ہم بلاول اور دیگر سمیت ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو نہیں چھوڑیں گے۔

ایک بار پھر پاکستان کو وہی پرانا وقت درپیش ہے جہاں ہم نے عمران خان کو چھوڑا تھا اور اب پی ڈی ایم کچھ سنبھالنے سے قاصر ہے۔

';تفصیلات

آج افغان طالبان نے جو اعلان کیا ہے ان کی جانب سے یہ کہا جا رہا ہے کہ پاکستان نے اگر حملہ کرنے کی کوشش کی تو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا. اب جب یہ بیان آیا ہے تو تحریک طالبان نے یہ آپ کی سکرین پر ان کی پریس ریلیز یا ان کا اعلامیہ جاری جو کیا ہے وہ چل رہا ہے اور یہ اتنا خطرناک ہے کہ انہوں نے آج جو دھمکی دی ہے اس کے بعد رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ اس دھمکی کے بعد کہ ہم ان کو مذاکرات کی ٹیبل پر لے کر آ رہے ہیں اور اس پہ اتنا بڑا ڈرا بیک  ہو گیا ہے دیکھیں انہوں نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ  کو تحریک طالبان پیغام دے رہے ہیں کہ اب ہم ان پر حملے کرنے جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان نے اصل میں وہ پاکستان کی فوج کو اور سیکورٹی اداروں کو برا بھلا کہتے خود یہ خوارج ہیں لیکن اس صورتحال میں ان کے نزدیک چاہے وہ مسلمان ہو غیر مسلم ہو یہ کسی کو بھی نہیں بخشتے تو ان کا ایک الگ ہی انہوں نے اسلام کریٹ  کیا ہوا ہے اور کہتے ہیں کہ جی مغرب کی ایما پر یہ تمام کام کر رہے ہیں لیکن ہم نے کسی سیاسی پارٹی کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا لیکن اب حکومت کی قیادت معلوم نہیں ان پر امریکہ کا جادو کیسے چلا؟ خاص طور پر بلاول جس نے اپنی ماں کی محبت کی پیاس بجھانے کے لیے امریکہ کو ماں کا درجہ دیا اور اس بوڑھی ماں کی محبت پہ آپے سے باہر ہو کر ٹی ٹی پی کے خلاف کھل کر اعلان جنگ کیا. اگرچہ بلاول صاحب ابھی کم سن ہیں اس بیچارے نے ابھی تک جنگی کیفیت کا مشاہدہ نہیں کیا دوسری طرف  شہباز شریف جس نے نہ جانے کس تصور میں امریکہ کی خوشنودی کی خاطر ٹی ٹی پی کے خلاف طبل جنگ بچا کر پوری پارٹی کو اس جنگ میں دھکیل دیا ہے اب تحریک طالبان ان کے خلاف یعنی مسلم لیگ  نون اور پیپلز پارٹی کے خلاف ٹھوس اقدامات کرنے کا غور کر رہی ہے اگر دونوں پارٹی اپنے موقف پر ڈٹی رہی اور فوج کی غلامی کا نشہ ان کے دماغ سے نہ نکلا تو پھر ان کے سرکردہ لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔  انہوں نے کہا جی عوام کو ہم کہہ رہے ہیں کہ ایسے لوگوں کے قریب جانے سے اجتناب کریں. اس کا مطلب ہے آپ جانتے ہیں انہوں نے کیا کہا ہے؟ اس کا مطلب ہے کہ آپ ان کے جلسوں میں نہ جائیں. کیونکہ الیکشن  کا انعقاد ہونے والا آپ سب جانتے ہیں تو انہوں نے کہہ دیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے جلسے میں نہیں جانا آپ نے. نہ نون لیگ کے جلسوں میں جانا ان کی گیدرنگ میں نہیں جانا کیونکہ ہم نے ان پر کرنے ہیں حملے. اب ایک بات آپ ذرا اندازہ کر لیں. کہ اگر تحریک طالبان سے آپ کی لڑائی ہوتی ہے تو افغان طالبان نے اس دفعہ ان کو سپورٹ کرنا ہے کیونکہ افغان طالبان یہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان دہشت گرد بھیج دیتا ہے اور پھر امریکی پیسے کے لیے سارا کام کرتا ہے اب اصل کہانی ذرا سمجھیے گا یہ کتنا خطرہ ہے۔  