پنجاب سیکٹر سے عادل راجہ کے خلاف ایک بار پھر پنجاب سے کیس۔ یہ ایک سنجیدہ ہونے والا ہے۔
السلام
و علیکم۔
پاکستان
کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی نے صحیح معنوں میں لندن ہائی کورٹ میں ڈیفیمیشن کا
کیس اس طرح دائر کیا ہے کہ پاکستان سے کوئی اٹھ کر لندن سے ہونا تو یہ الگ بات ہے
اور وہ میجر ریٹائرڈ عادل راجہ کے خلاف اور کیس کس نے کیا آئی ایس آئی کی جانب سے
آئی ایس آئی کے آفیسر پنجاب میں برگیڈیئر راشد نصیر انہوں نے عادل راجہ کے خلاف
ڈیفیمیشن کیس کیا ہے اور اس ڈیفیمیشن کیس کے اندر انہوں نے کہا ہے کہ عادل راجہ نے
چونکہ الزام لگایا تھا کہ پنجاب کے اندر زرداری سے تو ملاقات ہوئی ہے ان کی اور
دوسرا انہوں نے کہا تھا کہ یہ جو عمران خان کے ضمنی انتخابات ہیں اس کے اندر
دھاندلی کر کے پی ڈی ایم کو جتوانے کی پوری تیاری ہے لہذا انہوں نے لندن کے اندر
کیس دائر کیا ہے اور غالبا اس صورتحال میں ان کو ہرجانہ یا ڈیپورٹ کوئی بھی معاملہ
ایسا ہو سکتا ہے جس پر وہ چیزیں سامنے آسکتی ہیں اب یہ اپنی نوعیت کا ایک انوکھا
اور بڑا کیس ہے جس میں آئی ایس آئی ڈایریکٹلی انوالو ہوئی ہے اب میجر عادل راجہ اس
بارے میں کیا کہتے ہیں اب ان کا کہنا یہ ہے کہ اصل میں جو میں نے انفارمیشن پروایڈ
کی ہے یہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کے ہائی آفیشلز جو ہیں سورسز وہاں سے پرووائیڈ کیے
اور میں نے اس بات کو جو انہوں نے جواب دیا ابھی میڈیا کو یہ آپ کو حقیقت ٹی وی
بتا رہا ہے. اس کے بعد انہوں نے عدالت کے اندر بھی جا کر کیا بات کرنی ہے کیا
پلیننگ کرنی ہے اور اس کی پوری تیاری کر کے بیٹھے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ جی میں
نے جرنالسٹیک کورٹ کی پوری طرح چیزوں کو سمجھا ہے اور اس کو مائنڈ میں رکھتے ہوئے
میں نے یہ ساری انفارمیشن گریٹر پبلک انٹرسٹ کے اندر شو کیا انہوں نے کہا کہ میری
وجہ سے یہ جو میں نے انفارمیشن پروایڈ کی ہے تیسری جنریشن پاکستان آرمی کی ہماری
کام کر رہی ہے اکیس سال میں نے خود آرمی کے اندر صرف کیا ہے اور پھر اس کے بعد
میری جو ٹائمری رپورٹس آئی ہیں اس کے بعد پاکستان میں انجینئرنگ جو اٹیمپٹ ہے وہ
نہیں ہو پائی جو کہ ان کانسٹیٹیوشنل مین ہے لہذا ریکارڈ رہا ہے کہ پاکستان کے اندر
سٹیٹ یا ادارے یا ایجنسیاں یا فوج مداخلت کرتی ہیں. سو لہذا اس صورتحال کے اندر
میں نے پوری طرح بتایا ہے کہ کیا یہ معاملات کرنے جا رہے ہیں ان کا انٹرنل ونگ
کیسے کام کرتا ہے اور بریگیڈیئر راشد نے جو میرے اوپر ڈیفیمیشن کا کیس اس وقت فائل
کیا ہے یہ اصل میں ایک شیم فل فیکٹ ہے کہ کس طرح ایک سیکٹر کمانڈر یا اس کا
انٹرنلی ونگ میرے خلاف پاکستان کے سب سے بڑے صوبے سے وہ دنیا کے کسی اور لینڈ پر
جا کر یہ کام کر رہا ہے یہ اصل میں ان کا جواب ہے اب یہ ہونے کیا جا رہا دیکھیں دو
چیزیں آپ ذہن میں رکھیے گا عادل راجہ نے کبری خان کو جواب دیا ہے انہوں نے کہا ہے
کہ آ جاؤ میدان میں میرے تو وکیل تمہارا انتظار کرے بلکہ تم سے ہرجانے کا میں پیسے
بھی مطالبہ کروں گا کیونکہ عادل راجہ نے وہ خاص طور پر ماڈلز کی بات ہے انہوں نے
کسی ماڈل کا نام نہیں لیا کسی جگہ انہوں نے ایم کے کہا۔ کسی جگہ انہوں نے اے کے
کہا۔ کسی جگہ انہوں نے کچھ نام لیا جو انیشل بتائے۔ لوگوں نے اس کو جوڑ کر ساتھ ان
