محسن نقوی آصف زرداری کے ساتھ ساتھ شریف خاندان اور دیگر کے دایاں ہاتھ ہیں۔ اس کا کام اس وقت نشان کے مطابق نہیں ہے۔ اب وہ پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ بننے کے لیے تیار ہیں۔ 

تفصیلات کے لیے حقیقت ٹی وی کا تجزیہ پڑھیں 


  محسن نقوی کون سی شخصیت ہے جس کی وجہ سے پورے پاکستان میں اس وقت ہنگامہ مچا ہوا ہے اور ان کو منظور نظر لوگوں نے پنجاب کا نگران وزیراعلی بنانے کی منظوری دے دی ہے اور کہا ہے کہ جو مرضی ہو جائے یہی بنے گا آپ یہاں سے اندازہ کر لیں کہ ان کا بندہ فیصل واوڈا آ کر کہتا ہے کہ جو مرضی ہو جائے اب محسن نقوی پنجاب کے اگلے نگران وزیراعلی ہوں گے اب یہ ہے کون اور کیوں پاکستان کی مذہبی جماعتوں نے ان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آرز کٹوائی ہیں اور اصل میں یہ اتنی طاقتور شخصیت کیسے بن گئے ہیں کہ ملک ریاض جیسے اگر دس پچاس بھی آجائیں تو وہ شاید ان کا مقابلہ نہ کر پائیں محسن نقوی اصل میں میڈیا سے منسلک ہیں انہوں نے وار اینڈ ٹیرر سے لے کر سی این این اور ہر جگہ انہوں نے کام کیا اور انٹرسٹنگ معاملہ یہ ہے کہ یہ بڑے ویل کنیکٹڈ ہیں اتنے ویل کنیکٹڈ ہیں کہ آپ یہاں سے اندازہ لگا لیں اس تصویر کو غور سے دیکھیے گا نواز شریف کی شہباز شریف کی لندن میں جو میٹنگز ہوتی ہیں بطور پرائم منسٹر اس میں جو کردار ادا کرتے ہیں شیڈو کے طور پر چھپ کر جو ملاقاتیں ہیں وہ اصل میں یہ کرتے ہیں زرداری جب عمران خان کا تختہ الٹنے سے پہلے مناظر سامنے آ رہے تھے وہ ملاقاتیں کر رہا تھا تو اس میں آپ یہ دیکھیے یہ شخص چہرہ چھپاتا ہوا آ رہا تھا محسن نقوی محسن نقوی اصل میں چھ چینلز اور ایک اخبار کا مالک ہے چینل ٹوینٹی فور نیوز سٹی فورٹی ون اور اس طرح سٹی ٹوئنٹی ون سٹی فورٹی ٹو یہ تمام جتنے چینلز ہیں وہ اصل میں ان کے ہیں یہ اصل میں اتنے طاقتور ہیں اتنے طاقتور ہیں کہ پاکستان کے جو سیاسی معاملات ہو رہے ہیں یہ جتنے بھی یہ اصل میں وہ کرواتے ہیں زرداری کا یہ رائٹ ہینڈ منظور نظر لوگوں کا یہ رائٹ ہینڈ اس کے علاوہ نواز شریف کا یہ رائٹ ہینڈ اور پاکستان کے اندر جو پرلے درجے کی عمران خان کے خلاف نفرت ہے اور ہر اقدام کرنے کے پیچھے آپ کو نظر نہیں آتا لیکن پاکستان میں ایک تو میڈیا پر آپ دیکھتے ہیں ان کا چینل بے شمار بڑے لیول پر جا کر جعلی جھوٹی خبریں چلانا پروپیگنڈا کرنا یہ اور کن کے لیے کرتا ہے وہ آپ سب اچھی طرح جانتے ہیں لیکن منظور نظر لوگوں کا یہ بندہ بڑا خاص ہے یعنی آپ یہاں سے اندازہ کر لیں کہ پاکستان میں جو طاقتور ترین شخصیات ہیں جو صرف پردے کے پیچھے رہ کر کام کرتی ہیں یہ اصل میں ان میں ان کا شمار ہوتا ہے اور یہ بہت بڑے لیول پر جا کر شیڈو کے طور پر کام کرتے ہیں یعنی آرام سے بیٹھ کر کام کرنا منظر عام پر نہیں آنا اور پاکستان میں سیاسی چالیں چلنا یہ اصل میں ان میں ان کا شمار ہوتا ہے جیسے کبھی سٹیٹس تھا ملک ریاض کا اب وہ سٹیٹس اصل میں ان کو مل چکا ہے اور یہ اس سے دس گنا ہاتھ آگے ہیں اب آپ سوچیے کہ عبدالعلیم خان نے ان کے بارے میں کہا تھا کہ یہ پنجاب کے اندر سوسائٹیز پر قبضہ گروپ ہے اور ان کے خلاف مذہبی جماعتوں نے فرقہ واریت کی بنیاد