رانا ثناء اللہ نے اس کے بعد کہا ہے کہ ہم ان کو مذاکرات میں لانے کی کوشش کریں. آپ نے کیا دنیا کو پیغام دیا کہ آپ ڈر گئے ہیں؟ دیکھیں جب راحیل شریف نے ضرب عضب آپریشن کیا تھا تو سب سے پہلے وہ جو نیریٹیو بلڈ کیا تھا کوئی بھی آپ آپریشن نہیں کر سکتے انٹل کہ اس کے پیچھے عوام کھڑی ہو اس وقت جتنے محب وطن پاکستانی تھے وہ سوشل میڈیا پر ان تحریک طالبان والوں کے جو خوارج ہیں ان کے خلاف انہوں نے نیریٹیو بیلڈ کیا انہوں نے راحیل شریف کو بیک  کیا فوج کو بیک  کیا نیریٹیو بنایا اور اتنی  محنت کی جس کی انتہا نہیں کہ اس کے بعد جا کر پوری قوم کو ایک پیج  پر لے کر آئے اور فوج کی بیک  پر قوم کھڑی تھی اور پھر الحمدللہ ہم نے زبردست ضرب عضب آپریشن کیا پھر اس کے بعد جنرل باجوہ کا دور آیا انہوں نے ردالفساد شروع کی عوام نے بیک کیا. لیکن باجوہ نے جاتے جاتے ان تمام محب وطن لوگوں کو ان کے خلاف جو کریک ڈاؤن شروع کیا. تو وہ متنفر ہوگئے. اب آپ دیکھیے کہ اس صورتحال کے اندر جب ایک ڈسٹنس سا کریٹ ہوا  ہے. اور دہشت گردی بھی بڑھ رہی ہے. قوم کو ظاہر سی بات ہے اپنے اداروں کو بیک کرنا ہے. یہاں پر آپ نے پہلے بیان دیا کہ وہ افغانستان میں جائیں گے. انہوں نے آگے سے آپ کو دھمکی دی آپ بیک آؤٹ کیا پھر ٹی ٹی پی کو دھمکی دی اب ساتھ میں پھر آپ ان کو یہ کیوں کہہ رہے ہیں کہ آپ مذاکرات کی ٹیبل پر لے کر آئیں گے یا تو آپ پہلے کہہ دیتے کہ بھئی ہم نے مذاکرات سے معاملہ حل کرنا ہے دیکھیں ہم نے اصل میں کرنا کیا تھا اب اس وقت آپ پر جب جان پر آئی ہے تو آپ کہہ رہے ہیں جی ہمارے رہنماؤں پر حملہ ہوگا تو ہم پیچھے ہٹ جائیں کام یہ کرنا چاہیے تھا کہ افغان طالبان کو ہم تسلیم کریں۔ یا ان سے تعلقات بہتر کریں۔ ان کے ساتھ اتنے اچھے تعلقات قائم کریں کہ ہم ان کو لے کر آئیں ایک ٹیبل پر اسلام آباد میں کانفرنس کریں اس میں بلائیں یو اے ای کو سعودی عرب کو بلائیں ترکی کا بھی نمائندہ ہے چائنہ کو بلائیں رشیا کو بلائیں امریکہ کو نہیں ان کو بلائیں ٹیبل  پر بٹھائیں اور بتائیں کہ یار یہ ٹی ٹی پی ہمارا مسئلہ ہے اب ان کو کہیں حل کر کے دیں یا اگر یہ نہیں کر سکتے تو تو اس خطے کے اندر جن کے افغانستان کے ساتھ بارڈر  لگتے ہیں بشمول چائنہ آپ ان کو بھی لے کر جائیں کیونکہ وہان  کوریڈور کی سائیڈ  سے بھی ان کا لگتا ہے تو آپ ان کو ساتھ بٹھائیں اور آپ ان کو رکھیں اور کہیں جی ایران کو بٹھائیں ساتھ پاکستان کو اس وقت بیٹھنا چاہیے ہم تو الریڈی کر رہے ہیں افغانستان کو سنٹرل ایشین کنٹریز  کو آپ ان کو بٹھائیں اور بیٹھ کر معاملہ طے کریں کہیں دیکھیں جی ٹی ٹی پی والے افغانستان سے آپریٹ کرتے ہیں تو آپ ان کو سمجھائیں وہاں پر آپ کا مسئلہ حل ہوگا آپ نے افغان طالبان سے خراب کیا اب وہ ٹی ٹی پی کو کہیں گے کہ جاؤ پورے پاکستان میں جاؤ وہ جب دیکھی تو وہ کھلا چھوڑ دیں گے تو یہ سارے پاکستان میں جا کر حملے کرتے پھریں گے بھول جا وہ ملا عمر کی قیادت نہیں ہے اس وقت یہ ذہن میں رکھیے گا یہ جو جنریشن ہے یہ زیادہ تر امریکی جو جنگ ہے اس کے بعد پلی  بڑھی ہے یعنی ان میں زیادہ تر بیس پچیس تیس سال کے زیادہ تر نوجوان ہیں اور ان میں اس کے بعد زیادہ تر وہ لوگ ہیں جو امریکہ کے خلاف لڑتے لڑتے اس لیول پر آئے اب افغان طالبان کے ایک لیڈر جنرال مبین نے کہا ہے کہ ہم نے آپ کے لیے روس سے جنگ لڑی تھی کہ تاکہ روس