اسٹیٹ بینک آف پاکستان اب چابیاں لے رہا ہے کیونکہ ملک بہت اچھے طریقے سے چلانے سے قاصر ہے۔
تفصیلات کے لیے حقیقت ٹی وی کا تجزیہ پڑھیں
حقیقت
ٹی وی آپ کو تھرو آوٹ بتا رہا ہے کہ آپ سے چیزیں چھپائی جا رہی ہیں یہ آپ کو نہیں
بتا رہے آپ کا ملک ڈیفالٹ نہیں کرنے والا آپ کا ملک ستر سال پیچھے جانے والا ہے
اور اب تو جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کہہ چکے ہیں کہ آئی ایم ایف آپ کی فوج کٹ کرنے
جا رہا ہے یہ چھوڑ دیں فوج کا معاملہ دو منٹ کے لیے حقیقت ٹی وی آپ کو ویڈیو جو
دکھانے جا رہا ہے اس کو غور سے آپ نے دیکھنا ہے یہ کراچی کے چیمبر آف کامرس کے
چیئرمین نے اٹھا کر ساری چابیاں ان کو دے دی ہیں گورنر صاحب کو یہ گورنر اسٹیٹ
بینک کو اور چابیاں دے کر کہا ہے بھائی چلا لو یہ انڈسٹری ہم سے نہیں چلتی اصل میں
اس کے پیچھے جو کہانی ہوئی ہے آپ کے ساتھ وہ کچھ ہونے والا ہے جو آپ کو بتا نہیں
رہے اور یہ بھیانک سچ آپ سے چھپایا جا رہا ہے اور پوری قوم کے پیسے کو بینکوں سے
نکال کر یہ ہڑپ کرنے والے لیکن آپ کو بتا نہیں رہے سب سے پہلے آپ یہ ویڈیو دیکھیے
گا آپ کو اندازہ ہو جائے گا کیا ہے اور وہ حل جناب چیئرمین آپ کی اجازت سے میں
کراچی کی ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کی طرف سے جناب گورنر کو ایک گفٹ کر رہا ہوں یہ ریکارڈ
کر لینا بھائی میڈیا والے حضرات یہ کراچی کی ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کی چابیاں ہیں میں
گزارش کروں گا کہ ریڈ اینڈ انڈسٹری آپ چلا لو ہمارے وزیراعظم آپ نے ویڈیو دیکھی اب
آپ کو سمجھ آ رہی ہے کہ معاملہ کتنا خطرناک ہو گیا ہے آپ ایک غور کیجیے بات کو جو
جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب نے کہی ہے حقیقت ٹی وی آپ کو تھرو آؤٹ کہہ رہا ہے انہوں نے
کہا ہے کہ میں چیف جسٹس آف پاکستان کو کہتا ہوں یہ سائپر کی تحقیقات کریں کس کو
مشن دیا گیا تھا کہ آپ نے ملک کو تباہ کرنا ہے آپ غور کریں یہ پورا ایک سکرپٹ تھا
وہ دیا گیا تھا کہ بھائی اس کو کرنا ہے اس کو تباہ کرنا ہے اس کو تباہ کرنا ہے یہ
کرنا ہے وہ کرنا ہے اب یہ آپ کے ملک میں کرائسس ہے نہیں جان بوجھ کے پیدا کیا گیا
ہے نمبر ون ڈالرز کا شبر زیدی نے کلیئر لی بات کہی ہے اس نے کہا ہے کہ یہ اب
بینکوں میں جو پیسہ رکھا ہوا ہے ان پر نظر ہے سرکار کی اور یہ آپ کا پیسہ لینے جا
