عارف علوی عمران خان اور عاصم منیر کے درمیان ملاقات کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

تفصیلات

 ملک کے اندر ایک واحد صورت حال ہے. کہ آپ عمران خان کو ٹیبل پر بٹھائیں گے. تو آپ کا ملک چلے گا. دوسری صورت میں اب آپ جو مرضی کوشش کر لیں. صحافیوں کو خرید لیں. اس کے اوپر حملے ہو جائیں. کچھ بھی ہو جائیں یہ آپ کا ملک نہیں چلنے والا ہے. جو لوگ حرم جا رہے ہیں ذرا پوچھیے ان کو کہ پاکستانی ان کو کیا کہتے ہیں کہ وہاں جا کر کیا دعائیں کرنی ہیں. کہ یہ نہیں وہ کہہ رہے کہ انفرادی طور پر دعا کریں. لوگ کہہ رہے ہیں یار ملک کے لیے دعا کرنا وہاں پر جا کر حالات بہت زیادہ خراب ہیں۔ اور دعا کرنا کہ ہم سرواایو کر جائیں۔ یہ آپ کے ملک کی صورتحال ہے اور اس صورتحال میں عمران خان کو آپ کو ٹیبل پر بٹھانا پڑے گا۔ اب صدر عارف علوی عمران خان اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی ملاقات کروانے کی بھرپور تیاری کر رہے ہیں۔ اور یہ بات آپ ذہن میں رکھ لیجیے گا۔ عمران خان کو اس ملاقات کی کوئی ضرورت نہیں ہے لیکن اس صورتحال میں عارف علوی کردار ادا یہ کر رہے ہیں کہ آپ اب ملک کی صورت حال بہتر کریں اور یہ بات پاکستان کے مقتدر حلقوں کو پتا ہے اور سمجھ آ چکی ہے کہ اگر آپ کو ملک کو سٹیبیلیٹی کی طرف لے کر جانا ہے تو آپ کو عمران خان کو ٹیبل پر بٹھانا پڑے گا بات چیت کرنا پڑے گی آپ یہ دیکھیں نا کہ وفاق نے کہا ہے کہ ہم نے آٹھ بجے دکانیں بند کرنی ہیں پنجاب میں اور خیبر پختونخواہ نے انکار کر دیا انہوں نے کہا بھئی ہم نہیں کر سکتے دیکھیں نا یہ بات بالکل سمپل سی ہے یہ کہہ رہے ہیں جی ہم فلانے ہم جی باسٹھ ارب روپیز بچائیں گے فلانا کریں گے ، باسٹھ ارب بچائیں گے جنرل باجوہ کی فیملی کے پاس بارہ ارب کا پلاٹ ہے یہ سیمپل سی ایک بات ہے اس طرح کے بے شمار لوگ ہیں بجائے کہ آپ پوری چوبیس کروڑ عوام کو تنگ کریں آپ کسی ایک یعنی یہ زرداری, نواز شریف, یا فلانا, اب چھوڑیں کسی ایک بندے کا پیسہ لے تین ہزار ارب تو آپ کو ویسے ہی مل جائے گا۔ تو اس صورتحال میں آپ نے کرنا کیا ہے؟ یہ اصل میں عارف علوی چاہ رہے ہیں کہ ایک ملاقات ہو جائے کیونکہ اگر ملاقات ہوتی ہے تو اس میں تین چیزیں ہوں گی۔ دیکھیں نمبر ون چیز یہ ہوتی ہے کہ فوج اب چاہ رہی ہے کہ ان کی جو ساکھ متاثر ہوئی ہے جو باجوہ کے دور میں وہ اس کی بحالی چاہ رہے ہیں اور یہ بحالی ہونی ہے. اور یہ بحالی بڑی ضروری ہے قوم کے لیے بھی کیونکہ قوم کبھی اپنے ادارے سے پیچھے نہیں ہٹی. یہ دوریاں پیدا ہوئی ہیں باجوہ کی وجہ سے اور یہ ساکھ دو طریقوں سے بحال ہو سکتی ہے نمبر ون آپ کو فری اینڈ فیئر الیکشن کرنا پڑے گا سیاست سے بالکل آپ پولیٹیکل ہو جائیں اور اس کے بعد آپ اقتدار حوالے کر دیں اور سب سے بڑھ کر جو چیزیں۔ نمبر ٹو عمران خان کے دور میں یعنی جو ہوئی تھیں جو باجوہ دور میں ہوئی تھی وہ ساری ریورس ہو جائے تو آپ کی ساکھ انشاءاللہ بحال ہو جائے گی اور یہ ہونی بھی چاہیے کیونکہ فوج اور عوام کا تعلق رہنا یہ فوج کی بڑی ضرورت ہے اور عمران خان کو ٹیبل پر لائے بغیر فوج کی ساکھ جو ہے وہ باجوہ کے دور میں جو دوریاں پیدا ہوئی تھی وہ اب بحالی ناممکن ہے اور یہ صورتحال ہے کہ دیکھیں ریٹائرڈ جتنے بھی گھرانے ہیں فوجیوں کے ان میں ننانوے اشاریہ ننانوے فیصد عمران خان کی اکثریت اسی لیے تو باجوہ ریٹائرڈ ہونے کے باوجود بھی کسی سے ملاقات نہیں کر رہے۔ تو یہ آپ بات سمجھ لیں۔ جو اگلی صورتحال ہے اس میں عمران خان کو کیا؟ عمران خان یہ چاہ رہے ہیں کہ باجوہ پالیسیز ریورس ہو جائیں انہوں نے حالیہ کا اسٹیبلشمنٹ میں وہی سیٹ اپ بیٹھا ہوا ہے, وہی چیزیں چل رہی ہیں, وہی سارے کا سارا معاملہ ہے. یہ پالیسیز ریورس ہو جائیں. یہ اعظم سواتی والی جو رہائی ہوئی ہے اس میں آپ دیکھ لیں اعظم سواتی نے آ کر دھجیاں اڑا کر رکھ دی ہیں. اتنے باجوہ کو وہاں پر مارنا شروع کیا ہے باتوں سے جہاں پر وہ پہلے ہی کرتے رہتے ہیں انہوں نے چھوڑنا نہیں ہے باجوہ کو یہ بات آپ ذہن میں رکھ لیجیے تو اعظم سواتی کی رہائی ایک اچھا زبردست پیغام ہے ایک خوش آئند میسج ہے تازہ ہوا کا جھونکا ہے اب اس کے بعد اگر یہ ملاقات ہوتی ہے عمران خان کی تو اس میں دیکھیے اگر کنسینز پایا جاتا ہے تمام پارٹیز اگر ٹھیک ہے جی ہم نے اس ڈیٹ کو الیکشن کروانے ہیں توڑنے ہیں پھر اس کے بعد آپ کے فارن انویسٹر آئے گا اب یہ حکومت کہہ رہی ہے کہ ہم نے اوورسیز پاکستانیوں سے جا کر کہنا ہے پیسہ دے دیں کوئی ان کو منہ لگانے کو تیار نہیں ہیں لوگ ان کو گالیاں بھی اب نہیں دے رہے وہ کہہ رہے ہیں بھائی یہ ہماری گالیاں قیمتی ہیں ان کی شکلیں نہیں ہیں لعنت بھری کہ ہم ان کو گالیاں دیں سو لہذا اس صورتحال میں اوورسیز پاکستانیوں کو ایک دھیلا نہیں دیں گے یہ تو ان کو ایک پیسہ نہیں ملنا اکنامی آپ کے بالکل فارغ ہے بالکل آپ کو پتہ نہیں ہے تو ملک کو سٹیبیلیٹی کرنے کے لیے آپ کو عمران خان کو