عمران خان نے شہباز شریف کو وزیر اعظم ہاؤس سے ہٹانے کی تحریک چلائی، عمران خان کا کہنا ہے کہ شہباز شریف وزیر اعظم ہاؤس چھوڑ دیں گے کیونکہ میں نے ان کے خلاف ٹھوس پلان بنایا ہے۔
تفصیلات کے لیے حقیقت ٹی وی کا تجزیہ پڑھیں
بڑا
انٹرسٹنگ معاملہ ہو گیا ہے پرویز الہی کو بھی آ کر کہنا پڑا ہے کہ عمران خان نے اس
وقت بندوبست کر دیا ہے شہباز شریف کا اب ان کو اعتماد کا ووٹ لینا پڑے گا لیکن سب
سے بڑھ کر بات یہ ہے کہ ایم کیو ایم نے فیصلہ کیا ہے انہوں نے اقتدار کے بستر پر
لیٹنا ہے اور جس طرف ان کو شہباز شریف کہیں گے وہ اسی طرف منہ کر کے بھی لیٹیں گے
یعنی یہ وہ اصل میں ان کے بارے میں کہا جاتا ہے ایک تو یہ دہشت گرد ہیں یعنی وہ
دوسرا یہ صحیح معنوں میں سیاست کی اس معراج پر ہے جہاں پر یہ کوئی بھی سودا کرنے
کو تیار ہے اور ہمیشہ سے آپ دیکھیے ان کو کیوں این آر او دیا گیا کیونکہ این آر او
اس لیے دیا جاتا ہے ان کے کیس کو ان کے اوپر اتنے کیسز ہیں منطقی انجام تک نہیں
پہنچانا کہ تاکہ کل کو ان کو استعمال کیا جائے پہلے عمران خان کے ساتھ ان کو رکھا
عمران خان کے آر ٹی ایس کے ذریعے سیٹیں کھائی گئیں ان کو رکھا جب عمران خان سے دل
بھر گیا ان کو کہا باہر نکل آؤ شہباز شریف کے ساتھ آ جاؤ اور جب شہباز شریف سے دل
بھر جائے گا تو یہ فارغ ہو جائیں گے لیکن اب کی دفعہ معاملہ ڈیفرنٹ ہے اسٹیبلشمنٹ
کا رول اس وقت چیزیں بہتر ہو رہی ہیں اور جس طرح آپ یاد رکھیے فواد چوہدری نے کہا
تھا کہ جس دن اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہو گئی شہباز شریف کی حکومت گر جائے گی تو کیا
عمران خان کو نیوٹرل ہونے کا سائن مل گیا ہے? دیکھیں نیوٹرل کا کیا مطلب ہے? کہ
سیاستدانوں تم لوگوں نے جو کرنا ہے کرو ادارہ اس سے سائڈ پر رہے گا جماعت اسلامی
والے کہتے ہیں کہ ایم کیو ایم کو ایک پیج پر اسٹیبلشمنٹ لے کر آئی ہے سارے دھڑوں
کو اگر اس صورتحال میں دیکھا جائے وہ کہہ رہے ہیں ٹھیک ہے فواد چوہدری کہہ رہے ہیں
کہ ہمیں چیزیں بہت بہتر نظر آئیں اسٹیبلشمنٹ کا رول پہلے سے بہت بہتر ہے اب یہاں
پر پتہ چل جائے گا جو عمران خان کر رہے ہیں ہوا یوں ہے کہ نون لیگ کے کم از کم چھ
سے سات ایم این اے پی ٹی آئی کے ساتھ رابطے میں ہیں دیکھیے بات شریف خاندان کو پتہ
ہے کہ بارہ سے پندرہ ایم پی ایز پنجاب میں نون لیگ کے ساتھ رابطے میں تھے وہ ٹریپ
کیا تھا نون لیگ کو تاکہ یہ کچھ اور کام نہ کر سکے اور جیسے ہی انہوں نے وہاں پر
