شیریں مزاری نے ایک بار پھر پیشگی اطلاع دے دی کہ امریکہ پاکستان واپس آرہا ہے۔ اور وہ سمجھتی ہیں کہ ہم امریکہ کو فوجی اڈہ بھی فراہم کریں گے۔

تفصیلات


جس چیز کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا. اب وہ کھل کر سامنے سارے کا سارا معاملہ آ رہا ہے. شیریں مزاری نے کہا ہے کہ یہ افغانستان کی سایڈ سے اچانک جو دہشت گردی کی لہر اٹھی ہے. یہ جان بوجھ کر لہر اٹھاہی جا رہی ہے تاکہ امریکہ کو واپس اس خطے میں لے کر آیا جائے۔ امریکہ کو اڈے دیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے شک ہے کہ یہ پورے کا پورا جو کام ہو رہا ہے وہ امریکہ کو خطے کے اندر یعنی پاکستان میں واپس لانا ہے ان کو فوجی اڈے دینے ہیں اور اسی کے بدلے امریکہ ہمیں اب پیسے دینے کی بات کر رہا ہے. آپ یہ دیکھیں وہ ساتھ کہہ رہے ہیں کہ یہ باڑ اگر ہٹائی جا رہی ہے تو ان کو روکا کیوں نہیں جا رہا؟ دیکھیں عمران خان کے بارے میں دو چیزیں سمجھ لیجیے گا. عمران خان کی حکومت کے اندر دو کام بڑے خطرناک ہو رہے تھے نمبر ون امریکی اڈے اور نمبر ٹو اسرائیل اور کشمیر کی پالیسی پلان یہ ہو رہا تھا کہ اڈے ایک دفعہ مل جاتے ہیں تو اس کے بعد عمران خان پر سارا الزام دھر دیا جائے کہ عمران خان نے اڈے دیے پھر اس کے بعد بھارت نے کہا کہ ہمیں ایک ایسی پالیسی چاہیے کہ جس میں عمران خان یعنی پاکستان کی جانب سے ہمارے خلاف کوئی انٹرنیشنل سطح پر گفتگو نہ ہو چونکہ آپ جانتے ہیں عمران خان انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ  کو ناراض کیا تھا اسرائیل کے معاملے پر اس نے کہا سارے اکٹھے ہو جاؤ پھر عمران خان نے کہا کہ انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ  کو ناراض کر کے کہ بھئی ہمیں کرنسی لے کر آنی چاہیے وہ تو بہت بڑا منصوبہ تھا بھارت نے کہا کہ ہم جو مرضی کرتے رہیں ہمارے اوپر عمران خان بات نہ کرے اسی لیے وہ کشمیر کا معاملہ یہ جتنا مس ہینڈل ہوا اس میں عمران خان کو پھنسانے کی تیاری تھی اسرائیل والا معاملہ بھی تھا اور دوسرا اس میں اڈے دینے والا جو معاملہ تھا وہ بھی سر فہرست تھا عمران خان اس پورے کھیل کے اندر یہ بات سمجھ گئے تھے پی ڈی ایم نون لیگ اور میڈیا ان کو کہا گیا کہ آپ نے تنقید یہ کرنی ہے کہ عمران خان اسرائیل کو تسلیم کرنے جا رہا ہے جب بھی انٹرویو ہوتا تھا عمران خان کہتے تھے کہ بھائی میں تو اسرائیل کو تسلیم نہیں کر رہا میں تو تسلیم نہیں کر رہا باوجود اس کے کہ اس کے بعد عمران خان کی حکومت میں ڈیلیگیشن جا رہا ہے. خبریں اسرائیل سے آ رہی ہیں کہ پاکستان تعلقات قائم کر رہا ہے. تو عمران خان پریشان ہوتے تھے یہ چل کیا رہا ہے؟ یہ ہو کیا رہا ہے؟ کہ حکومت میری ہے اور یہ معاملات خراب ہیں اب ایگزیکٹلی یہ صورتحال ہو رہی ہے کہ شیریں مزاری کا یہ کہنا ہے کہ یہ جو جنگ شروع ہوئی ہے یہ اصل میں امریکہ واپس آ رہا ہے خطے کے اندر اور اڈے لینے جا رہا ہے دیکھیں اگر یہ کام ہو جاتا ہے تو آپ سوچ لیں آپ اپنی تباہی کے آخری پیج پر دستخط کریں اس کے بعد مزید تباہی نہیں رہے گی اگر یہاں پر بات آتا تو چائنا آپ سے پرمننٹلی ناراض یہ آپ بھول جائیں سعودی عرب, یو اے ای اس وقت یاد رکھیے گا, وہ جس کیمپ میں کھڑے ہیں وہ امریکی مخالف کیمپ ہیں وہ روس کے ساتھ کھڑے ہیں ایران آپ سے ناراض ہو گا ظاہر سی بات ہے آپ اڈے دیں گے تو امریکہ کیا کرے گا امریکہ چائنہ پر جاسوسی کرے گا سی پیک کی وہ جاسوسی کرے گا اس کے پاس ایسے ٹولز ہیں وہ افغانستان کی سایڈ سے جاسوسی کرے گا. آپ یہ دیکھیں نا کہ اگر یہاں پر اڈے دے دیتے ہیں. تو آپ سے افغانستان کی جنگ سنبھالی نہیں جائے گی. یعنی آپ پھر کیا کریں گے؟ آپ افغان طالبان کو کیسے روکیں گے؟ وہ ٹی ٹی پی والوں کو کہہ دیں گے ٹھیک ہے. آپ کو فری ہینڈ ہے جاؤ  جو کرنا ہے آپ کر لو اور اس کے بعد پورے پاکستان میں وہ اپنے آپ کو پھوڑتے پھریں گے تو یہ تو وہ جنگ ہے جو آپ نے پہلے امریکہ والی جو جنگ ہے اس سے زیادہ خطرناک ہے اب شیریں مزاری کوئی عام بندہ تو ہے نہیں وہ سابق وفاقی وزیر رہ چکے ہیں بڑے پیمانے پر انہوں نے کام کیا ہے وہ وہ کوئی چھوٹے لیول پر کام کر رہی ہیں۔ وہ پوری دنیا کے اندر ان کے کالمز ان کی تحریریں پڑھی جاتی ہیں لکھی جاتی ہیں۔  تینک ٹینک کا وہ حصہ ہے اب آپ ذرا اندازہ کر لیں یہ سارے کا سارا کھیل ہو رہا ہے اور یہ بڑا خطرناک ہے حکومت اس پر کوئی جواب دینے کو تیار نہیں. وہ کہہ رہی ہیں شیریں مزاری کے رجیم چینج جو ہوا تھا اس میں ایک معاملہ یہ بھی تھا کہ امریکہ کو اڈے دیے جائیں. اب عمران خان نے کہا کہ میں اڈے نہیں دوں گا ابسلیٹلی ناٹ. اس کے بعد سے عمران خان کے جانے کا پراسس  شروع ہو گیا. تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے. کہ پھر امریکی اخباروں نے کس نے کہا تھا کہ جی وہ اڈے دینے کے معاملات فاینالایز ہو چکے ہیں عمران خان نے آ کر وہ کہہ دیا جی ابسلیٹلی ناٹ دیکھیں دو چیزیں آپ ذہن میں رکھیے گا چائنہ کے بڑے کنسرنز ہیں امریکہ کو اس خطے میں رکھنے کے یہ بات آپ ذہن میں رکھیے گا ہمارا معاملہ کہ ہمیں کرنا کیا ہے دیکھیں اس وقت فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پرویز الہی کو بلایا گیا ہے اور بلا کر پیغام دیا گیا ہے کہ تم