رہے ہیں نمبر ون انہوں نے آپ کا پیسہ نہیں چھوڑنا ڈالرز میں ہے جو خاص طور پر
انہوں نے نہیں چھوڑنا اس کے بعد لمٹ لگا دیں گے کہ آپ کے ملک میں آپ اتنا پیسہ
نہیں نکال سکتے آپ اے ٹی ایم سے پیسہ نہیں نکال سکتے یہ ہونے جا رہا ہے نمبر ٹو جو
سب سے زیادہ بھیانک چیز ہے جس کو لوگ سمجھ ہی نہیں پا رہے وہ یہ ہے کہ اب آ کر یہ
ان کے نمائندوں نے بات کرنا شروع کر دی ہے دو سو پچانوے کا ڈالر تھا یہ زبردستی
رکھا ہے آئی ایم ایف آپ کو کہہ رہا ہے کہ آپ نے ڈالر کا ریٹ بڑھانا ہے دیکھیں دو
چیزیں سمجھیں کنٹینرز آپ کے کھڑے ہوئے ہیں یہاں پر بزنس مین کہہ رہا ہے اس سازش کو
سمجھیے گا کنٹینر کے لیے پانچ ہزار کی ایل سی نہیں کھولی جا رہی ڈالرز کی اور اس
میں جرمانہ جو ہے دس ہزار وہ پے کیا جا رہا ہے اس کے لیے سرکار پیسہ دے رہی ہے
پانچ ہزار کنٹینر لانے کا نہیں دے رہی کہ وہاں پر اس کو جو ڈیمجز پڑ رہے ہیں کھڑے
ہونے کے وہ پے کر رہے ہیں لیکن ان کو نہیں پیسہ دے رہے اب آپ ذرا ایک بات بتائیے
کہ اس کو سازش نہیں کہیں گے تو آپ کیا کہیں گے یہ رجیم چینج نہیں ہے تو کیا ہے
پورے کا پورا سینیریو ہے آپ کا ملک اسکرپٹ تھا ایک برباد کرنا آپ کی کرکٹ اب برباد
کی جا رہی ہے آپ کی جان بوجھ کر کنٹینر سے روکے جا رہے ہیں اب ڈالر کا آپ ذرا ریٹ دیکھ
لیں اب آپ دیکھیں احسن اقبال نے کیا بات کی اس نے کہا ہے کہ فرشوں کے نیچے سے
پاکستان کی بڑی شخصیات ان کے جو گھر میں جو فرش ہے ان کی یعنی زیر زمین ان کے اندر
ڈالرز رکھے ہوئے ہیں تو کون سی شخصیات ہیں جن کا نام لینے وقت احسن اقبال کی زبان
لڑکھڑائے گی یا اس کے پر جلتے ہیں کہ ان کا نام نہیں لے سکتا آپ ایک بات بتائیے نا
اب یہ جو صورتحال ہے یہ کراچی کا معاملہ کیا ہے دیکھیے آپ کیا کرتے ہیں دیکھیں آپ
اگر انڈے دینے والی مرغی کا ہی خاتمہ کر دیں گے تو انڈے کہاں سے کھاۓ گے کراچی کا
معاملہ سمجھیے گا ذرا اچانک ایم کیو ایم کا اتحاد کرانا پھر اس کے بعد پیپلز پارٹی
اور جماعت اسلامی تو پرانی محبت ہی جن کی بھی تھی اور زرداری نئی محبت ہے تو انہوں
نے دونوں کو ایک سائڈ پر کر کے پی ٹی آئی کا کر دیا صفایا عمران خان ادھر سے کہہ
رہے ہیں کہ یہ مجھے دوبارہ مارنے کے لیے آرہے ہیں آپ ذرا غور کیجئے آپ کے ملک کے
اندر سعودی عرب نے اب یہ بات کہہ دی ہے کہ بھائی ہم نے اس دفعہ آپ کو گرانٹ کوئی
نہیں دینی فری میں جو آپ کو امداد ملتی تھی بغیر شرطیہ میں غیر مشروط وہ نہیں دینی
