اعظم سواتی کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے ریلیف مل گیا۔


اعظم سواتی اب میڈیا سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں اور اس بار وہ باؤنس بیک کریں گے اور عمران خان کے ساتھ حاوی ہوجائیں گے۔

;تفصیلات

آج اسلام آباد ہائی کورٹ سے بڑا تاریخی فیصلہ آیا ہے اور اس فیصلے میں اعظم سواتی کی رہائی ہو گئی ہے. دیکھیے اعظم سواتی کی رہائی کے پیچھے کیا معاملات ہیں؟ اس میں سب سے پہلے اگر آپ کو کسی بندے کو صحیح معنوں میں مبارک دینی پڑے گی, داد دینی پڑے گی تو اس کا نام ہے بابر اعوان۔  بابر اعوان نے اعظم سواتی پر جو ایف آئی آر ہوئی تھی اصل میں اس میں جتنی قانونی خامیاں تھیں ایف آئی اے نے کس طرح اس میں بدنیتی رکھی کیسے نامعلوم کردار خفیہ طور پر اس پر کام کرتے رہے. ان سب کو بری طرح بے نقاب کیا. آپ امیجن کیجیے کہ بابر اعوان وہاں پر کہہ رہے ہیں کہ باون ایف آئی آرز درج ہوئی ہیں. آپ سوچ لیں ایف آئی اے نے کتنے گندا کام کیا انہوں نے کہا کہ میں نام نہیں لینا چاہتا لیکن فیصلہ آپ کے سامنے رکھ دوں گا. ایک سیاسی شخصیت کو بیماری پر ضمانت دی گئی اور ایک اور شخصیت کو اس کی تیمارداری کے لیے ضمانت دی گئی. اس کے بعد بابر اعوان کے بڑے زبردست دلائل تھے. اور اس کے بعد اعظم سواتی کو رہائی ملی. لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ  ہواؤں کا رخ بدل گیا ہے دیکھیں ہوا یوں ہے کہ عمران خان نے ایک بیان دیا جو کہ پرسوں ایک آرمی چیف کا بیان تھا وہ کہہ رہے تھے کہ کنسنسز کی ضرورت ہے اتفاق رائے کی ضرورت ہے اب یہ قومی معاملات کے اوپر یعنی ظاہر سی بات ہے اس میں دہشت گردی ہے  وہ صرف معیشت ہے اور ساتھ ہی شہباز شریف نے یہ بات کہہ دی کہ میثاق معیشت ہم کرتے ہیں. اب اصل میں یہ سارے کا سارا جو معاملہ آیا ہے سامنے اس میں چیزیں بڑی کلیئر ہوتی جا رہی ہیں کہ اب حالات کس جانب جائیں گے عمران خان نے جو آرمی چیف کی گفتگو تھی اس کے جواب میں کل کہا کہ باجوہ کا سیٹ اپ تو ابھی تک اسٹیبلشمنٹ میں کام کر رہا ہے وہی اعظم سواتی پر ایف آئی آرز وہی سارے کا سارا معاملہ اگر ایسی صورتحال ہوتی تو چیزیں بہتر ہوتی یہی فواد چوہدری نے بات کی انہوں نے کہا ہے کہ اگر معاملات کو آگے لے کر چلنا ہے تو چیزیں ریورس کریں کہ باجوہ کے دور میں ہوئی تھی اور باجوہ زور زبردستی انفلوئنس کر کے کر رہا تھا. آج اعظم سواتی کا یہ فیصلہ ایا ہے. دیکھیے اس میں اصل میں جتنی ایف آئی آر تھی وہ ساری کی ساری دو نمبر تھی اور بدنیتی پر مبنی تھی اور سب کو پتہ ہے کہ باون ایف آئی آر کس نے درج کروائی کون تھا اس کے پیچھے وہ کون تھا وہ کون ہے اور کون رہے گا لہذا اس صورتحال میں چیزیں بالکل کلیئر ہوں گی. لیکن آج یہ ہواؤں کا رخ بالکل بدلا ہے. اس کو آپ سمجھ لیجیے کہ ایک تازہ ہوا کا جھونکا آیا ہے عمران خان کی جانب. کہ چیزیں اب ریورس ہو رہی ہیں. چیزیں بہتری کی طرف گامزن ہیں جس طرح فواد چوہدری نے کہا کہ نئے آرمی چیف کے آنے کے بعد چیزیں بڑی بہتر ہوئی ہیں. عمران خان کو ٹی وی پر بین نہیں کیا جاتا. باوجود اس کے کہ وہ جنرل باجوہ کے خلاف بڑی زبردست کمپین چلا رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ نئے آرمی چیف کے آنے کے بعد چیزیں بہت زیادہ بہتر ہوئی ہیں. اور اعظم سواتی کی رہائی کے بعد مزید جو خلاء تھا وہ پر ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے. ابھی صورتحال کے اندر