ٹریپ کیا ان کو یہ سارے فیل ہو گئے اور بعد میں انہوں نے جا کر پی ٹی آئی کو ووٹ
دے دیا عمران خان یہ دیکھ رہے ہیں کہ کہیں یہ ہاتھ نہ ہو جائے اب اگر انہوں نے
پوری ورکنگ اپنی کر کے رکھی ہوئی ہے اور ظاہر سی بات ہے جو وہ ایم این ایز ہے ان
کا تعلق پنجاب سے ہے اور وہ چاہیں گے کہ کسی طرح شہباز شریف کا تختہ الٹے کیونکہ
کوئی بھی ان کا ٹکٹ لینے کو تیار نہیں ہے اور عمران خان ان کو قدر کی نگاہ سے
دیکھیں گے جو مشکل وقت میں ساتھ ہیں جس طرح پرویز الہی نے ساتھ دیا انہوں نے تین
نام بھی دے دیے ہیں اور بیوروکریٹ اچھے ہیں اب یہاں پر صورتحال یہ ہے کہ بڑا
مزیدار معاملہ ہوا ہے کہ عمران خان یہ دیکھ رہے ہیں کہ اگر تو ان چھ سات ایم این
ایز پر دباؤ نہیں آتا کیونکہ حکومت جتنا مرضی دباؤ ڈال لے گی اس پر وہ ٹس سے مس
نہیں ہوں گی کیونکہ انہوں نے کمیٹمینٹ دی ہے اگر عمران خان یہ دیکھ رہے ہیں کہ
کہیں دوسری سائڈ سے دباؤ نہیں آتا کوئی مقتدر حلقوں یا کسی اور جانب سے تو پھر ہم
یہ کہہ سکتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہو گئی ہے کیونکہ اس میں دیکھیں دو چیزیں
ہیں کورٹ کے فیصلے کے مطابق یہ ہے کہ آپ نے ووٹ کسی اور کو ڈال دیا تو آپ کا ووٹ
کاؤنٹ نہیں ہو گا یا آپ کو کہا کہ آپ نے ووٹ ڈالا ہے اور آپ نے ووٹ نہیں ڈالا تو
آپ ڈی سیٹ ہو جائیں گے لیکن یہ تو کہیں نہیں لکھا کہ آپ اگر استعفی دے دیتے ہیں یا
آپ اس دن ووٹ ڈالنے کے لیے نہیں آتے تو ڈی سیٹ ہو جائے تو اس سے پہلے استعفی اگر
آپ دے دیں تو پھر کیا معاملہ ہو گا ظاہر سی بات ہے جب عارف علوی کہیں گے شہباز
شریف کو کہ آپ نے اس دن اعتماد کا ووٹ لینا ہے یا فلانا لینا ہے اجلاس طلب کیا
جائے گا تو اس سے پہلے اگر وہ استعفی دے دیتے ہیں اور آپ یہ دیکھیے کہ اس دن جا کر
اگر ان کا استعفیٰ منظور نہیں بھی ہوتا کیونکہ اسپیکر تو ان کا بیٹھا ہوا ہے راجہ
پرویز اشرف لیکن اگر اس دن استعفیٰ منظور نہیں ہوتا تب بھی فرق نہیں پڑتا کیونکہ
ان کو اعتماد کا ووٹ اپنے نمبرز پورے کرنے ہیں تو وہ تو کہیں گے بھئی ہم نے تو ری
زاین کر دیا ہے تو عمران خان یہ کہہ رہے ہیں کہ تب ہم دیکھیں گے کہ اسٹیبلشمنٹ
نیوٹرل ہوتی ہے کہ نہیں کیونکہ اگر ان پر دباؤ نہیں آتا تو ہم یہ کہیں گے کہ ادارے
نے اپنے آپ کو بہتر انداز میں سامنے رکھا ہے اور وہ اپنی عزت کی بحالی کر رہے ہیں
ابھی تک اگر آپ دیکھیں تو دو سینیریو سامنے آئے ہیں کہ پنجاب کے اندر عمران خان کا