یہاں تک نہ آئے اور آپ نے ہم پر باون ممالک چھوڑ دیے امریکہ کے ساتھ مل کر ہم نے برداشت کیا تو اب ہم برداشت نہیں کریں گے آپ سوچیے اس لیول کی وہ آپ کو دھمکی دے رہے ہیں تو آپ اب ٹی ٹی پی کو پہلے کہہ رہے ہیں ہم حملہ کریں گے پھر آپ کہہ رہے ہیں مذاکرات کی ٹیبل پر ادھر آپ افغان طالبان کے بھی لڑائی کریں کبھی ان کے ساتھ ہے خلاف ہے تو پالیسی ایک کہاں پر ہے وہ پالیسی جو عمران خان نے چلائی تھی آپ اس پالیسی کو کیوں نہیں سامنے رکھتے بھئی ان کو ساتھ بٹھائیں آپ بتائیں اگر وہ پورے ملک میں پھوڑنا شروع ہو گئے ہیں اپنے آپ کو تو آپ کی اکنامی الریڈی لوگ مرے ہوئے ہیں اور لوگ کیا جمعہ کی نمازیں پڑھنا چھوڑ دیں آپ کیسے مینیج کریں گی چیزوں کو نااہل حکومت ہے قیادت آپ کے پاس موجود نہیں عمران خان نے ایک پالیسی رکھی ہوئی تھی کہ بھائی ہم نے لڑنا نہیں ہے ہم بنائیں گے افغان طالبان سے رابطے ہم اس کے بعد امن وہاں قائم کریں گے لوکل جرگے والے کو کہیں گے کہ ٹی ٹی پی کو آپ کچلیں اور افغان طالبان سے ہم نے ان کے ہاتھ مضبوط کرنے ہیں وہ خود فوج کو پھر کہیں گے کہ ہمارے ہاں تو دشمن ہیں ان کو پناہ بھی نہیں دیں گے یہ طریقہ تھا کہ آپ افغان طالبان کو آن بورڈ  کرتے اور اس کے بعد آپ دیکھیے  ان کا کیا حشر ہوتا  لیکن اس ساری صورتحال کے اندر جو معاملہ ہوا ہے وہ تو بڑا ہی عجیب و غریب ہے جب ان کو دھمکی ملی ہے اب یہ کہہ رہے ہیں اس کا مطلب ہے کل کو تحریک طالبان والے کوئی بھی دھمکی دیں گے وہ تو پہلے ہی ان کو کوئی اسلام نہیں ہے نا سر پیر ہے ہمارے فوجیوں کے ساتھ انہوں نے فٹ بال کھیلے کہ ہم بھول جائیں وہ تمام چیزیں جو انہوں نے اس سکول کے اندر کیا بچوں کے ساتھ خدا کا واسطہ ہے کوئی ایک اہل قیادت لے کر آئیں ان کو پتہ ہی نہیں ہے اب وہ کہہ رہے ہیں ہم نے ان کو چھوڑنا نہیں ہے اب یہ ساتھ ہی مڑ گئے ہیں ہم نے یہ کام کرنا ہے آپ کو پتہ ہی نہیں ہے کہ آپ نے کرنا کیا ہے کہ آپ بار بار کہتے ہیں کہ کہ جی ہم ان کو کہیں گے پہلے آئین کو مانو وہ آپ کے آئین کو پوچھتے بھی نہیں ہیں آپ ان کو کیسے منوائیں گے آپ نے اگر اتنے سالوں سے نہیں ان کو منوایا تو اب کیسے آپ منوائیں گے جو راحیل شریف کے دور میں چیزیں تھی عوام کھڑی ہوتی ہے کسی بڑے آپریشن کے پیچھے پھر چیزیں مینیج ہوتی ہیں تو اس صورتحال میں نہ ان کی اہلیت عمران خان کو ہٹا کر دیکھ لیں آپ کو نقصان کتنا ہے اس افغان طالبان کو ایک پیج  پر وہ لے کر آتا وہ ایک پیج پر آتے پھر اس کے بعد افغان طالبان کو آپ بٹھاتے ممالک کے سامنے کہ بھائی ان کے خلاف کارروائی کریں پھر  آپ دیکھتے ہیں وہ کیسے پکڑتے  جب وہ وہاں پر امن قائم کرتا ہے تو ان کو لالچ ہوتا کہ اگر ہم امن قائم کریں گے تو چائنہ انویسٹمنٹ کرے گا اور پاکستان کو فائدہ یہ ہوگا پھر یہ سارے ہمیں کہے گے   کہ ٹھیک ہے امن قائم کیا ہے ہم پہچان بھی کر سکتے ہیں یہاں تک بھی معاملہ تھا چائنہ نے تو کلیئر لی کہا تھا آپ امن قائم کریں ہم اربوں ڈالرز کی انویسٹمنٹ کریں گے سی پیک ٹو پوائنٹ ہو یہاں پر کھولیں گے لیکن وہ کر نہیں سکے پاکستان کروا نہیں سکا ہم نے عمران خان کو ہٹا دیا اور دیکھ لیں اب ہم ان چند دہشت گرد چند ہزار دہشت گرد مٹھی بھر ہیں آپ ان کے آگے اس وقت کہہ رہے ہیں جی کبھی ہم حملہ کریں گے کبھی سرنڈر کریں کرنا کیا ہے آپ لوگوں نے ۔۔۔