پنجاب اور کے پی کے اس وقت ملک کے لیے اہم شخصیات ہوں گی۔ عمران خان لڑنے کو تیار ہیں۔


تفصیلات کے لیے حقیقت ٹی وی کا تجزیہ پڑھیں 


آج عمران خان کی بہت بڑی وکٹری ہوئی ہے یہ جتنا شاہ زیب خانزادہ اور باقی سارے توشہ خانہ پر عمران خان کی گھڑی پر پروگرامز کر رہے تھے ان سب کی بولتی بند ہو گئی ہے آپ دیکھیے عدالت نے آج پوچھا جو پروگرام تھا کہ آپ نے توشہ خانہ ریفرنس میں یہ سارے جتنے بھی تحائف ہیں ان کو پبلک کرنا تھا وہاں پر جا کر اٹارنی جنرل کہتے ہیں جی وہ ہم نہیں پبلک کر سکتے وہ تمام ممالک سے ہمارے ریلیشنز خراب ہو جائیں گے بھئی کیوں پبلک نہیں کر سکتے کہتے ہیں دو ہزار پندرہ سے اصل میں وہاں پر پابندی ہے تو نہیں کر سکتے تو پھر عمران خان کے کیسے آپ نے پبلک کر دیے اب وہاں پر وکیل بھی پوچھ رہے ہیں اور صدیق ایڈوکیٹ یعنی اظہر صدیق ایڈوکیٹ کا جو زبردست معاملہ تھا انہوں نے کہا جی اگر یہ پبلک نہیں کر سکتے تو آپ نے پھر عمران خان کے کیسے کیے او جی ہم نے تو نہیں کیے فلانا نے کیے اب اصل میں ہوا یوں ہے کہ ان سب نے دیکھیں ان سب کے پیچھے تو باجوہ تھا وہ باجوہ بیٹھ کر ساری ان کی ڈوریاں ہلاتا پھر رہا تھا تم نے یہ کرنا ہے تم نے وہ کرنا ہے تم نے وہ کرنا ہے اب معاملہ یہ سامنے آیا ہے کہ اس وقت باجوہ نے ان سب کی چونکہ میڈیا بھی وہ کنٹرول کر رہا تھا توشہ خانہ ریفرنس بھی وہ لے کر آیا تھا سارے کا سارا معاملہ تھا الیکشن کمیشن وہ کنٹرول کر رہا تھا نیب وہ کنٹرول کر رہا تھا اس بندے نے کام یہ کیا کہ سارا توشہ خانہ لے کر آیا اور اینڈ پہ سب کچھ فیل ہو گیا عمران خان کو نااہل کر دیا سب کر دیا اور کہتے ہیں جی پبلک نہیں کر سکتے کیونکہ ان لوگوں کے تحائف اور ان لوگوں کو جو ملنے والی چیزیں ہیں وہ اتنی بھیانک ہیں اس میں اتنا کچھ ہے کہ عمران خان کا آپ کو اس کے سامنے ایسا ہے جیسے اونٹ کے منہ میں زیرہ ان لوگوں نے اتنا مال کھایا ہے اتنا مال کھایا ہے کہ آپ یہ سوچئے کہ زرداری کی تو بی ایم ڈبلیوز جو اس کو ملی تھی اس کے جو خاص طور پہ توشہ خانہ کے پیسے تھے وہ بھی جعلی اکاؤنٹ سے دیے گئے تھے جس پہ بعد میں ایان علی اور سارا معاملہ ہوا اب یہ جو سارے کا سارا کھیل آپ کو نظر آرہا ہے یہ اتنی بڑی وکٹری ہے اب تو عمران خان اس کو نہیں چھوڑیں گے وہ کہیں گے کہ بھئی عدالت سے پوچھیں انہوں نے کس طرح ریلیز کیا چونکہ باجوہ اس کے پیچھے تھا آج آپ دیکھ لیں وہ شاہد اسلم ایک بندے کو پکڑ کے وہ تو زبردست طریقے سے اس کو رہا کروا کر لے آیا تھا میاں اشفاق علی لیکن اس بندے کو پکڑا ہے کہ تم نے اس کے ڈکومینٹس لیے اور خود باجوہ تو سب کے لیک کرتا پھر رہا تھا اس سے ذرا پوچھیے اس پر کوئی بات نہیں ہوگی عمران خان کو اب سمجھ آگئی ہے کہ ان کو دبوچنا ہے اس نے کام یہ کیا ہے کہ اس نے ٹاسک یہ دیا ہے اپنی ٹیم کو کہ توڑو پی ڈی ایم کو ٹکڑے ٹکڑے کر دو ان کے پنجاب میں بھی خیبر پختونخوا میں بھی سندھ میں بھی جہاں جہاں سے ہو سکتا ہے اور ان کے ارکان توڑو اور ان کو پارٹی میں لے کر آؤ ٹکٹ دینا نہ دینا اور بعد کی بات ہوگی فی الحال ان کی پارٹی کے کی بندھے توڑو ان کو ٹکڑے ٹکڑے کرو اور انہوں نے جو ٹاسک لیا ہوا ہے اس میں دو اہم ترین لوگ ہیں جن کو پارٹی میں شامل کرنے کی عمران خان اس وقت جستجو کر رہے ہیں نمبر ون ان میں آپ کو نظر آتے ہیں چوہدری نثار اور چوہدری نثار غالبا پی ٹی آئی میں آ جائیں گے کیونکہ انہوں نے جب حلقے کی عوام سے بات چیت کی ہے تو انہوں نے کہا ہے کہ آپ پی ٹی آئی میں جائیں تو عمران خان کا طوطی اس وقت بول رہا ہے لیکن یہاں پر معاملہ یہ ہے کہ چوہدری نثار اپنی وہی پرانی کنڈیشن پر ہیں اصل میں وہ یہ چاہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کے لوگ میرے سامنے کوئی امیدوار کھڑا نہ کریں میں آزاد جیت جاؤ پھر میں پی ٹی میں شامل ہوں گا اب عمران خان اگر اس کنڈیشن کو مانتے ہیں تو چودھری نثار چاہتے ہیں کہ میرا ایک وزن رہے کہ جی دیکھو میں ترلے کر کے نہیں آیا تھا پی ٹی آئی کے کل کو کوئی معاملہ ہو سکتا ہے کیونکہ پارٹیوں میں اختلافات ہوتے رہتے ہیں دوسرا بہت سارے لوگوں کو پارٹی میں شامل کرنے کی اس وقت تیاری ہے جس طرح مصطفی نواز کھوکھر کو اور لطیف کھوسہ آپ نے دیکھا کیونکہ انہوں نے بھی حالیہ جو گفتگو کی انہوں نے کہا یہ سب ایٹمی میزائل بیچنے جا رہے ہیں تو یہ جب بیچیں گے اور یہ سارے کا سارا ملک تباہ کر دیں گے تو ایسی کچھ آوازیں ہیں جو پارٹی اصل میں ان کو پارٹی کے اندر شامل کرنا اس طرح نہیں ہے کہ آپ نے ان کو ٹکٹ دینا ہے کچھ کرنا پی ٹی آئی کے اندر ابھی یہ ری زیزٹینس پائی جا رہی ہے اور عمران خان کو کہہ رہے ہیں اب اپ نے لوٹے نہیں شامل کرنے اس کی وجہ یہ ہے کہ مریم نواز اب آ رہی ہے اور وہ جب جنوری میں غالبا انہوں نے آنا ہے تو یہاں پر آ کر وہ کام کیا کرے گی جب سارے ٹوٹ چکے ہوں گے یہ وہ اور وہ کوشش کرے گی لوٹوں کو ٹکٹ دے لیکن اب شہباز حکومت کی جانب سے یہ کہا جا رہا ہے کیونکہ دو گروپس ہو گئے ہیں کہ آپ نے نوٹوں کو ٹکٹ نہیں دینا جو پی ٹی آئی کے اندر سے ٹوٹ کر آئے یعنی علیم خان اور فلانا فلانا چونکہ مریم اور ان سب کے قریب ہیں تو آپ نے ان کو ٹکٹ نہیں دینا جو خاص طور پر جولائی کا الیکشن ہارے تھے جب باجوہ ان کی بیک پر تھا تو یہ صورتحال اس وقت ان کے گروپ میں ہو رہی ہے پی ٹی آئی کے اندر سے ری زیزٹینس ہے کہ نہیں ینگسٹر کو لے کر آنا ہے عمران خان نے فیصلہ کیا ہے کہ بڑی تعداد میں ان لوگوں کو لے کر آنا ہے جو ان کو منع کرتے رہے تھے کہ آپ نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ باہیں نہیں ملانی یا آپ نے ان کو گلے نہیں لگانا تو ان کے اندر انٹی اسٹیبلشمنٹ سوچ پائی جاتی ہے اور نوجوانوں کو ٹکٹ دینا ہے عمران خان نے فیصلہ کیا ہے کہ چند ایسے ہوں گے جو پارٹی ہم دوسری سے توڑ کر لے کر آئیں گے ہو سکتا ہے ان کو عہدہ کوئی نہ دے ہو سکتا ہے کچھ نہ دے لیکن کہیں نہ کہیں ان کو ساتھ رکھیں گے تاکہ مخالفین کمزور ہوں تو اس صورتحال کے اندر عمران خان کی جیت تو آپ یہ دیکھیں کہ بڑی زبردست اب ان کا اصل کام یہ ہے کہ ان کی پارٹی کے ٹکڑے ٹکڑے کرے دیکھیں جب بڑے نام جاتے ہیں پارٹی کے اندر سے تو ورکر یہ سوچتا ہے کہ ہماری پالیسیز ٹھیک نہیں ہیں یا فلانا نہیں ہے عمران خان کا واحد معاملہ ہے جب ان کی پارٹی کے اندر سے بڑے لوگ جاتے ہیں تو پالیسی یہ ہوتی ہے کہ یار یہ سارے کرپٹ تھے ان کا احتساب ہونے لگا تھا وہ چلے گئے جیسے عبدالعلیم خان جہانگیر ترین دیکھیں لوگوں کو اس بات پہ شبہ نہیں رہنا چاہیے کہ جہانگیر ترین پہلے بھی کس کے کہنے پر آئے تھے عبدالعلیم خان یہ عبدالعلیم خان کی تو صورتحال یہ تھی کہ حالیہ اس نے کہا کہ میں نے نگران وزیر اعلی بننا ہے اصل میں جنرل باجوہ چاہ رہا تھا کہ عبدالعلیم خان کو پنجاب کا وزیراعلی بنایا جائے وہ پہلے دن سے یہ چاہ رہے تھے کہ خیبر پختونخواہ کا وزیراعلی بھی ان کی مرضی کا ہو اور پنجاب میں وہ علیم خان کو بنانا چاہتے تھے یہ جو اکثر کہا جاتا ہے جی باجوہ نے عمران خان کو سپورٹ کیا باجوہ نے یہ کیا وہ کیا باجوہ نے کیوں کیا باجوہ اصل میں یہ چاہ رہا تھا کہ حکومت میری مرضی کہے عمران خان عثمان بزدار کو لے آئے تو سارے کا سارا معاملہ تو وہاں پر خراب ہو گیا پھر کمپین میڈیا کے اندر چلانا آپ ذرا شاہ زیب خانزادہ سے پوچھیں کیا وہ کرے گا پروگرام اب توشہ خانہ پر اب توشہ خانہ کی گھڑی اور وہ عمر فاروق اور فلانا اب یہ کہاں پر جائیں گے اب ذرا بات کریں نا وہ سارا زرداری اور ان سب کو دیکھیں جب ان کا آگیا تو باقیوں کا بھی آئے گا اور باقیوں کا آئے گا وہ چاہتے ہی نہیں ہیں کہ کبھی ہم نے جو تحفے لیے ہیں وہ بھی عوام کے سامنے آ جائیں وہ کبھی پچھتر سالوں سے آئے نہیں ہیں تو اب بھی آ جائیں تو یہ صورتحال عمران خان کا معاملہ نواز شریف کی جو گاڑیاں تھیں ان کا جو چیزیں تھیں انہوں نے عمران خان کے مقابلے میں اتنا کچھ لیا ہے کہ اگر آپ کو یہ چیزوں کی بنک بھی پڑھ جائے تو لوگ کہیں گے عمران خان تو فرشتہ ہے ان کے سامنے یہ تو اتنے کرپٹ ہیں اس نے تو پیسے ادا کیے تو جعلی اکاؤنٹ سے کرتے رہے اب اگر باجوہ ان کو نہ بچھاتا تو آج شہباز شریف جیل میں ہوتے سو لہذا عمران خان آپ دیکھیے اس بندے نے زمان پارک میں وہ بیٹھا ہوا ہے اس کی ٹانگ ٹھیک نہیں ہے لیکن وہ ان کو شکست پر شکست دیتا جا رہا ہے دیتا جا رہا ہے یعنی ایسی شکست دی ہے جو تاریخ میں کبھی کسی نے نہ دیکھی نہ سنی یہ تو اس کی کوالٹی ہے دیکھیں جب ہوتا یوں ہے معاملہ کہ آپ کا بھروسہ اللہ پر ہوتا ہے تو آپ کے سارے کے سارے معاملات اسی طرح جاتے ہیں حالات جس جانب جا رہے ہیں وہ اصل میں انڈیکیٹ کر رہے ہیں کہ اگلا کچھ عرصہ چیزیں کس طرف جا رہی ہیں یہ اصل میں کلیئرلی عمران خان اب وکٹری سمیٹنے جا رہے ہیں توشہ خانہ پر وہ بات چیت کریں گے کہ کیوں ان سب کے نہیں لے کر آتے بلکہ وہ ان کی بھی بات کریں گے جن پر انگلیاں نہیں اٹھاہی جا سکتی تو ہر اس صورتحال کے اندر وہ پوچھیں گے کہ لے کر آؤ زرداری کے لے کر آؤ فلانے کے فلانے کے لے کر آؤ کیوں کہ تم لوگوں نے پروگرامز کیے اور اب میڈیا کا ری ایکشن آپ دیکھیے گا سارے کا سارا میڈیا چپ ہو جائے گا کیونکہ عمران خان کی دفعہ پلان یہ تھا آرڈر دیا گیا تھا کہ اس کو ذلیل کرنا ہے اس کو ذلیل کرو اس کو کرپٹ ثابت کرو وہ تو نہیں ہوئے لیکن یہ لوگ اب چھپ رہے ہیں اب آپ دیکھیے کہہ رہے تھے کہ اسمبلیاں توڑ دیں الیکشن کروا دیں کہ ہم یہ کر دیں گے اب دو اسمبلیاں توڑی ہیں تو الیکشن نہیں کروا رہے اصل میں پرابلم یہ ہے کہ سارے اس وقت عمران خان کے خلاف ہیں اور عمران خان کو مضبوط نہیں ہونے دینا چاہتے کیونکہ اس میں ایک چیز کا فیصلہ کر لیا ہے حکومت اس دفعہ جس کی ہوگی اختیارات بھی اس کا ہو گا جواب دہ بھی وہی ہو گا یہ نہیں میں ہونے دوں گا اس دفعہ کہ حکومت میری ہو اور آرڈر کسی اور کا چل رہا ہو کم از کم اتنا تو عمران خان نے اس دفعہ کر لیا ہے کہ اس دفعہ یہ کام نہیں ہو گا اور پنجاب کے اندر آ کر جب وہ ایف آئی آر کٹوائیں گے اپنے خاص طور پر قتل کے جو حملہ ہوا تھا اس پر تو پھر آپ کو پتہ چل جائے گا وہ کتنے طاقتور ہیں اور وہ اب کسی کو کسی صورت دیکھنے نہیں والے۔۔