طوطی اتنا بول رہا ہے کہ آپ دیکھیں کہ کوئی بھی ان کے سامنے ٹکنے کو اس وقت تیار
نہیں جو آتا ہے وہ فیل ہوتا جا رہا ہے پرویز الہی کو آپ دیکھیں ان کی سیاست دفن ہو
گئی تھی وہ دوبارہ ابھر کر سامنے آگئے کیونکہ وہ عمران خان کے ساتھ ہے جس کے ساتھ
عمران خان کی تصویر لگے گی وہ کامیاب ہوگا اور یہی سلسلہ اس وقت چل رہا ہے تو
کہانی کا رخ کچھ یہاں پر یہ آیا ہے کہ عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے ایسا پلان
شہباز شریف کا کیا ہے کہ یہ جو آپ سوچ رہے ہیں کہ چھ سات بندے ہیں یہ پلان نہیں ہے
میرا پلان میں نے بتایا نہیں ہے میرے پاس ایسا شہباز شریف کو ٹھکانے لگانے کا پلان
ہے کہ یہ رات کو نیند کی گولیاں کھاتا پھرے گا عمران خان نے کہا میں بتا نہیں سکتا
اب اگر یہ پلان ہوتا تو یہ تو میڈیا میں انہوں نے خود ہی آ کے بتا دیا ہے کہ جی چھ
سات بندے پلان ان کے پاس بڑی زبردست ہے دیکھیں عمران خان نے پولیٹکس میں ایک چیز
سیکھ لی ہے بڑی زبردست سیکھی ہے کہ آپ نے اعتبار اب کسی پہ نہیں کرنا اور ان کے
اندر یعنی آپ دیکھیں انہوں نے چوہدری پرویز الہی کے بارے میں کہا مقتدر حلقوں نے
یعنی ان کو چڑیا گھر کہا عمران خان نے کہ چڑیا گھر سے کال آئی پرویز الہی کو اور
انہوں نے کہا یہ اسمبلی کب توڑ رہا ہے انہوں نے کہا جی چار دن بعد عمران خان نے
پرویز الہی کو کہا چار دن بعد اور اسی دن پرویز الہی نے بتایا عمران خان کو کہ
ایسے چڑیا گھر سے کال آئی تھی عمران خان نے پرویز الہی کو کہا بندے پورے ہیں آج ہی
توڑے اسمبلی تو یہ عمران خان کی سٹریٹیجی ہے کہ ان کے ساتھ لڑائی کرنی ہے ان کے
لیول پر جا کر تو ان کے لیول پر جا کے لڑائی کرنی ہے تو آپ کو سوچنا بھی ان جیسا
ہو گا آپ دیکھیں نا قاسم علی شاہ کو لانچ کیا گیا اور لوگ آ کر وہ کہہ رہے ہیں جی
وہ وہی لائن لے رہے ہیں جی فلانا ادارہ یہ وہ سب کچھ اب جو اس وقت قاسم علی شاہ کی
اتنی عزت بحالی کی تھی وہ ساری کی ساری اس بندے کی ختم ہو گئی ہے اور اس نے اپنی
کریڈیبلیٹی خود خراب کی یعنی انہوں نے کہا عمران خان ضدی ہیں عمران خان فلانا ہے
ان میں اکڑ ہے یہ ہے وہ ہے اور شہباز شریف کو بڑی فکر ہے اب آپ ذرا اندازہ کیجئے
اب آپ جتنی مرضی جسٹیفیکیشن دیتے رہیں لوگ پوچھیں گے کہ آخر وہ کون ہے وہ کون تھا
نہیں وہ کون ہے کہ جو آپ کے پورے پنجاب کے اندر یہ سارے آپ کے لیکچرز آرگنائز کروا
رہے ہیں اگلے پچاس دن تک آپ کے لیکچرز ہی لیکچرز چل رہے ہیں تو وہ کون کر رہا ہے?
