نواز شریف پنجاب میں ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ شروع کریں گے۔
نواز شریف مریم نواز کو بھیج رہے ہیں اور یہ دوبارہ پنجاب کو اپنی گرفت میں لے گا اور اس بار عمران خان کے خلاف۔
تفصیلات کے لیے حقیقت ٹی وی کا تجزیہ پڑھیں
عمران خان نے انٹی اسٹبلشمنٹ بیانیہ
بنایا تو نواز شریف نے کہا کہ یہ بیانیہ میرا چوری کیا ہوا ہے یہ عمران خان کا
نہیں ہے عمران خان تو پرو اسٹیبلشمنٹ تھا تو اس نے میرا بیانیہ چوری کر کے پنجاب
کی عوام کو اپنی طرف لگا کر اور ساری اپنی پاپولیرٹی حاصل کی اب جو صورتحال سامنے
آئی ہے وہ بڑی انٹرسٹنگ ہے نواز شریف نے فیصلہ کیا ہے کہ پنجاب کے جو الیکشن ہونے
جا رہے ہیں اس میں پارٹی کا جو بیانیہ ہے وہ انٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ رہے گا ووٹ کو
عزت دو والا بیانیہ رہے گا اور اس بیانیے میں ہم کلیئر لی بتائیں گے کہ پاکستان کے
مسائل کا اصل میں جو ذمہ دار ہے وہ کون ہے انہوں نے اس میں جو کمپین کرنے کا آغاز
کیا ہے وہ پوری انٹی اسٹیبلشمنٹ کمپین ہو گی اور اس کمپین کے اندر وہ ٹارگٹ جن
لوگوں کو کریں گے اس میں وہ ثاقب نثار کو ٹارگٹ کریں گے آصف کھوسہ کو کریں گے جنرل
باجوہ کو کریں گے جنرل فیض کو کریں گے اور ان کو کہیں گے کہ اصل میں یہ سارے کے
سارے جو لوگ ہیں انہوں نے پروجیکٹ عمران خان پر انویسٹ کیا تھا لہذا پراجیکٹ عمران
خان وہ لے کر آئے ہمیں انہوں نے بے وقوف بنایا عمران خان کو نکالنے کے لیے ہم نے
سمجھا کہ یہ اپنی غلطی درست کرنے جا رہے ہیں تو لہٰذا اس میں وہ جو ذکر کریں گے وہ
کہیں گے کہ جنرل باجوہ نے مجھ سے اکسٹینشن مانگی تھی میں نے وہ اکسٹینشن دینے سے
انکار کیا تو لہذا اب انہوں نے پنجاب کے اندر عمران خان کو پھر اسی طرح سپورٹ کرنا
شروع کیا ہے وہ باجوہ کی باقیات یا اس کی ڈاکٹراین اور یہ وہ ساری صورتحال سو لہذا
ساری کی ساری جو کمپین ہو گی وہ ٹوٹلی اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہو گی اور اس کو لیڈ کرنے
جا رہی ہے مریم نواز اب یہ جو صورت حال ہے یہ بڑی مزے کی صورتحال پیدا ہو رہی ہے
اس میں نواز شریف کرنے کیا جا رہے ہیں شہباز شریف تو انٹی اسٹیبلشمنٹ ہو ہی نہیں
سکتے اصل میں نون لیگ دو حصوں میں اس وقت تقسیم ہے نواز شریف کا کہنا یہ ہے کہ
چونکہ انہوں نے منع کیا تھا شہباز شریف کو کہ حکومت نہ لے اور ان کو پتا تھا کہ
بعد میں اکسٹینشن کا معاملہ ہوگا وہ الگ بات ہے کہ انہوں نے باجوہ کو اکسٹینشن
نہیں دی شہباز شریف تیار تھے اکسٹینشن لینے کے لیے اور لینے کے لیے یا دینے کے لیے
یہ جنہوں نے لینی تھی اور جنہوں نے دینی تھی وہ تو تیار بیٹھے تھے شہباز شریف تو
آئے ہی اسی گرنٹی پر تھے کہ وہ اکسٹینشن دیں گے باجوہ کو جس طرح عمران خان نے بات
کی ہے کہ جی چھ لوگ وہاں پر موجود تھے اسٹیبلشمنٹ کے دو نمائندے تھے اور اس کے
علاوہ چار لوگ ان کے اپنے تھے انہوں نے کہا جی وہ اکسٹینشن ہوگی اب یہ جو سارے کا
سارا کھیل شروع ہوا ہے یہ بڑا مزے کا ہے نواز شریف سے یہ بات ہضم نہیں ہو رہی کہ