اگلا جو مرحلہ ہے عمران خان ایک حد سے زیادہ آگے نہیں جا رہے کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ وہ ایک بیان دیتے ہیں تو پورا پاکستان اور ان کی ٹیم جو ہے اور ان کے چاہنے والے جو ہیں وہ پوری طرح اس سے دس قدم آگے جاتے ہیں ان کو پتہ ہے کہ اگر ایسی صورتحال ہوئی معیشت ڈیفالٹ کرے گی جو کرنے والی ہے اور جو بھی صورتحال ہے. تو پھر معاملات کافی حد تک خراب ہو جائیں گے. پھر یہ ہوگا کہ الٹیمیٹلی ظاہر سی بات ہے ان کی میجارٹی ہے ان کو آنا پڑے گا جب وہ آئیں گے تو پھر ان کے لیے سنبھالنا بڑا مشکل ہے اگر ڈالر پانچ سو چھ سو پر چلا جاتا ہے تو وہ ساری زندگی بھی لگے رہیں تو اتنی آسانی سے ریورس ہو کر نہیں آئے گا. اب عمران خان یہ بات کو بڑی اچھی طرح سمجھتے ہیں. کہ حالات کن جانب جا رہے ہیں اور معاملات کس طرف رخ اپنا اختیار کر رہے ہیں. آج ایک چیز عمران خان کو بڑی اچھی طرح پتہ ہے. اور یہ سیاستدانوں کو بھی کافی حد تک یہ باتیں پتہ ہے. باوجود اس کے کہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ یہ سمجھتی ہے کہ وہ جا کر اس پر عمل کر لیں گے. وہ ہے ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ عمران خان ایک حد سے آگے نہیں جا رہے. ان کو یہ پتہ ہے کہ یہ نہ ہو ہم سب کو فارغ کر کے ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ آ جائے. انہوں نے اسی لیے بیان دیا ہے کہ اگر شہباز شریف کی حکومت غیر آئینی طریقے سے گئی. جو فواد چوہدری نے کہا تو ہم آ کے کھڑے ہوں گے اور اگر اس وقت سارے کا سارا معاملہ آتا تو تمام سیاست دان ایک پیج پر آ جائیں. دیکھیے اگر اعظم سواتی کے خلاف سارے کیس اب ختم ہو رہے ہیں آہستہ آہستہ چیزیں بالکل واپس ریورس ہوتی جا رہی ہیں اور سوشل میڈیا پر وہ کریک ڈاؤن ختم ہو گا. ابھی آپ دیکھیں عمران خان نے کل کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے لوگ ابھی بھی ہمارے لوگوں پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ آپ لوگ ووٹ نہ دیں. فواد چوہدری نے یہاں تک کہا ہے  کہ کچھ لوگوں کو کہا جا رہا ہے کہ آپ عمرے پر چلے جائیں. کچھ کو کہا جا رہا ہے آپ دبئی چلے جائیں. تو اگر یہ صورتحال بند ہو گی تمام چیزیں کلیئر ہوں گی عدم اعتماد جو پرویز الہی کے خلاف ہے یہ اصل میں ون کر جائیں گے تمام لوگ ہوں گے پریشر نہیں آئے گا تو پھر عمران خان یہ سمجھیں گے کہ اچھا چیزیں اب ریورس ہو رہی ہیں اور وہ جو باجوہ کا سیٹ اپ بیٹھا ہوا تھا اب وہ غیر فعال آہستہ آہستہ ہونا شروع ہو گیا ہے کیونکہ ابھی تک پولیس کو آپ جانتے ہیں کون کنٹرول کر رہا ہے پنجاب کے اندر پرویز الہی کی حکومت ہے لیکن پولیس کا ارڈر کسی اور کا آتا ہے اور ایف آئی آر درج ہوتی ہے یہاں سے آپ اندازہ کر لیں کہ پچتہرسال سے اس ملک کے ساتھ ہوتا کیا رہا ہے لوگ یہ کہتے ہیں جی وہ سیاستدان نہیں سارا کام کرتے رہی ہے وہ اور آگے آپ دیکھ لیں صورتحال کیا ہے سیاستدان تو وزیراعلی اتنا بے بس ہے کہ وہ اپنے صوبے کے اندر ایف آئی آر کٹتے ہوئے دیکھ رہا ہے اور وہ کچھ نہیں کر سکتا تو آپ یہاں سے اندازہ کر لیں اب دیکھیں عمران خان کی جانب سے کیا آئے گا اب اگر اعظم سواتی آتے ہیں اور اعظم سواتی آ کر دوبارہ وہ گفتگو کرتے ہیں عمران خان کی کوشش یہ ہوگی کہ اگر پازیٹو جسچر آیا ہے تو اعظم سواتی کو روکیں کہ آ کر وہ گفتگو نہ کریں. کیونکہ اعظم سواتی نے ابھی آ کر بہت ساری باتیں کرنی ہیں. وہ کوشش کریں