وہ بار بار چائنا آپ کو کہہ رہا ہے ملک میں سٹیبیلیٹی لے کر آؤ آپ نہیں لا رہے آپ
ملک تباہ کر رہے ہیں آپ کو سعودی عرب کہہ رہا ہے ملک میں سٹیبیلیٹی لے کر آؤ آپ
نہیں لے کر آرہے اس کا مطلب ہے کہ کچھ لوگوں کو مشن دیا گیا ہے جو جنرل ریٹائرڈ
امجد شعیب کہہ رہے ہیں کہ بھائی جان پتہ کریں کس کو مشن دیا گیا تھا پاکستان برباد
کرنے کا? یہ پلان بڑا خطرناک بنا ہوا ہے آپ اس بات کو سمجھیں پوری پلاننگ کے ساتھ
آپ کا ملک برباد کیا جا رہا ہے اور دیکھیے سب سے بڑی بات یہ ہے لوگوں کے ساتھ
بینکوں میں پیسے میں مسئلہ کیا ہے یہ جو پیسہ رکھا ہوا ہے آپ نے بینکوں میں یہ
ہوگا کیا? یہ کچھ عرصے بعد آپ ذرا لبنان کی حالت دیکھ لیں لبنان میں لوگوں کا پیسہ
پڑا رہ گیا ڈالر کا ریٹ ابھی یہ جو کہہ رہے ہیں تین سو ساڑھے تین سو پر کرنا ہے تو
آپ سوچیے تین سو پر کر دیں گے تو وہ جو مافیا بیٹھا ہوا ہے وہ تو کہہ رہا ہے ڈالر
تو پھر بھی نہیں ہوگا وہ پھر پچاس ساٹھ روپے اوپر لے جائیں گے تو آپ کا چار سو کا
بکے گا آپ یہ سوچیے کہ جن لوگوں نے اس وقت ڈالر کا ذخیرہ کر لیا ہے یہ جو کہہ رہے
ہیں خاص طور پر فرشوں کے نیچے پڑے ہوئے ہیں آپ سوچیں ان کا ڈھائی سو روپے میں خرید
ہو گی تو ڈھائی سو روپے میں خریدنے والوں نے جب ساڑھے تین سو چار سو میں جا کر بیچنا
ہے تو وہ تو بیٹھے بیٹھے بلینرز ہو جائیں گے وہ تو پاکستان میں ارب پتی ہو جائیں
گے وہ سوسائٹیز خرید لیں گے وہ کیا کچھ خریدو ان کو کچھ کرنا کیا ہے زیر زمین آپ
نے پیسہ پکڑا آپ نے دبا دیا ان کو پتہ ہے یہ سب کیا ہونے جا رہا ہے آپ کو بتایا
نہیں جا رہا لبنان میں صورتحال یہ پیدا ہو گئی تھی آپ بینک جاتے تھے وہ کہتے تھے
پیسے ہی نہیں ہیں ہم آپ کو دے ہی نہیں سکتے تھے وہاں پر کرائم ہونا شروع ہو گئے یہ
آپ سے چھپا رہے ہیں جب آپ کی انڈسٹری دیکھیں دو چیزیں سمجھیے گا آپ اگر دو ہزار
اکیس میں جائیں تو دو لاکھ مزدوروں کی شارٹیج ہو گئی تھی اس وقت انڈسٹری کے مالکوں
نے عمران خان کو آ کر کہا تھا کہ سر ہم کیا کریں ہم آپ کے اتنے شکر گزار ہیں کہ ہم
آپ کو بتا نہیں سکتے ہمیں مزدور نہیں ملے اور انیس سو نوے کے بعد دو ہزار اکیس
ایسا سال تھا جب ٹیکسٹائل انڈسٹری بحال ہوئی انہوں نے عمران خان کو آ کے کہا کہ آپ
بتائیں ہم کیا کر سکتے ہیں عمران خان نے کہا جابز کریٹ کریں بس آپ یہ کام کریں سب