اور کس نے اچانک آپ کو لانچ کیا ہے کہ آپ نے شہباز شریف کے انٹرویو کی دفعہ صرف
گفتگو کی ہے عمران خان کی دفعہ گفتگو سامنے لے کر آئے ہیں اور آپ یہ کہہ رہے ہیں
کہ شہباز شریف کو ملک کی فکر ہے تو آپ یہ بتائیے کہ پچھلے نو مہینے میں آپ کا گراف
کیسے گرا؟ کیونکہ موٹیویٹ قوم ہو ہی نہیں رہی ان کی ویڈیوز ان کی ریٹنگ کیوں زمین
بوس ہوئی ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ نو مہینے میں لوگوں کو لگا کہ یار کوئی امید نہیں
ہے اس ملک میں پچہتر سالوں سے ہمیں پاگل بنا رہے ہیں اورجو پاگل بنا رہے ہیں وہی
پورے کا پورا پاکستان بھی کنٹرول کرتے ہیں سو لہذا وہ جو موٹیویشنل سپیکرز کی
ویڈیوز تھی اس لیول پر نہیں جا کر لوگوں نے دیکھیں تو لوگ اگر ان کی ریٹنگ گری ہے
تو آپ یہ دیکھیں کہ اس کے پیچھے ان کا قصور نہیں تھا وہ حالات اس طرح کے تھے تو
انہوں نے جا کر شہباز شریف سے پوچھا نہیں آپ جو لیڈرشپ کے اوپر بات چیت کر رہے ہیں
تو آپ نے جا کر شہباز شریف سے پوچھا کہ میاں صاحب کیا بات ہے گدی پر تو بیٹھے گا
جب بھی وہ منا تریپاٹھی بیٹھے گا قالین بھیا کے ساتھ منا تریپاٹھی کا نام آئے گا
یعنی شریف خاندان کا نام ہی آئے گا گدی پر جب بھی بیٹھنا ہے کیا سعد رفیق کی کبھی
کوئی ایسی ضرورت نہیں ہے سعد رفیق جیسا آپ یہ دیکھیں کہ اس بندے سے آپ اختلاف کریں
ہزار دفعہ لیکن وہ ایک پائی کا لیڈر ہے اور بڑے لیول کا اچھا ہے اور پی ٹی آئی کو
کنسیڈر بھی کرنا چاہیے ان کو لینے کے اوپر اور آپ یہ دیکھیں کہ اس طرح کے بندے ہیں
ان کو سیکرٹری جنرل کے عہدے سے کیوں ہٹایا تھا وہ اس لیے ہٹایا تھا نا کہ وہ بندہ
بڑا قابل تھا اور اسی طرح باقیوں کو ہٹایا تھا تو شریف خاندان گدی پر خود ہی رہے
گا چاہے وہ وزیر اعلی کا عہدہ ہو تو حمزہ شہباز آئے گا آگے ہاں لیکن پنجاب اگر کچھ
کرنا ہو تو رانا ثناء اللہ کو آگے لگاؤ اس کو کرو یہ کرو جب سب سیٹ ہو جائے تو
حمزہ شہباز آ جائے گا کرسی لینے کے لیے آپ پوچھیں تو صحیح سارے عمل میں وہ ہے کہاں
تھا سلیمان شہباز آگئے اب یہ جو سارے کے سارے لوگ ہیں جب بھی وزیراعظم بننا ہے وہ
میاں نواز شریف نے بننا ہے یا شہباز شریف بنے گا اگر مریم ہوتی تو مریم بن جاتی
لیکن گدی پر منا تریپاٹھی بیٹھے گا جو مرضی ہو جائے یہ بات اب آپ دیکھیے کہ اگر
قاسم علی شاہ پوچھتے تو آج ان کی ریٹنگ ہوتی پورا پاکستان ان کے خلاف ہوا پڑا ہے
کہ بھائی آپ کیا چورن بیچتے رہے ہیں آپ بھی انہی کے مہرے بن گئے ہیں جن کی عمران
خان سے لڑائی ہے سو عمران خان اس بات کے اوپر جو شہباز شریف کے ساتھ کریں گے وہ تو
دنیا دیکھے گی لیکن باقی اپنی اپنی گدی سنبھالیں کیونکہ آپ ان کے ساتھ جائیں گے تو
آپ پٹیں گے اور اگر ایک دفعہ آپ سیاست میں پٹ جاتے ہیں آپ کی کریڈیبلیٹی گر جاتی
ہے تو پھر آپ کا عروج نہیں زوال ہی زوال ہوتا ہے۔
0 Comments