عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ سکرینیں استعمال کروں گا جو بلٹ پروف ہوں اور اب صورتحال وہی ہے۔


تفصیلات کے لیے حقیقت ٹی وی کا تجزیہ پڑھیں 


لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ جی عمران خان کو اب کچھ نہیں ہو گا وہ جنہوں نے گولیاں مار لی تھیں انہوں نے مار لیں یا جنہوں نے ارشد شریف کا صفایا کرنا تھا انہوں نے کر دیا پاکستان میں امن ہے عمران خان نے بی بی سی کو انٹرویو دیا اور اس انٹرویو کے اندر عمران خان نے پھر جب انکشاف کیا بی بی سی کی اینکر نے عمران خان سے آ کر پوچھا کہ آپ کی جان محفوظ ہے عام لوگ شاید یہ سمجھ رہے ہوں کہ عمران خان کی جان محفوظ ہے عمران خان نے کہا کسی صورت میری جان محفوظ نہیں ہے اب میں بلٹ پروف شیشوں کا استعمال کرنے جا رہا ہوں اور سب سے بڑھ کر اب عمران خان نے جو فیصلہ کیا ہے وہ یہ ہے کہ وہ پیوٹن کی طرح بلٹ پروف جیکٹ پہنیں گے تمام کے تمام تر جائزا لیں گے اور اس صورتحال میں بی بی سی کی اینکر کے رونگٹے کھڑے ہو گئے کہ یہ چل کیا رہا ہے یعنی ابھی تک تو یہ صورتحال تھی کہ کہا جا رہا ہے کہ ٹھیک ہے جی وہ سارا معاملہ کلیئر ہو گیا جنہوں نے عمران خان کو مارنے کی کوشش کی ان کا پلین ناکام ہوا لیکن اب انہوں نے دوبارہ عمران خان کو مارنا ہے اس کے بعد پورے پاکستان کے رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں کہ عمران خان کو مارنے کی اب دوبارہ تیاری ہو رہی ہے بی بی سی کی اینکر نے ان سے پوچھا کیا آپ ایک بات بتائیے کہ یہ جو ملک کے اندر صورتحال ہے آپ جو کہہ رہے ہیں کہ الیکشن ابھی ہو جائے تو دو چار مہینے بعد ویسے بھی الیکشن ہونا ہے تو آپ ابھی کیوں کہہ رہے ہیں آپ ملک کو تباہی کی طرف نہیں لے کر جا رہے? عمران خان نے کہا کہ اگر یہ رہے تو ملک سری لنکا بن جائے گا میں بچانا چاہ رہا ہوں الریڈی ہم تباہی کی طرف جا رہے ہیں لہذا اس صورتحال میں ان سے پوچھا گیا کہ بتائیں آپ ڈس کوالیفائی ہو جائیں گے انہوں نے کہا بالکل یہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں میں یہ نہیں کہہ سکتا لیکن یہ کوشش پوری کر رہے ہیں انہوں نے کہا پھر آپ کی پارٹی کا کیا ہو گا? انہوں نے کہا کہ یہ جب وقت آئے گا تو دیکھیں گے لیکن سب سے زیادہ جس بات نے حیران کیا ہے وہ یہ ہے کہ عمران خان کو یہ بات پتا ہے کہ دوبارہ ان پر حملہ کرنے کی تیاری دیکھیے حالیہ جو صورت حال سامنے آئی ہے حقیقت ٹی وی آلریڈی آپ کو بتا چکا ہے کہ زمان پارک میں ایک بڑی شخصیت آئی تھی اور اس بڑی شخصیت نے آ کر اوٹ پٹانگ حرکتیں کی اور اس شخصیت نے جو حرکتیں وہاں پر کی اس کے بعد عمران خان کا میڈیکل ٹیسٹ کروایا گیا کہ عمران خان نے کوئی چیز ان کی باڈی میں تو نہیں کہی? کچھ سلو زہر تو نہیں ان کی باڈی میں گیا کوئی ایسی چیز کیونکہ اب جو حالات ہیں آپ کو نہیں پتہ چل سکتا کہ کوئی اپنا اندر سے خرید لیا جائے دیکھیں ضیاء الحق کے ساتھ کیا ہوا تھا آپ بتائیے وہ آرمی چیف تھا اور آرمی چیف کی سیکیورٹی ظاہر سی بات ہے انٹیلی جنس ادارے پاس کرتے ہیں ان کے ساتھ کتنی پاکستان کی کریم تھی لیکن کسی کی جرات تھی کہ اس لیول پر جا کر باہر سے کوئی آ جائے اور جا کر وہ فضا کے اندر یعنی ان کے پلان کے اندر کہتا ہے جی آموں کی پیٹیاں رکھ دیں کسی نے کہا زہریلی گیس چھوڑ دی کسی نے کہا میزائل مارا جو بھی تھا وہ پاکستان میں ہوا تھا تو آپ کو کوئی امریکہ نے آ کر تو نہیں خود باہر سے میزائل مارا تھا جو بھی ہوتا اندر سے ہوتا تو عمران خان کی جو صورتحال ہے اس کو آپ کو سمجھنا ہے معاملہ کس لیول پر خراب تھا یعنی اب عمران خان کی پارٹی کے اندر ان کے لوگ ہیں کسی بھی وقت کسی کو بھی خریدا جا سکتا ہے اور وہ اندر عمران خان کے ساتھ رہتے ہوئے معاملات خراب کر سکتے ہیں سب سے زیادہ جو شیخ رشید نے بات کی ہے وہ دو طرح کی چیزیں ہیں چونکہ عمران خان دیکھیے ایک بات ذہن میں رکھیے گا عمران خان جا رہے ہیں اب ریلی یز کے اندر اب وہ ریلی یز میں جا رہے ہیں تو دو تہائی اکثریت کے معاملات ہیں عمران خان کو پیغام دیا گیا ہے کہ آپ ریلی یز کرتے رہیں آپ جو مرضی کرتے رہیں الیکشن نہیں ہوں گے ابھی یہاں تک عمران خان کو پیغام ملا ہوا ہے کہ الیکشن نہیں ہوں گے اب اس صورتحال میں آپ بتائیے کہ ان کی جان کو کتنا خطرہ ہے ایک ہی صورت ہو سکتی ہے پاکستان میں الیکشن نہ ہو کہ خدانخواستہ عمران خان کو راستے سے ہٹا دیا جائے کہا جائے جی ملک کے حالات خراب ہیں تو الیکشن کی جگہ کوئی سٹ اپ آ جائے گی تین چار سال تک تو عمران خان اصل میں مین ٹارگٹ ہے تو عمران خان اگر آ جاتے ہیں دو تہائی اکثریت کے ساتھ آپ بتائیے وہ آخر کیا کام کریں گے وہ پہلا آکر پنجاب کے اندر کام یہ کریں گے کہ ارشد شریف کے جو قتل کیس کے اندر معاملات کو آگے لے کر جائیں گے اور اپنے اوپر ہونے والے حملے کی وہ ایف آئی آر درج کروائیں گے تو عمران خان تو پیچھے نہیں ہٹنے والے آپ سوچیے تسنیم حیدر شاہ نے بتایا ہے کہ بھئی لندن کے اندر بیٹھ کر سازش ہوئی تھی تو عمران خان لندن کے معاملات کو بھی آگے لے کر چلیں گے کہ پہلے تو یہ کہا جاتا تھا کہ جی الطاف حسین لندن میں ہے وہاں سے بیٹھ کر آرڈرز دیتا ہے اب معاملہ ڈیفرنٹ ہو گا اب بات یہ کی جائے گی کہ لندن سے بیٹھ کر آرڈر نہیں لندن میں سازش تیار ہوئی کیونکہ تسنیم حیدر شاہ نے کہا ہے کہ ارشد شریف کا جو ٹیب تھا یا اس کا جو لیپ ٹاپ تھا اس کا فون تھا وہ تو مریم کے پاس پڑا ہوا ہے تو اس کی تحقیقات کے لیے عمران خان آگے بڑھیں گے اور کہیں گے کہ بھائی اس کو کریں اپنے لیے نا صحیح ارشد شریف کا معاملہ ابھی تک دیکھئے شیخ رشید بار بار یہ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کو زہر دینے کی تیاری ہے تاکہ کوئی چیز سونگھ لے وہ کوئی چیز وہ کھا لیں کوئی ایسا ان سے ملنے کے لیے چلا جائے جس نے خوشبو بہت زیادہ تیز لگائی ہو خود تو اس نے شاید اس کا انٹی لیا ہو لیکن عمران خان کے لیے معاملات خراب ہو جائے تو لہذا ہر طرح کی چیکنگ کی جاتی ہے اسی لیے حالیہ ایک جو بڑی شخصیت نے ملاقات کی اس ملاقات کے بعد عمران خان کا ٹیسٹ کیا گیا تھا الحمدللہ اللہ کا شکر ہے کہ وہ ٹیسٹ تو کلیئر آیا دیکھیے اہل نظر عمران خان کو بار بار یہ بات کہہ چکے ہیں کہ اللہ پر بھروسہ اور احادیث کے مطابق بھروسے کے ساتھ آپ کو یہ والا معاملہ بھی دیکھنا ہے کہ کیا اس صورتحال کے اندر آپ کو احادیث کو فالو نہیں کرنا بالکل کرنا ہے کہ آپ نے اپنا اونٹ باندھنا ہے یعنی آپ نے اپنی حفاظت کرنی ہے سارے اقدامات کرنے ہیں پھر اس کے بعد جا کر آپ یہ کام کریں گے پہلے عمران خان کو کہا جاتا تھا وہ کہتے تھے نہیں میں یہ نہیں کروں گا اب تو ان کو کلیئر لی کہا گیا ہے کہ بھائی اگر آپ کو کچھ ہو گیا ہے تو یہ ملک تو زمین بوس ہو جائے گا بائیس کروڑ عوام کے لیے اپنی حفاظت