کے اوپر ایف آئی آرز درج کروائی ہیں اور ابھی پاکستان کے اندر کئی مکاتب فکر ہیں انہوں نے کہا ہے نواز شریف کو جو ان کے اتحادی ہیں مرکزی جمعیت اہل حدیث علامہ ابتسام الہی ظہیر بھی ان میں آتے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ جی کسی صورت ہم ان کو پنجاب کا نگران وزیراعلی نہیں بننے دیں گے اب ان کے خلاف بہت سارے مقدمات ہیں اب معاملہ کیا ہے دیکھیے چوہدری سالک حسین جو چوہدری شجاعت کے بیٹے ہیں ان کی جہاں پر شادی ہوئی ہے ان کی بہن سے یعنی جس جگہ ان کی شادی ہوئی ہے ان کی جو سالی ہے ان سے محسن نقوی کی شادی ہوئی ہے یعنی یہ وہ بندہ ہے جو پرائیویٹ محفلوں میں کہتا ہے کہ چودھری سی میرے پاس ہے نواز شریف بھی میرے پاس ہے اور زرداری بھی میں انگلیوں پر نچاتا ہوں ان سب کو یہ جتنا پروپیگنڈا ہوتا ہے عمران خان کے خلاف نواز شریف کے حق میں یا منظور نظر لوگوں یا زرداری کے حق میں خبریں جو دینی ہوتی ہیں وہ ان کا چینل کام کرتا ہے اور ان کا گروپ کام کرتا ہے اب اصل میں چوہدری ان کو پسند نہیں کرتے یعنی چوہدری خاص طور پر مونس الہی اور پرویز الہی وہ ان کو پسند نہیں کرتے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بہت بڑے پیمانے پر کام کر رہے ہیں وہ ان سے نفرت کرتے ہیں اور اس صورتحال کے اندر چوہدری شجاعت گروپ جو ہے وہ اصل میں ان کے بڑے قریب ہے یہ چوہدری سالک کے ہم زلف ہیں یعنی جو خاص طور پر پرویز الہی کی بہن ہیں ان کے گھر ان کی بیٹیوں سے ان کی شادی ہوئی ہے ان کی اور سالی کی تو اس صورتحال کے اندر یہ بڑے پیمانے پر جا کر جو کام کر رہے ہیں آپ اس کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ ان کو نامزد کیا گیا ہے اور پلان یہ ہے کہ پنجاب کے اندر جھرلو پھیرنا ہے یعنی نجم سیٹھی چاہ رہے تھے وہ پنجاب کے وزیر اعلی بنے عبدالعلیم خان چاہ رہے تھے لیکن منظور نظر لوگوں میں ان کی اہمیت یہ تھی ان کی بہت زیادہ اہمیت ہے اور بہت بڑے پیمانے پر اتنی اہمیت ہے کہ پلان یہ ہے کہ یہ پنجاب کے وزیر اعلی بنے ہر عہدے پر پی ٹی آئی کے مخالف بندہ ہے اور جتنی سیٹیں توڑی جا سکتی ہیں وہ تھوڑی جائیں اور ان کے بارے میں میڈیا کے اندر وہ جی بڑے نفیس انسان ہیں فلانے انسان ہیں اب ان کی ذرا جا کر چینل کی رپورٹنگ اور خبریں چیک کیجیے آپ کو خود ہی پتہ چل جائے گا یہ کتنے کس لیول پر جا کر کام کرتے ہیں عمران خان کے خلاف پی ٹی آئی نے ان کا نام ریجیکٹ کر دیا ہے اور کسی صورت ان کو ایکسیپٹ کرنے کو تیار نہیں ہے عمران خان نے کلیئرلی کہہ دیا ہے اب اصل میں ہو گا کیا؟ پی ٹی آئی نے جو نام دیے ہیں انہوں نے دو نام دیے ہیں احد چیمہ کا اور ان کا پھر اس کے بعد ان کا نام آئے اب دونوں منظور نہیں ہوں گے الیکشن کمیشن میں معاملہ جائے گا وہاں پر جنرل باجوہ کا بندہ بیٹھا ہوا ہے جنرل باجوہ کا بندہ کلیئر لی ان کے خلاف جا کر کام کرے گا محسن نقوی کی تقرری کر دے گا آپ سوچئے ذرا فیصل واوڈا جس کی پریس کانفرنس پی ٹی وی پر دکھائی گئی تھی جو پی ٹی آئی کے اندر پلانٹ کیا گیا تھا وہ کس کا منظور نظر ہے؟ کہ اس شخص نے آ کر کہا کہ میں آپ کو ابھی سے کہہ رہا ہوں کہ یہ پنجاب کا نگران وزیراعلی ہے یعنی آپ اندازہ کیجیے اس بندے کو آگے لے کر آ رہے ہیں جو کلیئرلی عمران خان کے خلاف ہے اور اس نے پوری کوشش کرنی ہے کہ میں نے عمران خان کو جیتنے نہیں دینا یہی تو مصیبت ہے جب مونس الہی نے عمران خان کو کہا تھا کہ دیکھیے آپ اسمبلیاں توڑیں گے تو جو بندہ آئے گا وہ کسی اور کا منظور نظر ہو گا اور پھر آپ کے خلاف کام کرے گا لیکن عمران خان نے بات اس لیے ریجیکٹ کی تھی انہوں نے کہا تھا جو کرنا ہے وہ تو آج بھی کرے گا بعد میں بھی کرے گا آپ اس ملک کی صورتحال دیکھ لیں پچھتر سال گزر گئے ہیں پاکستان کو اور ابھی بھی پاکستان کے اندر سدھرنے کا کوئی موقع نہیں ملا یعنی ہوتا ہے کہ چلیں غلطیوں سے سیکھ لیں آگے بڑھیں ملک کو بہتر کر لیں وہ بندہ بجائے یہ کہ نیوٹرل آپ بندہ لے آئیں آپ سوچیے جو نام دیے گئے تھے کہ نون لیگ کے اندر سے کچھ آوازیں اٹھیں انہوں نے کہا پی ٹی آئی نے جو نام دیے ہیں وہ برے نام نہیں ان پر کام ہو سکتا ہے لیکن چونکہ جب نام آیا ایک لکھ کر دیا گیا کہ نہیں محسن نقوی کو لے کر آنا ہے تو اس صورت حال میں نواز شریف کو لندن میں پیغام دیا گیا مریم کو اصل میں پیغام دیا گیا تھا اور آگے انہوں نے کہا ٹھیک ہے یہی نام چلے گا شہباز شریف کی سنی تک نہیں نہ حمزہ کی سنی نام کہیں اور سے آیا تھا انہوں نے آگے نواز شریف کو دیا نواز شریف نے آ کے نام دے دیا یہ آپ کے ملک کی صورتحال ہے کہ اس بندے کو لے کر آنا چاہتے ہیں جو بدترین کنٹروورشل ہے یعنی ایسی صورتحال ہے کہ جس کو پاکستان کا کوئی طبقہ اچھا سمجھتا نہیں ہے اور میڈیا یعنی آپ سوچیے ذرا ایک نیوٹرل بندہ پاکستان کی تئیس کروڑ لوگ ہیں ان میں کوئی ایک ایسا بندہ آپ کو نہیں ملے گا جو تمام لوگوں کو قابل قبول ہو کوئی ایسا جس کی شہرت اچھی ہو لیکن اس صورتحال میں اس بندے کو لے کر آنا کیونکہ اس سے بڑے پیمانے پر کام کروانا ہے کام یہ کروانا ہے کہ عمران خان کی پنجاب کے اندر جتنی سیٹیں وہ کم کرنی ہیں اب یاد کیجئے نجم سیٹھی نے کیا کہا عمران خان نے اس پر پینتیس پنکچر کے الزامات لگائے اور بعد میں چونکہ عمران خان کو منع کر دیا گیا تو پیچھے ہٹے کیونکہ اب وہ یاد کیجئے اس ٹیپ کا معاملہ جو سامنے آیا عمران خان نے کسی کے کہنے پر یہ بیان دیا تھا کہ چلیں اب معاملہ جو ہو گیا رفع دفع کریں یہی صورتحال ہے یعنی آپ اندازہ کیجیے کہ چوہدری اس بندے کو پسند نہیں کرتے اور جاوید چوہدری آ کر پاکستان میں ایک نیریٹیو بنا رہا ہے کہ فوج اور عدلیہ کو سیاستدانوں کو بٹھائے نہیں تو پھینٹا لگا کر ان کو بٹھائے اور ان سے بیٹھ کر کوئی کنسنسز قائم کیا جائے آپ سوچیے آپ کے ملک کے اندر صحافیوں کو ایجنڈا کیا دیا جا رہا ہے? کیسے میڈیا پر چلایا جا رہا ہے؟ اور پھر میڈیا کی پرسنیلٹیز کو بعد میں عہدے دیے جاتے آج محسن نقوی جو کہ بالکل رائٹ ہینڈ ہے شہباز شریف کا رائٹ ہینڈ ہے نواز شریف کا رائٹ ہینڈ ہے زرداری کا منظور نظر لوگوں کا تو آپ اندازہ کر لیجئے کہ اس کے بعد معاملہ کیا تھا یہ آپ کے ملک کی موجودہ صورتحال ہے کہ آپ کا ملک چلانے والے کون ہیں؟ اور پھر جواب دہی ہوتی ہے عمران خان جیسے لوگوں سے عثمان بزدار سے کہ آپ نے کام نہیں کیا حکومت کوئی اور چلاتا ہے اور بناتا بھی کوئی اور ہے ۔۔