھے واٹس ایپ پر چاہے جا رہے ہوں چاہے وہ فیس بک سے جا رہے ہوں ٹویٹر سے جا رہے ہوں کہ یہ خارج ہے اور یہ خوارجی کس طرح کام کرتے ہیں کیا نہیں عام بندے کو بھی سمجھ آگئی تھی وہ تمام کے تمام محب وطن جو پاکستانی تھے ان کو تو باجوہ نے ننگا کر دیا. ان کی چھترول کی کسی پر کیسز کسی کے پیچھے ایف آئی اے لگا دی. اب ان کے ساتھ کیا ہوا ہے ؟ آپ سوچیے افغان طالبان کے ایک لیڈر نے بات کی ہے پاکستان سے کسی نے دفاع کی ہے اس بات کا کیوں دفاع کرے گا? او جو محب وطن تھے آپ کے وہ سارے بچے ینگسٹر اور وہ سارے لوگ تھے. ان کو تو آپ نے ننگا کر دیا. اب کوئی سوشل میڈیا پر ان کو جواب نہیں دے رہا. حکومت اتنی نااہل ہے. پہلے ہوتا یوں تھا کہ سوشل میڈیا پر لوگ طوفان اٹھا دیتے تھے  کہ ہم چھوڑیں گے نہیں ہمارے اوپر تم نے بات کی ہماری فوج پر بات کی یاد کیجیے آصف غفور نے بھی ایون کہ اوپنلی یہ بات کہہ دی تھی انہوں نے کہا تھا کہ دیکھیں 1971 میں غلطیاں ہوئی تھی ہم سے وہ گزر گیا ٹائم یہ دیکھیں 2019 ابھی نندن والا آپ بتائیے اس کے بعد آپ کا اخلاق آسمان پر لے کر وہ بندہ نہیں چلا گیا تھا اب آپ کہاں پر کھڑے ہیں اب آپ کی صورتحال ہے کہ کوئی بندہ دفاع کرنے کو تیار نہیں پہلے لوگ بات کرتے تھے اور ملٹری لیڈرشپ کو بھی پتا تھا کہ یار ان کی بیک کے اوپر یہ دیکھیے کس طرح دفاع کرتے ہیں اب باجوہ نے حال ہی یہ کیا ہے اس کے بعد نہ کوئی دفاع کر رہا ہے اور جو عام لوگ پہلے عمران خان کی حکومت میں ان کو جواب دیتے تھے کوئی بات ہوتی تھی تو اس کے بعد پھر پولیٹیکل لیڈرشپ کو بھی جواب دینا پڑتا تھا ان کو کہ یار انہوں نے بات کی ہے جواب بھی اب آپ بتائیے اتنی بڑی انہوں نے بات کی آپ چپ کر کے بیٹھے ہوئے ہیں کیونکہ آپ کے پاس دم خم ہی نہیں ہے قوم آپ کو بیک نہیں کر رہی صورتحال میں اب رانا ثناء اللہ کو بیک کرے گی قوم وہ سب کو پتہ ہے اس کو لے کر کون آیا تھا باجوہ کی مہربانیاں ہیں ساری اٹھا کر اس کو حکومت میں دیا. تو عوام اس صورتحال میں بیک نہیں کر رہی. آپ کیا کر رہے ہیں اس ان معاملات کے اندر ؟ یہی وہ چیزیں ہیں جو ان کو سمجھ نہیں آ رہی کہ قوم کھڑی ہوتی ہے بڑے آپریشن سے پہلے. تو آپ نے قوم کو ہی ننگا کر دیا. ان کو مارا. ان کا برا حال کر دیا. اب آپ کہاں پر کھڑے ہیں آپ شرم سے ڈوب مریے کیونکہ آپ نے ڈوب ہی مرنا ہے کوئی دفاع کرنے کو تیار نہیں ہے ان کا اور رانا ثناءاللہ جیسے لوگوں کا دفاع کوئی کرے گا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔۔