پی پی پی جماعت اسلامی کے ساتھ کھڑی نہیں ہوسکتی کیونکہ پی ٹی آئی کراچی کے میئر کے لیے نعیم الرحمان کی حمایت کرنے کو تیار ہے۔


تفصیلات کے لیے حقیقت ٹی وی کا تجزیہ پڑھیں 


جماعت اسلامی کے لیے بہت بڑا ٹیسٹ اب شروع ہو چلا ہے اور یہ اتنا مزیدار کام شروع ہونے والا ہے کہ دیکھیے ہمیشہ سے جماعت اسلامی کہتی آئی ہے کہ وہ نون لیگ کے خلاف ہے وہ پی ڈی ایم کے خلاف ہے وہ پیپلز پارٹی کے خلاف ہے لیکن ان پر الزام لگتا ہے کہ عین موقع پر یہ منافقت دکھا کر تو چوروں کے ساتھ ہمیشہ آ جاتے ہیں جس طرح ہمیشہ انہوں نے کام کیا اب معاملہ بڑا ڈفرنٹ ہے اب صورتحال یہ ہے کہ جماعت اسلامی کے بارے میں آپ سب جانتے ہیں کہ ظاہر سی بات ہے یہ بھی اسٹیبلشمنٹ کے پروں سے پڑھ کر آئے اور آگے چلے اور اس وقت زرداری اور یہ سب آپ سب صورتحال سے واقف ہیں پی ٹی آئی کے لوگوں نے ان نتائج مسترد کیے انہوں نے کہا ہے کہ اصل میں پیپلز پارٹی کو جتوایا گیا ہے اور یہ بات بالکل ٹھیک ہے کرپشن لا اینڈ آرڈر بربادی اور کراچی سے سیٹیں جیت جائیں جن کا ہاتھ ان کے سر پر ہے اب ان پر سوالات اٹھ رہے ہیں اب معاملہ یہاں پر جو یہ آیا ہے وہ بڑا عجیب و غریب معاملہ ہے کہ جماعت اسلامی کو اپروچ کیا ہے زرداری نے یعنی پیپلز پارٹی نے اور کہا ہے کہ جی ہم مل کر حکومت بناتے ہیں پی ٹی آئی نے عمران خان کی ہدایت پر جماعت اسلامی کو اپروچ کیا باوجود اس کے کہ دھاندلی ہوگئی سب کچھ ہوگیا وہ چاہ رہے ہیں کہ مئیر حافظ نعیم الرحمان آ جائیں اور پی ٹی آئی ان کو سپورٹ کرے اور جو پلان زرداری کا ایک کسی اور نے جتوایا یا زرداری جیتا ان کا پلان ہم زمین بوس کر دیں دیکھیں دو سو پینتیس سیٹوں میں سے ایک سو چوبیس آپ کو چاہیے حکومت بنانے کے لیے اگر وہ ان کے پاس موجود ہوتی ہے تو یہ حکومت بنا لیں گے نہیں جماعت اسلامی اس وقت کہہ رہی ہے کہ وہ نوے کے قریب پہنچ گئے ہیں پی ٹی آئی کے پاس تقریبا چالیس کے قریب سیٹیں ہیں تو لہذا حکومت یا تو پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کی بن سکتی ہے دونوں کی یا پھر حکومت بنے گی پی ٹی آئی کی اور جماعت اسلامی کی اب جماعت اسلامی کے بارے میں یہ جو تاثر ہے کہ جی وہ ہمیشہ چوروں کے ساتھ مل جاتے ہیں اور وہ عین موقع پر منافقت کرتے ہیں اب ان کا ٹیسٹ ہے اگر تو وہ جاتے ہیں پیپلز پارٹی کی طرف تو وہ ایک نیریٹیو دیں گے وہ نیریٹیو یہ دیں گے کہ دیکھیے نہ پیپلز پارٹی کے اس وقت اقتدار میں مزے چل رہے ہیں اگر ہم پی ٹی آئی کے ساتھ جاتے ہیں تو ہمارے پاس اختیارات نہیں ہوں گے فنڈز نہیں ہوں گے یہ ہمیں کراچی کو سدھارنے نہیں دیں گے تو یہ معاملہ رہے گا اگر تو یہ وہ نیریٹیو آ کر دیتے ہے جانے کے بعد تو آپ یہ سمجھیے جماعت اسلامی اپنے ووٹ بینک کا بیڑا غرق کر دے گی کیونکہ پیپلز پارٹی یہ جو الیکشن جیتی ہے یہ الیکشن ان کو جتوائے گئے ہیں وہ پی ٹی آئی کی نفرت میں جتوائے ہیں آپ دیکھیے ذرا دیکھیں انیس سو ستر میں ذوالفقار علی بھٹو کی پاپولیرٹی تھی وہ تب نہیں اپنا میئر لا سکے تو اب آپ کیسے میئر اپنا لے کر آئے اصل میں جنہوں نے دھاندلی کی جنہوں نے تین دن ریزلٹ رکوائے یہ اصل میں معاملہ اس طرح ہوتا ہے کہ آپ نے جن حلقوں میں آپ دیکھیے کچھ ایسے حلقے تھے جہاں پر پانچ سو ووٹ تھا وہاں پر پانچ پانچ ہزار ووٹ ڈال دیے تو دھاندلی کرنے کے چکروں میں بہت ہی زیادہ دھاندلی کر دی اور بہت ہی زیادہ دو نمبری ہو گئی اب جماعت اسلامی یہاں پر آکر اگر سٹینڈ لے جاتی ہے اور کہتی ہے کہ ٹھیک ہے ہم نے پی ٹی آئی کے ساتھ جانا ہے تو دیکھیے جماعت اسلامی نے محنت کی ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے جب پی ٹی آئی والے کراچی میں سو رہے تھے تو جماعت اسلامی والے سٹرگل کر رہے تھے وہاں پر محنت کر رہے تھے لیکن اگر جماعت اسلامی اس موقع کو چھوڑ کر پیپلز پارٹی کے ساتھ چلی جاتی ہے تو پھر آپ یہ سمجھیے گا کہ ان کا پورے کا پورا جو رومینس ہے اس کا بیڑا غرق ہو جائے گا ویسے ان پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں کہ عمران خان کو ہروانے کے لیے جماعت اسلامی کو میدان میں لے کر آیا گیا اور پیپلز پارٹی کو جتوایا گیا دیکھیں دو چیزیں آپ نے ذہن میں رکھنی ہیں پی ٹی آئی والے اس کو ووٹ اس دفعہ ٹرن کروانے میں ناکام رہے ہیں ایک تو ان کو اندازہ تھا کہ الیکشن نہیں ہوں گے اور دوسرا انہوں نے سوچا جی عمران خان کی ویو اتنی چلی پڑی ہے یہ ہو جائے گا وہ ہو جائے گا کراچی کے اندر آپ جو مرضی کہہ لیں الطاف فیکٹر ایک ہے اور الطاف فیکٹر یہ ہے کہ وہ بائیکاٹ کرتا ہے اور معاملات یہ ہے کہ حالات خراب ہیں دیکھیے ہوا کیا ہے پی ٹی آئی سے معاملہ کیوں لوگ اتنے ناراض رہے کراچی کے اندر پی ٹی آئی کے لیے نو اپریل کو نکلے ہیں لوگ اور جب الیکشن ہوگا صوبائی اور قومی اسمبلی کا تو آپ دیکھیں گے کہ لوگ بھر بھر کر آئیں گے پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کے لیے کیونکہ تب عمران خان خود کمپین چلائیں گے کراچی کی پی ٹی آئی کی جو قیادت ہے وہ پرلے درجے کی نااہل ہے دیکھیے انہوں نے سارے کا سارا فوکس کر دیا تھا پنجاب کے اوپر پنجاب فتح تو کر لیا اس میں عمران خان کی وکٹری ہے لیکن یہ لوگ خود سے اپنا کام نہیں کر پائے اور جب اقتدار کے اندر تھے آپ ایک نیریٹیو بنا ہی نہیں پائے آپ جا کر کراچی والوں کو کہیں انہوں نے سیٹیں جتوائیں تھیں کہ بھائی دیکھیں ہم کیا کریں باجوے کا آپ ابھی کمپین چلائیں گے پھر باجوے کے ہاتھ میں سب کچھ تھا وہ زرداری چور کے ساتھ این آر او کر چکا تھا اس کو اختیارات دیے تھے کہ پی ٹی آئی کا ووٹ بینک توڑنے کے لیے تم نے کسی صورت ان کو فنڈ نہیں دینی چیزیں نہیں دینی اور بہت سارے پی ٹی ایز کے ایم این ایز جو تھے ان کی نااہلی بھی تھی آپ جو مرضی کہتے رہیں اب اصل میں اگر عمران خان یہ کام کروانے میں کامیاب ہو جاتے کہ جماعت اسلامی کے ساتھ ان کا ہو جاتا اتحاد اور یہ ڈیلیور کر پاتھے کیونکہ زرداری ایک بات ذہن میں رکھیے اور بڑا شاطر انسان ہے اور آپ جانتے ہیں کہ اس کو این آر او کون دیتا ہے تو اس کے پیچھے ایک بڑے لیول کا معاملہ بھی ہے زرداری نے کام یہ کرنا ہے کہ وہ جماعت اسلامی کو کہہ رہے ہیں کہ آپ ہمارے ساتھ جائیں اگر ان کا اتحاد ہوتا ہے تو ہم مل کر بنائیں گے پی ٹی آئی کو سائیڈ لائن کریں تو لہذا پھر ہم فنڈز بھی دیں گے ہم چیزیں بھی کریں گے ظاہر سی بات ہے پھر وہ کرپشن کریں گے تو کرپشن میں جماعت اسلامی کے اوپر بھی نام آئے گا اور آپ جو مرضی کریں کرپشن پیپلز پارٹی کرے جو اتحادی ہوتی ہے نام اس پر بھی آتا ہے یہ آپ دیکھ لیں کہ علیم خان اور جہانگیر ترین نے جو بھی چینی چوری کا معاملہ کیا اس میں نام آتا رہا عمران خان کی حکومت کے اوپر کہ بھائی آپ تو کہہ رہے تھے ایسا تھا اور ویسا تھا تو ان کو بھگتنا پڑا پرائس بھی پے کرنا پڑی سو لہذا اس معاملے کے اندر دیکھیے جہاں تک جو صورتحال چل رہی ہے وہ گولڈن چانس ہے پی ٹی آئی کے لیے جماعت اسلامی کے لیے جماعت اسلامی ریوایو ہو رہی ہے انہوں نے کہا ہے کہ بھئی ہم اپنی ایک سیٹ بھی نہیں چھوڑیں گے جو مرضی ہو جائے ہم نے ایک سیٹ آخری دم تک لینی ہے دیکھیں نا پی ٹی آئی کے بغیر آپ حکومت نہیں بنا سکتے یا تو آپ دونوں حکومت بنا لیں پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی اور جماعت اسلامی اپنا کباڑہ کر لے یا پھر آپ ایک کام کیجئے آپ پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر یہ کام کر لیں تو یہ بھی صورت حال ہے کیونکہ پی ٹی آئی نے زرداری کے ساتھ تو جانا نہیں ہے کیونکہ عمران خان کو اتنے تھوڑے ہوئے نہیں ہیں نہ عمران خان کو اتنی خاص ضرورت ہے کہ وہ اقتدار کے لیے اگر انہوں نے لینا ہوتا تو پنجاب کی حکومت کیوں توڑ تھے یا خیبر پختونخوا کی اب دیکھیے آپ ایک بات ذہن میں رکھیے گا پی ٹی آئی اس وقت کافی چیزیں جو انہوں نے کہی وہ کر رہے ہیں مثال کے طور پر سلیم صافی نے کہا جی یہ یہاں پر تو حکومت نہیں توڑیں گے یہ نہیں کریں گے وہ کریں گے اب سلیم صافی سے پوچھیں کہ تمہارا بھائی کیا کرنا ہے تم نے تو کہا تھا نا پنجاب اسمبلی ٹوٹے گی نہ خیبر پختونخوا ٹوٹے گی کوئی نہیں ٹوٹے گی دونوں اسمبلیاں ٹوٹ گئیں یعنی خیبر پختونخواہ کی سمری توڑنے کی بھی سمری چلی گئی تو بھائی اب تمہارا کیا کرنا ہے اسی طرح انصار عباسی کامران شاہد وہ جی اصل میں باجوہ ان کو بیٹھ کر پوری طرح کنٹرول کر رہے تھے اس کی باقیات تو جی یہ ہو جائے گا وہ ہو جائے گا یہ توڑیں گے نہیں سارے کا سارا معاملہ ان کے خلاف چلا گیا ہے آصف زرداری اس وقت پوری طرح بوکھلایا ہوا ہے کیونکہ وہ چاہ رہا تھا ابسلوٹ میجارٹی اصل میں دھاندلی بہت زیادہ کرنی تھی وہ دھاندلی ہو نہیں پائی اس لیول کی یعنی آپ دیکھیں کہ اس وقت پیپلز پارٹی پندرہ بیس تیس سیٹیں جیتی تھیں ان کو جتوا دیا آپ نے نوے ساٹھ جتوا دیے لیکن اگر آپ ابسلوٹ میجارٹی دے دیتے تو جماعت اسلامی والی اور ساتھ پی ٹی آئی والوں انہوں نے چھوڑنا تھوڑی تھا آل اٹ جماعت اسلامی والوں نے احتجاج شروع کر دیا کہ پی ٹی آئی کو یہاں سے سبق سیکھنا ہے اور اگر یہاں پر آپ میئر لے آتے ہیں کراچی کے اندر جماعت اسلامی کا تو چیزیں آپ کو کافی بہتر ہوئی نظر آئیں گی کم از کم یہ پارٹی ان تمام چوروں سے بہت حد تک بہتر ہے اور اگر آپ دیکھیں گے تو کرپشن کا اس لیول کا کوئی الیگیشن ان پر نہیں ہوتا جو بھی مرضی آپ کہیں ان کی منافقت ہو یا ان کے رویے ہوں یا یہ ہمیشہ چوروں کے ساتھ بیٹھے رہیں یا جیسے بھی ہو لیکن ایک چیز ہے کہ ذاتی طور پر ان کے حوالے سے جو ان کا ایک سلوگن ہے بڑا زبردست کہ حل صرف جماعت اسلامی تو چلیں دیکھتے ہیں اس دفعہ جماعت اسلامی کیا فیصلہ کرتی ہے اگر تو آپ کو اپنی سیاست ڈبونی ہے تو چلے جائیں آپ پیپلز پارٹی کے ساتھ اگر آپ کو سیاست نہیں ڈبونی تو آپ کو پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کرنا پڑے گا اس میں بھی میئر جماعت اسلامی کا ہی رہے گا کیونکہ میجارٹی ان کی ہے تو اس صورتحال کے اندر ان کے لیے فائدہ ہے اپنی پارٹی کو ریوایو کرنے کا ۔۔