کے نام لگا دیے تو آپ ڈیفیمیشن کیس اگر دائر بھی کرتے ہیں تو وہ کامیاب نہیں ہو
پاتا الٹا آپ کو پیسے دینے پڑیں گے۔ کیونکہ اگلے نے نام نہیں لیا۔ اب اس صورتحال
میں پہلے کبری خان نے کہا کہ وہ لندن جائے گی جب سے انہوں نے بات کی تو وہ شاید ہو
سکتا ہے لندن آ جائے۔ وہ کہہ رہی ہیں پاکستان کے اندر ہم آپ کے خلاف جائیں گے تو
وہ چونکہ اب لندن رہتے ہیں ان کو اس بات کی پرواہ نہیں لیکن ادارے کا بڑا سٹرانگ
ری ایکشن ہے وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے اس کے خلاف اب اگلے لیول پر جانا ہے اور
جا کر کیس کرنا ہے اور کیس کر کے عادل راجہ کو یا تو ڈی پورٹ کروائیں یا اس کے
خلاف ہم کسی طرح کا کام کریں جا کر اس طرح کا کہ اس کو روکا جائے عدالت کے تھرو۔
دیکھیے دو چیزیں آپ ذہن میں رکھیے گا نمبر ون ، کہ اگر کیس چلتا ہے تو یہ کیس اتنی
جلدی منطقی انجام تک نہیں پہنچے گا اس کو کم از کم آپ یہ دیکھیں تو ہو سکتا ہے
کوئی ڈیڑھ دو سال لگ جائے. یہ آپ ذہن میں رکھیے گا. ڈیڑھ دو سال میں چیزیں کیا بدل
چکی ہوں گی؟ کیا نہیں یہ آنے والا وقت بتائے گا. لیکن عادل راجہ نے اصل میں ان کے
لائرز نے جو ان کو بات کی اور یہ وہ سمجھے جو بار بار اپنے وی لاگز میں بھی کہہ
رہے کہ بھائی میں نے جو انفارمیشن دی ہے وہ ہایلی سورسز سے ہے اب وہاں پر صورتحال
یہ ہوتی ہے کہ بہت سارے جو جرنالسٹ ہوتے ہیں کئی کیسز میں آپ کو اپنا سورسز ڈسکلوز
کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی اب حالات و واقعات میں پیپرز جمع کرتے ہیں کہ دیکھیں ملک
کے اندر یہ ہو رہا ہے وہاں پر اس کو پکڑا جا رہا ہے وہ اعظم سواتی کیس کا ریفرنس
دے سکتا ہے اور بہت سارے کیسز کا ریفرنس دیں گے جس کے بعد یہ معاملہ بڑھتے بڑھتے
آگے جائے گا اب وہ کہہ رہے ہیں کہ میں نے جب چونکہ میں برٹش لا کو سمجھتا ہوں تو
میں نے تمام چیزوں کو غور سے دیکھا ہے سمجھا ہے اسی لیے میں نے باقاعدہ ان کا نام
لیا ہے اور اس صورتحال میں وہ پاکستان کے بارے میں جو سٹیٹ کے حوالے سے جو بھی
انٹرنیشنل سطح پر کیسز ہو رہی ہیں وہ گفتگو ہوتی ہے اس کا بھی وہ حوالہ دیں گے اب
یہ اصل میں پاکستان کی تاریخ میں ایسا کم ہوا ہے کہ ریاستی ادارے کا کوئی کرنٹ
سروس آفیسر جو ہوتا ہے وہ جا کر اپنے بے ہالف پر کوئی بھی کیس ظاہر کرے اور جا کر
وہ گفتگو کرے یہ بڑا نوعیت کا فیصلہ ہے یہ معاملات اب کافی حد تک سیریس چلے گئے
ہیں پر عادل راجہ یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ بیک اوٹ کرنے کو تیار نہیں ہیں اور سب سے
بڑھ کر بات یہ ہے کہ عادل راجہ یہ کہتے ہیں کہ یہ کیس جون دو ہزار بائیس میں سٹارٹ
ہوا تھا اور میں نے اپنے لایر کے تھرو جواب دے دیا اور کمپلیٹلی ڈیفینس کرنے جا
رہا ہوں اور اس ساری صورتحال میں انہوں نے کہا ہے کہ میں تمام چیزیں کر رہا ہوں۔
میں نے پیچھے ہٹنے کا کوئی فیصلہ ہی نہیں کیا۔ نہ میں اس سے پیچھے ہٹوں گا۔ دیکھیے
فلم انڈسٹری اس وقت چاہے جو مرضی کہیں خاص طور پر کبری خان نے جو بات کی ہے وہ کہہ
رہے ہیں کہ جی آپ معافی مانگیں۔ عادل رانجھا نے کہا میں نے نام ہی نہیں لیا۔ معافی
کیسے مانگوں؟ تو اس صورتحال میں اصل میں عادل راجہ نے ایک جگہ یہ بات کی تھی اے کے
تو کسی نے کبری خان کی تصویر لگا دی جو کہ بالکل غلط چیز ہے دیکھیں دو چیزیں آپ
ذہن میں رکھیے گا آپ کو کسی صورت کسی بھی صورت یہ معاملہ نہیں کرنا چاہیے چاہے
کوئی کتنا ہی برا کیوں نہ ہو اپنی ذاتی زندگی کے اندر یا اچھا ہے یا برا ہے کسی کو
رایٹ نہیں ہے کہ آپ کسی کی پرسنل لائف میں مداخلت کریں کون کیسا ہے یہ سب کو پتا
ہے ہم لوگ خود کتنے نیک ہیں یہ بات ساری دنیا کو پتا ہے سو لہذا اس صورتحال میں آپ
دیکھیں اگلا بندہ ڈیفریشن میں چلا جاتا ہے اور نیند کی گولیاں کھانا شروع کر دیں
اور پریشان ہو جائیں وہ اس ٹراما سے باہر ہی نہیں نکل پاتا وہ اپنی لائف کر رہی
ہیں آپ ان کے کام پر تنقید کر سکتے ہیں چیزوں پر تنقید کر سکتے ہیں ہر طرح کا لیکن
وہ پرسنل لایف کے اندر وہ بھی ایک چیز جو پروف نہیں ہو پا رہی اور ادھر عادل راجہ
نے کہا میں نے نام نہیں لیا تو عام پاکستانیوں کو بھی تھوڑا سا خیال ہونا چاہیے اس
بات کا کہ یار آپ دیکھیں کسی بھی کا نام لیں اگر یہ کسی کی بات کریں ان کی فیملیز
ہیں اگر کوئی میڈیا میں کام کر رہا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ میڈیا میں
کام کر رہا ہے تو ہر وہ گند ہی کر رہا ہے آپ یہ دیکھیں کہ فحش اداکارہ نے بڑی
زبردست بات کی انہوں نے کہا کہ ہم لوگ اگر فلموں میں کام کرتے ہیں وہ ہمارا کام ہے
لیکن ہم کسی جگہ چلے جائیں تو اس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ ہم ہر وقت دستیاب ہیں آپ
کے ساتھ وہ کام کرنے کے لیے آپ اگر کوئی جاب کر رہے ہیں تو جاب کرنے کا یہ مطلب
نہیں ہوتا کہ آپ کسی بھی جگہ چلے جائیں گے تو آپ وہ جاب کرنے کیلئے تیار ہے آپ اس
کو ایسے جاب لیتے ہیں تو اس صورتحال کے اندر ان کے جو بھی معاملات ہیں ہم اس وقت
تنقید کرتے ہیں کہ میڈیا نے پاکستان کو تباہ کیا ڈرامہ انڈسٹریز نے, بالکل صحیح،
لیکن ان معاملات کے اندر ہمیں سپیر کرنا چاہیے لیکن آئی ایس آئی کے آفیسر وہ کسی
صورت ان کو بخشنے کو تیار نہیں وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے ان کو وہاں پوری طرح
دیکھیں اگر یہ کیس عادل راجہ ہار جاتے وہ کہہ رہے ہیں کہ یہاں پر میں نے ایسی
چیزیں سیکھی ہیں کہ میں اپنے وکیل کے ذریعے جواب دے رہا ہوں سو لہذا اس پورے کھیل
کے اندر میں نے کسی صورت بیک اوٹ نہیں کرنا میں سٹینڈ کروں گا اپنی باتوں پر اب ان
کے بارے میں کہہ رہا ہوں وہ کہتے ہیں میرے پاس ایسی بہت ساری چیزیں ہیں جو میں
وہاں پریزنٹ کر سکتا ہوں کہ کیسے معاملہ ہوا مجھے کیسے ملک چھوڑ کر جانا پڑا لیکن
اس بات کو آپ ذہن میں رکھ لیجئے گا اگر یہ معاملات ادارے کے ایک آفیث نے ٹیک آپ کر
لیے جس کا یہ مطلب ہے کہ وہ اس کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں اور وہ اس میں
پیچھے نہیں ہٹنے والے یہ پاکستان کی تاریخ کا اپنا ایک بڑا زبردست کیس ہے اور اس
کا اوٹ کم دیکھنے والا ہوگا کہ اس پر برطانیہ میں کیا فیصلہ دیا جاتا ہے تسنیم کے
بارے میں یاد رکھیے گا. پہلے بھی ایک کیس آیا تھا. جنہوں نے کہا تھا کہ عمران خان
کے خلاف سازش کی, فلانا کیا اور نواز شریف نے کیا. ان کا بھی کیس ابھی پینڈنگ ہے.
تو یہ چیزیں جس طرح اینڈ تک جائیں گی منطقی انجام تک جانے کی کوشش کریں گی یہ اس
میں کم از کم آپ کو ڈیڑھ دو سال کا ٹائم لگتا ہوا نظر آئے گا. اور اس میں چیزیں
کتنی بدل جائیں گی؟ کیا فیصلہ آتا ہے؟ یہ تو برٹش عدلیہ ہی بتائے گی۔۔
0 Comments