گے کہ اگر باجوہ کے خلاف بات کرنی ہے وہ تو عمران خان بھی کر رہے ہیں لیکن اس کے علاوہ کسی پر بات چیت نہ ہو اگر آگے لے کر چیزوں کا چلنا ہے تو بہتر انداز میں چلا جائے آپ یہ دیکھیں کہ آج ایک بات ہوئی کہ اعظم سواتی کے بیٹے نے کہا کہ ان کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ پر عدم اعتماد ہے اب اس کے بعد انہوں نے وہ خط واپس لے لیا. میڈیا نے چلا دیا. وہ دیکھیں نا وہ خط واپس لے لیا. اور یہ معاملہ ہوا وہ ہوا. ان کی بیٹی نے یہ بات کی فرح سواتی نے. انہوں نے کہا کہ ہم پر دباؤ ڈال کر خط واپس لیا گیا تھا اور آپ اگر میڈیا کے اندر یہ چلا رہے ہیں کہ ہم نے خود خط واپس لے لیا ہمیں اعتماد ہے یہ نہیں ہم پر دباؤ ڈالا گیا تب ہم نے خط جا کر واپس لیے آپ سوچیے کہ آپ ایک پچتہرسالہ بوڑھے شخص کو عدالتوں میں رگیڑ رہے ہیں اور اس کے بعد حالات کس جانب جا رہے ہیں او جی فلانا بندہ ٹھیک نہیں ہے. وہ ٹینکانا بندہ ٹھیک نہیں ہے. ہم نے اس کے خلاف باون ایف آئی آرز کاٹ دیں. کس نے ایف آئی اے کو حکم دیا تھا کہ آپ نے اس کے خلاف باون ایف آئی آرز کاٹنی ہیں. یعنی ادھر فلانی جگہ پر. ایک جگہ پر کہا جا رہا ہے کراچی میں حجام پر میں بیٹھا ہوا تھا تو میں نے دیکھا اعظم سواتی نے بات کی پھر ایک جگہ بلوچستان میں میں بیٹھا ہوا تھا یہ تماشہ مذاق ہے قوم کے ساتھ پاگل بنایا ہوا ہے قوم کو یعنی قوم کو پتہ نہیں ہے پیچھے بیٹھا کون کر رہا ہے دیکھیں عمران خان ایک بات بالکل کلیئر لی کہتے ہیں آپ عمران خان کو آن بورڈ لائے بغیر آپ ملک کو آگے لے جا نہیں سکتے. شہباز شریف یہ معیشت اور فلانا جو کہہ رہے ہیں. آپ کو دو کام کرنے پڑے گے  اگر عمران خان کو لے کر آپ کو ملک ٹھیک کرنا ہے. نمبر ون آپ کو یہ ساری مداخلت ختم کرنا ہو گی وہ چیزیں جو ہو گئیں وہ ساری ریورس کرنا ہوں گی ٹوٹلی سب بالکل نو اپریل کی حالت سے پیچھے جانا ہو گا اور دوبارہ ایسا نہ کرنے کی یقین دہانی یہ کام اگر ہوتا ہے تو سمجھ آتی ہے اس کے بعد آپ بیٹھ کر بات چیت کریں اور صاف شفاف الیکشن کے لیے آپ کو آگے جانا پڑے گا اب یہ صورتحال دیکھیں دو چیزیں آپ ذہن میں رکھیے گا پہلی مرتبہ ایسا ہوا تھا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ میرے خلاف تھی باجوہ والی اور پھر عمران خان نے کلیئر لی کہا اس نے کہا جی دیکھیں حمزہ شہباز کی حکومت تھی تمام لوگ تھے۔ پھر اس کے باوجود بھی عمران خان نے ضمنی انتخابات کیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دیکھ لیا تھا۔ سارے انہوں نے کہ انہوں نے پہلے سوچا نہیں ہوگا لیکن جب وہ جیت گیا تو اب کیوں نہیں کر رہے؟ اب آپ کو انتخابات یہ چیزیں کروانی پڑیں گی اور ایک چیز عمران خان کی پارٹی میں کئی لوگوں نے کہا ہے کہ ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ کا شوشہ جان بوجھ کر بھی چھوڑا گیا ہے تاکہ تمام سیاسی جماعتیں آ کر مذاکرات کر کے ایک ٹیبل پر آ جائیں. کس نے چھوڑا ہے صحافیوں کے ذریعے کس نے خبریں بریک کروائی ہیں کون کیا چاہتا ہے اب یہ قوم کے لیے جاننا کوئی اتنا مشکل نہیں ہے لیکن ایک بات ذہن میں رکھیے گا جب تک ساری چیزیں ریورس نہیں ہو جاتیں تب اگر آپ بھول جائیں کہ عمران خان کوئی بھی ایسا فارمولا طے کرنے کے لیے آگے بڑھیں گے جس میں ان کو لگتا ہے ملک آگے جائے آپ کو یہ کام کرنا ہے بیک ان پر چلے جائیں ریورس کر دیں سارا کھیل ختم کر دیں پھر جا کر چیزیں بہتری کی جانب جائیں گی۔۔