ایک ٹیبل پر بٹھانا پڑے گا اور آپ کو شہباز شریف اور عمران خان کی بھی ملاقات کروانا پڑے گی کیونکہ دیکھیں دو چیزیں ہیں الیکشن کروانا تو آپ کو ان کی ملاقات کروانی پڑے گی آرمی چیف کی بھی ملاقات کروانی پڑے گی سارے ایک ٹیبل پر بیٹھ کر ایک اعلان کر دیں کہ بھائی ٹھیک ہے جو ہوا سو ہوا عمران خان کی جانب سے عارف علوی یہ چاہ رہے ہیں کہ جو ہو چکا ہے عمران خان اس کو بھول جائیں یعنی جو باجوہ دور میں جو کچھ بھی ہوا ہے وہ بھول جائے عارف علوی یہ چاہ رہے ہیں. عمران خان کی پارٹی کے اندر بہت سارے لوگ بھی یہ چاہ رہے ہیں. ان میں جو لوگ چاہ رہے ہیں انہیں فواد چوہدری بھی ہیں فواد چوہدری بھی چاہ رہے ہیں. کہ اب یہ معاملہ آگے بڑھے لیکن سب کی شرط ایک ہے وہ چاہ رہے ہیں باجوہ پالیسیز ریورس ہو جائیں وہ سیٹ اپ اب جو چل رہا ہے وہ سیٹ اپ اب اس طرح نہ چلے. یہ پالیسی ساری ریورس ہو جائے. اگر ریورس ہو جاتی ہے الیکشن کی ڈیٹ ملتی ہے. تو ہم سارے بیٹھنے کو تیار ہیں. پھر عمران خان یہاں تک بھی اوورسیز پاکستانیوں کو کہہ سکتے ہیں کہ دیکھیں ملک بچانا ہے یہ فلانا ایک اکاؤنٹ ہے آپ اس میں انویسٹمنٹ کر دیں ملک کے لیے کر دیں اوورسیز پاکستانیوں کو ان کی انویسٹمنٹ کی ٹیکر مل جائے پراپرٹیز میں یا اور چیزوں میں خاص طور پر تیاری کے اندر تو وہ تیار ہیں لیکن اگر آپ یہ سوچیں گے کہ آپ عمران خان کو دبا لیں گے اور عوام پوری طرح چل جائیں گی۔ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یہ نہیں ہونے والا اس دفعہ۔ سو لہذا عارف علوی نے ان سب نے اس سارے حربے آزما لیے ہیں۔ اب یہ عمران خان کو ٹیبل پر بٹھانا چاہتے ہیں کہ بیٹھ کر بات چیت کریں۔ اور عمران خان کی شرائط پاکستان کی قوم سب کو پتہ ہے اور وہ اصل میں چاہ رہے ہیں کہ ٹھیک ہے آگے بڑھا جائے کیونکہ عارف علوی بھی دیکھ رہے ہیں شہباز شریف بھی دیکھ رہے ہیں سب دیکھ رہے ہیں کہ یار ملک چل نہیں رہا اور پاکستانی بھی دیکھ رہے ہیں کہ بھائی کب تک آپ یہ تماشہ چلتا رہے گا بھائی اس ملک کو آگے لے کر چلیں اس ملک کو چلائیں تو یہ ملک اصل میں چلنے جا رہا ہے. اگر آپ عمران خان کو ٹیبل پر بٹھاتے. عمران خان اگر آرمی چیف سے ملاقات کرتے ہیں تو انہوں نے دو چیزیں کنوے کرنی ہیں ان کو کہ دیکھیں یہ باجوہ پالیسیز ریورس کر دیں. اور اور نئے الیکشن کی طرف چلے جائیں ڈیٹ آگے پیچھے کر لیں گے کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن بیٹھ کر بات چیت کریں ایون آپ امیجن کر لیں آج اگر آپ یہ ڈیٹ بھی دے دیتے کہ اپریل میں الیکشن ہے یا مئی میں الیکشن ہے تو آپ کی مارکیٹ سٹیبل ہونا شروع ہو جائے گی سعودی صاحب کو پیسے دیں گے۔ چائنہ مزید آپ کو پیسے دے گا۔ اس وقت جو سعودی عرب، چائنہ اور یو اے ای نے کہا ہے بھائی آپ کو جو پیسے دیے ہیں۔ وہ آپ کو بینک میں رکھنے کے لیے دیے ہیں۔ تاکہ روپیز کی ویلیو برقرار رہے۔ اگر آپ اس میں سے خرچ کریں گے تو انہوں نے آپ کو خرچ کرنے کے لیے نہیں دیے۔ یہ آپ ذہن میں رکھیے گا تو ڈالر آپ کا آسمان کو ویسے ہی جا رہا ہے. اب آپ دیکھ لیں کہ مارکیٹ میں دو سو ستر کا بھی ڈالر نہیں مل رہا. تو ملک چلے گا کیسے؟ کیسے انویسٹمنٹ آئے گی؟ ٹیبل پر تو بٹھانا ہی تھا آپ کو عمران خان کو. یہ پہلے کام کر لیتے تو بہت بہتر تھا. اب اس ملاقات کے اندر ظاہر سی بات ہے اگر یہ ملاقات عارف علوی کروانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ایک آپ کو خبر سننے کو ملے گی. اور یہ خبر یہ ہو گی شہباز شریف کہیں گے جی میں نے اجازت دی ہے آرمی چیف کو ملاقات کرنے کے لیے چلیں ان کا دل رکھنے کے لیے اگر عارف علوی یہ بات کروانے میں کامیاب ہو جاتا ہے اور شہباز شریف یہ بات کر بھی دیتے ہیں تو کوئی بڑی بات نہیں ہے اگر کسی نے پتا سب کو سب کچھ ہے لیکن اگر اس بات کے بعد ملک اسٹیبل ہو جاتا ہے سٹیبیلیٹی کی طرف آ جاتا ہے تو اس سے بڑی خوش آئند بات کیا ہے دیکھیے مقتدر حلقوں اسٹیبلشمنٹ کو یہ بات پہلے پتہ تھی اب بھی پتا ہے اور یہ بات ان کو سمجھنا مزید پڑے گی آپ ملک میں سٹیبیلیٹی نہیں لا سکتے جب تک آپ عمران خان کو ٹیبل پر بٹھا کر آپ الیکشن کی طرف نہیں جائیں گے یہ دو چیزیں ہوں گی تو آپ سٹیبیلیٹی کی طرف جائیں گے اور عارف علوی اس بات کو سمجھ رہے ہیں دیکھیں ان کے اسٹیبلشمنٹ سے بھی تعلقات ہیں اپوزیشن سے بھی ہیں حکومت سے بھی ہیں ان کے سب سے تعلقات ہیں تو وہ چاہ رہے ہیں کہ سب کو ایک پلیٹ فارم پر لایا جائے اور عارف علوی کی ایک بڑی پیاری بات ہے ہر پارٹی میں ایک ایسا بندہ ہونا چاہیے جو سب کو ساتھ لے کر چلے. ڈپلومیٹک. کچھ لوگ بڑے اگریسیو ہوتے ہیں عمران خان جیسے خود بڑے اگریسیو ہیں. لیکن پارٹی میں ایسے لوگ ہونے چاہیے. جو کہ ہر طرف اچھا ماحول رکھیں اور بات چیت کریں کیونکہ یہ ہوتے ہیں تو گفتگو ہوتی ہے دوسری صورت میں صورت حال خراب ہوتی ہے عمران خان کو ٹیبل پر نہیں بٹھائیں گے تو بھول گئے پاکستان میں سٹیبیلیٹی کبھی آئے گی ۔۔۔