نے اسمبلیاں ڈیزالو نہیں کرنی کسی صورت اسمبلیاں نہیں توڑنی انہوں نے کہا کہ اس کے بعد پی ٹی آئی کے ایم پی ایز کو کہا گیا ہے کہ آپ نے کسی صورت یہ معاملات ان میں حصہ نہیں لینا. عدم اعتماد والے معاملات میں چوہدری پرویز الہی کے ساتھ کھڑے نہیں ہونا. اب وہ کہہ رہے ہیں کہ جی یہ اسمبلیاں ڈیزالو کرنے کا جو معاملہ ہے. اس وقت پرویز الہی کے اوپر پریشر ہے. ان کو میسج دیا گیا ہے کہ جو مرضی ہو جائے آپ نے اسمبلیاں ڈیزالو نہیں کرنی کیوں؟ کیونکہ یہ اسمبلیاں ڈیزالو ہوتی ہیں. تو اس کے بعد آپ نئے الیکشن کی طرف جاتے ہیں. اب شبر زیدی کہہ رہے ہیں کہ جی اسٹیبلشمنٹ لے کر آ رہی ہے ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ. نون لیگ کے دو رکن ہیں وہ کہہ رہے ہیں کہ جی یہ سب جھوٹ ہے. شبر زیدی اپنی طرف سے بات کر رہے ہیں. شبر زیدی نے یہ بات کی ہے انہوں نے کہا ایک بات بتائیے کیا یہ جو لوگ وزیر ہیں نون لیگ کے انہوں نے اسٹیبلشمنٹ یا اداروں سے بھی پوچھا تھا کہ آپ یہ بتائیں کہ آپ یہ ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ لا رہے ہیں کہ نہیں یا صرف ہوائی فائر کر رہے ہیں وہ یا ہوائی لیول پر گفتگو ہو رہی ہے انہوں نے کہا کہ میں ان سے پوچھ رہا ہوں آپ نے جا کر اداروں سے پوچھا وہ کہتا ہے میں اپنی بات پر قائم ہوں تو اب آپ یہ دیکھیں ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ پر تو عمران خان نے یہ بات کلیئر لی کہہ دی ہے انہوں نے کہا ہے کہ بھائی کوئی سیٹ اپ آئے گا تو اگر شہباز شریف کی حکومت ایسے جاتی ہے غیر آئینی طریقے سے تو میں شہباز شریف کے ساتھ کھڑا ہوں گا. یعنی ہم اس کو تسلیم نہیں کریں گے. تو عمران خان تو اس لیبر پر چلے گئے ہیں. دیکھیں دو معاملہ جو ہے وہ بڑے خطرناک ہے. آپ اس خطے کے اندر الریڈی چائنا کی پالیسی کو فالو نہیں کریں چائنہ روس کے ساتھ کھڑا ہے عمران خان روس کے ساتھ کھڑے تھے تو باجوہ نے روس کے خلاف بیان دے دیا اس پر بھی ظاہر سی بات ہے معاملات خراب ہوئے ادھر آپ یہ دیکھیے کہ سعودی عرب نے اور یو اے ای نے وہ سٹینڈ کر گئے روس کے ساتھ پیوٹن کے ساتھ وہ کھڑے ہو گئے ان کی بائیڈن کے ساتھ خراب ہو گئی محمد بن سلمان نے صحیح معنوں میں بتایا ہے کہ بھائی لیڈرشپ کیا ہوتی ہے اس بندے نے اپنے آپ کو لیڈر کے طور پر سامنے کھڑا کیا اور کہہ دیا کہ بھائی نہیں بائیڈن فون کرتا تو نہ کریں یہ تو وہی الفاظ ہیں جو عمران خان نے ادا کیے اس نے کہا نہیں کرتا اور بائیڈن جب آیا اس نے آ کر کہا کہ تم یہاں ہیومن رائٹس کی بہت خلاف ورزی کرتے ہو اس نے کہا تم لوگوں نے جو افغانستان میں ابو غریب جیل اور فلانا فلانا کیا تھا وہ کیا تھا؟ اس پر باہیڈن کی بولتی مکمل طور پر بند محمد بن سلمان کو دیکھیں اس وقت عالم اسلام کے اندر جو بندہ امریکہ کے خلاف کھڑا ہوتا ہے کیونکہ مسلمان بڑے ڈسے ہوئے ہیں اس کے پیچھے کھڑے ہو جاتے ہیں عمران خان کے لیے ساؤتھ افریقہ سے لے کر انڈونیشیا ساری مساجد میں کیوں دعائیں ہوتی تھیں کیوں امام وہاں کی دعائیں کروایا کرتے اور کہتے تھے یار ایک بندہ کھڑا ہوا ہے اور سارے خدشات کا اظہار کر رہے تھے اس کو فارغ کر دیا جائے گا یہ جو معاملات ہیں اس میں محمد بن سلمان کے پیچھے بھی اب قوم کھڑا ہونا شروع ہو گئی ہے ناٹ ایون  سعودی عرب یا عرب کنٹریز پاکستان سمیت دیگر ممالک کتنا اپریشیٹ کیا گیا یہاں پر محمد بن سلمان کو کہ آپ امریکہ کے خلاف کھڑے ہوئے  تو آپ بتائیے ہمارے فایننشل مدد کون کرتا ہے امریکہ کرتا ہے امریکہ نہیں کرتا آپ کی چائنہ کرتا ہے سعودی عرب کرتا ہے یو اے ای کرتا ہے تو آپ کیا ان کی پالیسی کے مخالف جا کر آپ کتنی دیر تک چلا سکتے ہیں ان کے تو سفیر نے یہ بات کلیئر لی کہہ دی ہے کہ دیکھیں آپ کو ہر صورت ملک میں سٹیبیلیٹی لانی پڑے گی وہ آپ کو پیغام دے دیا تھا آپ نے اس پیغام کو کتنا سیریس لیا وہ آپ سب نے دیکھا سو لہذا ان تمام معاملات کے اندر اصل ہمارے پاس کرنے والا کام کیا ہے؟ سمپل سی بات یہ ہے. افغان طالبان کے ساتھ بیٹھ کر مذاکرات کریں. اسلام آباد بلائیں دو تین ممالک کو چائنہ کو, ایران کو, سعودی عرب کو. ایون کہ انڈونیشیا کو بلا لیں, یو اے ای کو بلا لیں اور اس کے ساتھ ایک دو ممالک کو بٹھا کر کہیں یار یہ مسئلہ اس کو حل کریں بیٹھ کر سب کے سامنے گرنٹی ہے افغان طالبان سے کہ آپ ٹی ٹی پی کا صفایا کریں گے کیونکہ چائنا بھی ٹی ٹی پی کے خلاف ہے ایون کہ ایران بھی خلاف ہے سنٹرل ایشین کنٹریز  کو بلائے اور بیٹھ کر معاملہ طے کرے گرنٹی لے دو چار ممالک سے بغیر لڑائی کے معاملہ حل کرے آپ لڑائی کریں گے دو سال پورے ملک میں تباہی آئے گی معیشت کا جنازہ نکل جائے گا پھر کیا ہوگا پھر آپ نے بیٹھ کے مذاکرات کرنے ہیں اس وقت جو مذاکرات کرنے ہیں نقصان کر کے تو اب بیٹھ کر کریں بلا لیں چار پانچ ممالک کو اور ایک کانفرنس کر لیں آپ یہ دیکھیں قطر کو سامنے بٹھائیں کیا قطر کو سامنے بٹھا کر یو اے ای کو بٹھا کر, سعودی عرب کو بٹھا کر, امریکہ نے ڈیل نہیں فائنلائز کی تھی افغان طالبان کے ساتھ, وہ کر سکتے تو ہم کیوں نہیں کر سکتے؟ ہم بولا ہی نہیں رہے, بات چیت کا دور عمران خان کے دور میں جو شروع ہوا تھا, اس کے بعد بتائیے اب تک کیا ہوا یہ تمام چیزیں بڑی خطرناک ہو رہی ہیں۔