جنرل باجوہ سلیم صافی اور دیگر فیض حمید کی بیٹی کی شادی 

میں گئے

اب ہمیں سمجھ لینا چاہیے کہ سب ایک ہیں، سب ایک ہیں یا پھر فیض حمید ہوں یا 

جنرل باجوہ۔

تفصیلات

جنرل فیض حمید کی بیٹی کی شادی ہے پورے پاکستان کی جانب سے ان کو مبارکباد لیکن حیران کن طور پر ایسا عجیب وغریب ڈرامہ وہاں پر ہوا ہے کہ آپ کی سکرین پر یہ جو مناظر چل رہے ہیں سب سے پہلے ذرا یہ سلیم صافی کو دیکھیے گا سلیم صافی جنرل فیض حمید کی بیٹی کی شادی پر گئے ہیں. اور خالی سلیم صافی نہیں گئے. سلیم صحافی نے تھرو آؤٹ دا ایئرز پچھلے کافی سالوں سے ایک نیریٹیو بنایا میڈیا کے اوپر کہ فیض حمید عمران خان کے رائیٹ ہینڈ ہے. عمران خان نے ان کو آرمی چیف بنانا ہے. اور وہ سارا کام کرتے رہے یعنی اس بندے نے ہر طرح کی چیزیں لکھی سلیم صافی نے جو ہو سکا وہ لکھا. اب آپ ذرا اندازہ کر لیجیے کہ سلیم صافی بظاہر آپ کو نظر آ رہا تھا کہ وہ فیض حمید کا ناقد ہے. بری طرح سے فیض حمید کو بے نقاب کیا. لیکن اصل میں یہ سب آپ کو اور ہمیں پاگل بنانے کے لیے ہے. فیض حمید کے بارے میں حریہ مقبول جان نے بتایا اور بہت سارے لوگوں نے کہ اصل میں باجوہ اور فیض حمید ایسے ایک دوسرے کے ساتھ ہیں. کہ ان دونوں میں سے ہوا بھی نہ گزرے. وہ سارا جو میڈیا پر نیریٹیو تھا. وہ پورا پلان تھا نیریٹیو کہ وہ جی او عمران خان بنانا چاہتا ہے. اصل  میں عمران خان نے کہا فیض حمید کے بارے میں پروپیگنڈہ کروایا گیا نون لیگ کو استعمال کیا گیا زرداری کو صحافیوں کو کہ وہ فیض حمید عمران خان کو سپورٹ کر رہا ہے جبکہ فیض حمید تو باجوہ کا بندہ تھا پلان یہ تھا کہ عمران خان کہہ رہے ہیں کہ باقی جو لسٹ کے اندر تھے اس وقت آرمی چیف بننے کے لیے وہ سارے میرے خلاف ہو جاتے۔ تو ان کے لیے ایک نفرت کا بیج بولنے کے لیے میرے خلاف پوری ایک کمپین بنائی گئی۔ اور اگر فیض حمید کو میں یہ بنا دیتا یعنی وہ پلان یہ ہوتا کہ وہ بنا دیتے تو اس کے بعد یہ کہا جاتا کہ دیکھو اس نے بنا دیا اور ہوتا کیا ہوتا کچھ یوں کہ اس کے بعد آتا باجوہ کا بندہ ہی یعنی فیض حمید آ جاتا ہے  یہ اصل کہانی یہاں سے آپ کو میڈیا کی سمجھ آئے گی دوسری جانب دیکھیے باجوہ صاحب بڑے بنٹن کے گئے وہاں پر یہ وہ اور وہاں پر آپ جاتے ہیں بڑے ہائی لیول کے لوگ آئے تھے باجوہ آیا ہوا اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے لوگ آئے ہوئے ہیں جی ہاں پی ٹی آئی کے لوگ آئے ہیں یہ آپ لوگوں کو بتانے کے لیے کہ آپ لوگوں کو اور ہم سب کو