کریں اور آپ بلٹ پروف اب سکرین وہ لگائیں گے بلٹ پروف جیکٹ پہنیں گے اور خاص طور پر ان کو کہا گیا ہے کہ آپ نے اپنا سرکبر کرنا ہے بولٹ پروف جیکٹ کے ساتھ ساتھ بولٹ پروف گاڑی ہوگی اور سب سے بڑھ کر عمران خان کی باڈی پوری اس طرح کور کی جائے گی جس طرح پیوٹن کی کور کی جاتی ہے یعنی روس کے پریزیڈنٹ کی بھی یہی صورتحال ہے اصل میں معاملہ یہ ہے کہ روس کے پریزیڈنٹ کا جو کھانا آتا ہے یعنی پیوٹن کا جو کھانا آتا ہے اس کھانے کے اندر ایک عجیب و غریب صورتحال ہے کہ وہ کھانا تین دفعہ چیک کیا جاتا ہے ایک تو جو بناتے ہیں وہ ٹیسٹ کرتے ہیں پھر اس کے بعد ڈاکٹر سے چیک کروایا جاتا ہے پھر اس کے بعد ان کے قریبی لوگ جو ہیں وہ جو اس وقت موجود ہوتے ہیں وہ چیک کرتے ہیں تو تین جگہوں سے پاس ہو کر آتا ہے کھانا پھر اس کے بعد جا کر پیوٹین وہ کھانا کھاتے ہیں سوچیے اندر سے کوئی بھی بندہ آپ کا مل سکتا ہے اور آپ پر کوئی حملہ کر سکتا ہے آپ کو کیسے پتہ چلے گا یا کوئی بھی اندر بندہ شامل ہو سکتا ہے تو دیکھیے اس وقت بہت سارے جو لوگ ہیں عمران خان کے ساتھ اچھے ہوں گے لیکن اس وقت آپ ان کو کھلا نہیں چھوڑ سکتے کوئی کسی بھی وقت بھی ہو سکتا ہے ضیاء الحق کا حادثہ آپ کے سامنے ہے ضیاءالحق کو ہم یہ کہتے ہیں جی وہ امریکہ اسرائیل بھارت ہے او بھائی انہوں نے وہاں سے جا کر کوئی میزائل چلایا تھا فضا آپ کی تھی سیکیورٹی ہم نے دینی تھی ہم اگر اپنے آرمی چیف کی سیکیورٹی نہ دے پائے تو آپ بتائیں اس کے بعد کیا صورتحال ہوگی لیکن اس کے بعد ہم نے اچھے measurements تو یہ لیے تھے کہ اس کے بعد یہ چیزیں ہو گئی تھی کہ کوئی بھی وی آئی پی شخصیت ہو ہم سب اکھٹے نہیں جاتے چاہے وہ پرائم منسٹر ہو صدر ہو آرمی چیف ہو یا کوئی بھی ہو یہ اچھی ہم نے چیز اڈاپٹ کی اور اس کے بعد سے اس کے کافی اچھے اثرات نظر آئے ہیں لیکن اس وقت تو ہمیں پتا نہیں تھا کہ ہمارا ایک آرمی چیف تھا اس کا طیارہ تباہ ہو گیا اور اس کے ساتھ ایک کریم ہماری پوری تھی وہ پوری ایک کھیپ تھی ہماری وہ چلی گئی عمران خان اب کوئی بھی رسک لینے کو تیار نہیں ہے انہوں نے ایک چیز کا فیصلہ ضرور کیا ہوا ہے کہ انہوں نے بڑا محتاط رہنا اور پہلے عمران خان کو مثال کے طور پر حالیہ یہ جو ٹیسٹ ہوا ہے عمران خان کا میڈیکل ایسے پہلے کئی دفعہ ان کو کہا گیا انہوں نے ان تمام measurements کو کہا نہیں جی نہیں میں نے یہ کوئی چیزیں نہیں لینی کوئی بات نہیں میرا بھروسہ ہے بھروسہ اب بھی ہے لیکن اب ان کو بار بار یہ کہا جاتا ہے کہ نہیں آپ یہ کریں تاکہ آپ عوام کو بتا سکیں کیونکہ انہوں نے جو ویڈیو ریکارڈ کی ہے ابھی تک جو بھی ان کے اوپر ہوا جو انہوں نے نام لیا ہے اس ویڈیو کے اندر ڈیفرنٹ نام ہیں وہ نام کس لیول پر جا کر کام کرتے ہیں کیا ہوتا ہے? اور وہ ویڈیو لندن میں کس چیز کے پاس ہے? یہ تو آپ کو آنے والا وقت بتائے گا کہ عمران خان کے قریبی ترین دوست ان کے پاس وہ ویڈیو موجود ہے اور اس کی ایک نہیں کئی جگہ پر عمران خان نے کاپیز بھی دی ہوئی ہیں کہ اگلے کچھ عرصے کے اندر جو بھی حالات میرے خلاف ہو جائے تو آپ نے ویڈیو ریلیز کرنی ہے جب اس میں نام سامنے آئیں گے تو آپ کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے کہ جو نام پہلے نہیں آئے تھے عمران خان کے معاملات میں وہ بھی سامنے آئیں گے تو حالات جس جانب جا رہے ہیں آپ کے سامنے صورتحال ہے ملک کی۔