سے پہلے لوگوں کو دو لاکھ مزدوروں کی کمی کا سامنا تھا اور اکتوبر دو ہزار بائیس
سے تمام صنعتی یونٹ بند ہو گئے چالیس لاکھ مزدور بے روزگار ہو گئے اس کے بعد ایک کروڑ
لوگ متاثر ہوئے دو ارب ڈالر کا آپ کا سالانہ اس وقت جو نقصان کبھی ہوتا تھا وہ ہر
ماہ کا ہونا شروع ہو گیا تو آپ اندازہ کیجیے کہ آپ کے ملک کے اندر اب حالات یہ ہیں
کہ وہ جنہوں نے آرڈر لینا تھا کسی نے جوتے بنانے ہیں کسی نے ایڈیڈاس کے بنانے یا
کسی نے انہوں نے انڈونیشیا کا آرڈر دینا شروع کر دیا بنگلہ دیش کو انڈیا کو وہ کہہ
رہے ہیں کہ آپ کو نہیں آپ ایک بات بتائیے اب یورپ میں رہتے ہوں آپ کی جوتے بنانے
کی فیکٹری ہو یا آپ کا برینڈ ہو ایڈیڈاس آپ پاکستان سے کیا بہت محبت کرتے ہیں آپ
ان کو آرڈر دیں گے نہ مثال کے طور پر آپ نے نیو ایئر آئے ہیں فلانا کوئی بھی ٹائم
آیا آپ نے ان کو آرڈر دیا کہ بھئی ایک ڈیڑھ مہینے یا دو مہینے کے بعد آپ نے یہ
جوتے سپلائی کر کے مجھے واپس بھیج دینے ہیں اگر آپ کا مال ہی چھ سات مہینے نہیں
آئے گا تو آپ یہ بتائیے کہ آپ اس ملک کو اس کمپنی کو آرڈر دیں گے آپ اس کی جگہ اس
کو آرڈر دیں گے جو انہیں پیسوں کے اندر یا اس سے سستا آپ کو اچھا مال اور جلدی دے
گا تو برینڈز وہ دفع کمپرومائز کرتے ہی نہیں ہیں چیزوں پر اب آپ بتائیے کہ کس کو
اب غور کیجیے کس کو سکرپٹ دیا گیا ہے کس کو مشن دیا گیا ہے کہ تم نے کچھ نہیں کرنا
تم نے صرف ملک برباد کرنا ہے دیٹس اٹ کوئی دوسرا کام کرنا ہی نہیں ہے سمپلی جاؤ
ملک برباد کرو کیسے کرنا ہے اس کو روک دو وہ کر دو آپ آج دیکھ لیں آٹے کا بحران
نیو نیو کلیئر پاور والا ملک ہے آپ کا آپ کے ملک میں آٹا نہیں ہے اب یہ صورتحال ہے
نا سعودی عرب آپ کو پیسے دے رہا ہے نہ یو اے ای دے رہا ہے نہ دنیا کا کوئی ملک
دینے کو تیار ہے آپ کھڑے کہاں پر ہیں یہ بات آپ کو کوئی بتا نہیں رہا لوگ آپ سے
چھپا رہے ہیں یہ آپ سے چھپا رہے ہیں اچانک انہوں نے کہنا ہے آپ دیفالث کر گئے ہیں
اور اس کے بعد وہی صورتحال ہو گی بینکوں میں آپ جائیں گے وہ آپ کا پیسہ نہیں دیں
گے وہ کہیں گے ٹھیک ہے آپ کی پراپرٹی کی صورتحال دیکھ لیں جو پلاٹ کبھی زندگی میں
ڈیڑھ دو کروڑ کا تھا وہ سیدھا کروڑ پہ آ گیا ہے ایون کہ کسی کا پلاٹ اگر ایک کروڑ
کا تھا یا کسی کی کوئی پراپرٹی تھی وہ پچیس تیس لاکھ نیچے آگئی اور باہر آپ کے پاس
موجود نہیں ہے آپ بتائیں آپ ملک کے اندر سٹینڈ کہاں پر کریں گے ۔۔
0 Comments