بیوقوف بنانے کے لیے ان کی لڑائی ہے ان کی کوئی لڑائیاں نہیں ہیں وزیراعظم آزاد کشمیر گئے ہیں. وہ گلے لگا رہے ہیں. جھپیاں چل رہی ہیں. اس کے بعد باجوہ کے ساتھ. ثاقب نثار کے ساتھ. پھر اس کے بعد عاصم باجوہ آ جاتے ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جی ان کے باجوہ سے تعلقات بڑے خراب تھے. انہوں نے باجوہ کے خلاف کمپین کی یہ سارا آپ کو میڈیا پر ایک کھیل نظر آتا ہے اندر سے سب ایک ہیں۔ بالکل ایک ہے اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے لوگ جا رہے ہیں جنرل فیض حمید کی شادی کے اوپر جو پی ٹی آئی کے بہت سارے لوگ ہیں دیکھیں تعلقات ہوتے ہیں لیکن جو اتنا بڑا کام کیا عمران خان کے کم تعلقات تھے؟  کیا عمران خان باجوہ سے نہیں ملتا تھا فیض سے نہیں ملتا تھا عمران خان نے کوئی کال کی فیض کو کہ تمہاری بیٹی کی شادی میں مبارک باد دوں تم سابق آئی ایس آئی کے چیف ہو اصل میں یہ جو سلیم صحافی اور یہ وہ اب آپ سوچئے بہت سارے چیزیں ہی فیض حمید لکھواتا رہا ہوں کہ سلیم صافی کو بولو کہ تم میرے خلاف لکھو تاکہ ایک کمپین بنے یہ جو کھیل شروع ہوا تھا اصل میں اب آپ کو ان کی شادی کے اوپر یہ جو معاملہ سارا نظر آتا ہے دیکھیں تعلقات ہوتے ہیں یہ جو لڑائیاں ہوتی ہیں یہ صرف آپ کو اور ہم جیسے لوگوں کو عام لوگوں کو دکھانے کے لیے لڑائیاں ہوتی ہیں اور پی ٹی آئی کا ایک بڑا طبقہ فیض حمید کے ساتھ کھڑا ہوا ہے جب یاد کیجیے زرداری نے کہا اس کو تو کھڈے لائن لگا دیا گیا ہے وہ اصل میں سوچا سمجھا منصوبہ تھا اور بڑی پلان آپ یہ دیکھیں کہ سہیل وڑائچ نے کیا بات کی اس نے کہا کہ سلیمان شہباز اور ان سب کو باہر بھیجنے والا فیض تھا تو فیض نے ان کو بھیجا این آر او دلوا کر اور سارا کچھ کر کے اور اس کے بعد کیا کہا جا رہا ہے کہ جی وہ فیض عمران خان کے ساتھ ہے عمران خان نے کہا میں نے تو کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ فیض کو آرمی چیف بنانے کا تو یہاں سے آپ اندازہ کر لیں کہ کس طرح یہ لوگ گیم پلان کرتے ہیں کیسے یہ نیریٹیو بناتے ہیں کیسے یہ چیزیں بناتے ہیں ملک کے اندر فلانے کی لڑائی ہے فلانے کی اس کے ساتھ ہے عمران خان نے کبھی سوچا ہی نہیں تھا نہ انہوں نے آرمی چیف بنانا تھا فیض کو ۔ عمران خان کو بہت ساری باتیں پتہ تھیں میڈیا پر تو آپ کو یہ بتایا جاتا تھا کہ جی وہ فیض سے لڑائی ہے فلانا ہے اور جی باقیوں کی لڑائی ہے اس کو کھڈے لائن لگا دیئے اس پورے کھیل کے اندر آپ اندازہ کیجئے کہ جنرل فیض اور جنرل باجوہ مل کر ویلفیئر کا کام شروع کرنے والے ہے اور اس وقت جب آرمی چیف تھا تو یہ نجم سیٹھی نے کہا تھا جی اس کو بیس جرنیلوں کے ساتھ کھڈے لائن لگا دیا ہے یعنی اس کو پوری طرح سایڈ لاین کر دیا ہے اور فیض حمید عمران خان کے ساتھ ہیں یعنی وہ ایک ایسی منظم ڈس انفارمیشن پر بیس کمپین  چلائی گئی جس کا آپ اندازہ نہیں لگا سکتے لوگوں کو دکھانے کے لیے ان کی لڑائیاں ہوتی ہیں یہ سب ایک ہے آپ یہاں سے اندازہ کر لیں یہ پی ڈی ایم والے ان میں سے یہ لوگ ایک دوسرے کو بظاہر آپ کو نظر آتے ہیں ایک دوسرے کے ساتھ چائے بھی پینے کو تیار نہیں لیکن سب ایک ہیں یہ ساری جماعتیں آپ کو کیا لگتا ہے انہونی کوئی ہو گئی تھی کہ جی ساری جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر آ گئی ظاہر سی بات ہے ان کو کوئی لے کر آیا تھا اب آپ بتا دیں کل کو پتہ ہی یہ چلے کہ بلی کتے یہ سارے جانور جتنے بھی ہیں یہ ایک پلیٹ فارم پر آ جائیں تو یہ ایسا ممکن ہے سوال ہی پیدا نہیں ہوتا انٹل کہ کوئی ان کے سر پر ہاتھ رکھے اب یہاں پر کہانی یہ ہوئی ہے کہ جنرل فیض حمید کی بیٹی کی شادی تھی جو کہ بڑی زبردست تھی لیکن وہاں پر جتنے لوگ آئے تھے پی ٹی آئی کے بہت سارے لوگ آئے تھے اور ان کے جو تعلقات ہیں وہ ایسے مل رہے تھے ثاقب نثار اور یہ وہ آپ کو ایسا لگے گا کہ ان جیسا تعلق کسی کا تھا ہی نہیں آپ حیران ہوں گے اس بات کو جان کر چاہے وہ نون لیگ والے ہوں ان میں سے کئی لوگ گئے ہے جو جنرل فیض حمید کی بیٹی کی شادی پر بظاہر وہ گالیاں دیتے پھر رہے ہیں میڈیا والے گالیاں دیتے ہیں لیکن وہاں پر آپ دیکھیں وہ فیض حمید سے وہ گلے مل رہے اسی طرح آپ دیکھ لیں باجوہ کے ساتھ بظاہر آپ کو نظر آتا ہے کہ جی نواز شریف کی لڑائی تھی لیکن این آر او کروانے والا باجوہ تھا عمران خان کہتے ہیں کہ این آر او کروا کر اس کو باہر بھیجا تھا تو پھر یہ بات کس طرح آپ کہہ سکتے ہیں کہ جی وہ باجوہ کی لڑائی تھی نواز شریف خاندان کے ساتھ او جی زرداری کے ساتھ ان سب کو این آر او باجوہ نے دیا تو یہ جو کھیل آپ کو نظر آتا ہے دیکھیں لڑائی کسی کی بھی نہیں ہوتی۔ یہ لڑائی جو ہوتی ہے یہ اصل میں دیکھیں سب کے ہوتے ہیں مفادات۔ یہ کام کیا کرتے ہیں ایشوز کریٹ  کرتے ہیں کریٹ کرنے کے بعد اس پر سیاست کرتے ہیں اور سیاست کر کے ان سب کا مسئلہ یہ تھا کہ سارے کھا رہے تھے بیٹھ کر اور سب سسٹم ٹھیک چل رہا تھا ایک بندہ آ گیا عمران خان. اس نے آ کر ان کو للکار دیا کہ بھائی تمہاری کیا حیثیت ہے? میں وزیراعظم ہوں. آپ یہ دیکھیں آج سے پہلے آپ کو کبھی پتہ چل سکتا تھا کہ پولیس کو بھی کوئی کنٹرول کرتا ہے. عمران خان کے بارے میں کہا جاتا ہے جی وہ اس نواز شریف کا پیسہ نہیں لے کر لوٹا آیا حقیقت ٹی وی نے بھی کافی تنقید کی۔ ہم سب نے کہا بھئی عمران خان کو اگر کوئی نہیں کرنے دے رہا تو وہ اسمبلیوں سے باہر نکلے۔ اس بندے نے کہا میں کیا کرتا۔ میں اس کو کہہ رہا تھا کہ احتساب کرو۔ وہ کہتا ہے جی احتساب نہیں کرنا ان کا اور اگر تمہیں نہیں سمجھ آتی تو ان کو چھوڑ دو۔ کہتے ہیں مجھے آگے باجوہ کہتا ہے کہ عمران خان تم تو پلے بوائے رہے تھے۔ آپ دیکھیے ایک آرمی چیف کا کوئی کام ہے وہ یہ جا کر باتیں کہتا رہے کہ تم ایک پلے بوائے رہے تھے فلانے رہے تھے۔ شکر ہے عمران خان نے آگے نہیں پوچھ لیا کہ باجوہ صاحب جو جادو کی چھڑی آپ اپنی فیملی کے لیے رکھتے ہیں کہ اربوں میں آپ چلے جاتے ہیں پلاٹوں کے ذریعے یہ تھوڑا سا جادو قوم کا بھی دے دیں قوم کی اکثریت بیچاری غریب ہے لیکن ایسی صورتحال کے اندر آپ نے پاکستان کی تاریخ میں ایسا کبھی کوئی مرحلہ ہی نہیں دیکھا کوئی لمحہ ہی نہیں دیکھا کہا یہ سارے آپس میں گھتم گھتا ہیں اور اس کے بعد آپ دیکھیں وہ سارے آپ دیکھیں رانا ثناء اللہ اور بلاول وہ ایک دوسرے کو کہتے ہیں جی بلاول نہ مرد ہے بلاول کی تو شادی نہیں ہو سکتی اس کی بہنیں یہ سوچیں کہ اس کی بارات لے کر آنی ہے کیا لے کر جانی ہے یعنی اس طرح کے وہ الفاظ استعمال آج سارے بیٹھے ہوئے ہیں وہ بلاول وزیر خارجہ اب انڈیا کا وزیر خارجہ دیکھ لیں وہ چار لینگویجز اسے آتی ہیں اس نے اتنا اس کا اڑتیس سالہ تجربہ ہے وہ کئی جگہ پر ایمبیسیڈر جیشن کا رہ چکا ہوا ہے اور سب سے بڑھ کر اس نے جو اس صورتحال میں ڈگریز لی ہیں وہ ساری پولیٹیکل سائنس میں اتنا اس کا تجربہ ہے اور وہ میسیو لیول پر رشیا کے اشو پر اسے امریکہ کو شکست دی ہے آپ کا وزیر خا رجہ کون ہے? وہ جی وہ ایک ماں تھی. وہ دنیا سے چلی گئی. وہ پرچی آگئی اس کی ایک جالی اس کا ایک بیٹا تھا آگے. اور اس کے بعد دیکھیں قوم کے ساتھ اس کو وزیر خارجہ بنا دیا. نہ اس کی کوئی ڈگری نہ کوالیفیکیشن   اس کو تو اردو نہیں بولنی آتی. جبکہ بھارت کا وزیر خارجہ اس کو چار لینگویجز آتی ہیں اس کو چار لینگویجز اتنی زبردست آتی ہیں کہ ڈپلومیٹک لیول پر جب جا کر گفتگو کرتا ہے تو لوکل لینگویجز میں کرتا ہے یہ صورتحال ہے کہ ہم لوگوں کو پاگل بنانے کے لیے ان کی لڑائیاں ان کی کوئی لڑائیاں نہیں ہوتی ..