انہوں نے ووٹ کو عزت دو کا جو بیانیہ بنایا تھا وہ عوام نے پک نہیں کیا وہ بلیم
کرتے ہیں اپنی پارٹی کو وہ کہتے ہیں شہباز شریف گروپ نے چونکہ اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل
کر لی تھی معاملہ طے کر لیے تھے تو لہٰذا اس صورتحال میں وہ انٹی اسٹیبلشمنٹ
بیانیہ عمران خان نے جو اٹھا لیا باجوہ کے خلاف وہ بیانیہ میرا تھا اس نے میری نقل
کی ہے اس نے میری کاپی کیا ہے اب معاملہ یہاں پر سامنے یہ آتا ہے کہ اگر یہ انٹی
اسٹیبلشمنٹ بیانیہ چلاتے ہیں تو عمران خان تو الریڈی اس کو کیش کروا چکے ہیں عوام
تو ان کے ساتھ ہے عوام کہیں گے اچھا! اگر تو یہ بات تھی تو پھر تم لوگ گئے کیوں
تھے? پھر تم لوگوں نے حکومت کیوں دی? پھر تم لوگوں نے کس طرح باجوہ کے ساتھ مل کر
عمران خان کا تختہ الٹا مزے کی بات یہ ہے کہ اگر تو شہباز شریف کی حکومت اب تک چلی
جاتی ہے تو پھر تو چلیے کوئی معاملہ یہ ہوتا ہے کہ عمران خان کے لیے لاٹری نکل آئے
گی تو ایک دم وہ الیکشن ہوں گے پرابلم یہ ہے کہ وہ عوام کو بتائیں گے کیا عوام یہ
بات کہے گی کہ دو باتیں بتاؤ کہ تم اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر یا باجوہ کے ساتھ مل
کر تم نے عمران خان کا تختہ الٹا تو اس کے بعد تمہاری پرفارمینس کیا ہے دیکھیں آپ
الیکشن میں اترتے ہیں تو دو ہی کام ہوتے ہیں تو آپ کہتے ہیں جی میں مہنگائی دور کروں
گا میری پرفارمینس یہ ہو گی فلانا ہو گا ہم یہ کریں گے وہ کریں گے اب نواز شریف
ادھر سے ویڈیو لنک پر خطاب کیا کریں گے مریم وہ پاکستان آئیں گی وہ آ کر یہاں پر
لیڈ کریں گی سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مریم کے چلو جو بھی ہے کیسز ہوں تیمارداری ہے
وہ سارا کچھ ضمانت پر رہا ہوتی ہیں سوال صرف اتنا سا ہے کہ نواز شریف کیسے کیش
کروائیں گے? عوام تو دیکھیں برصغیر کی جو عوام ہے انڈیا پاکستان کی ان کو تگڑے جو
لیڈر ہوتے ہیں وہ بڑے پسند ہوتے ہیں جو کہ ڈرتے نہیں ہیں کسی سے یہ اروند کیچریوال
جو پاپولیرٹی حاصل کر رہا ہے بھارت کے اندر یہ کیوں کر رہا ہے پاپولیرٹی اتنی
زیادہ حاصل کیونکہ وہ تگڑا لیڈر ہے اور وہ سچی گفتگو کرتا ہے اس نے آ کر چینج لے
کر آیا محلہ کلینک یہ وہ وہ آہستہ آہستہ وہ ہر جگہ جا رہا ہے پنجاب بھی اس نے فتح
کر لیا کانگریس وہ چھین رہا ہے پوری طرح اب جو معاملہ سامنے آرہا ہے عمران خان نے
برصغیر کے اندر جو معاملہ کیا وہ امت مسلمہ نے اس کو قابل قبول کیا ہے کہ بھائی یہ
بندہ بڑا زبردست ہے یہ امریکہ کے خلاف ڈٹ گیا تھا افغان طالبان اور افغانستان کے
لوگ بھی اس کو پسند کرتے ہیں کہ وہ پٹھان ہے اور اس کو پسند بھی وہ کرتے ہیں یہ تو
سارے کا سارا معاملہ ہے اب نواز شریف کو سمجھ نہیں آ رہی کہ میں ویڈیو لنک سے خطاب
کروں گا عوام آپ کرائے کی لیں گے تو کیا ہو گا? عوام تو قابل قبول نہیں ہے عوام تو
ضمنی الیکشن میں بھی مریم لے کر آتی تھی لیکن ووٹ نہیں وہ لا سکی لوگ کھانے کے لیے
آتے تھے کیونکہ ان کے حالات خراب تھے گلگت بلتستان آزاد کشمیر ضمنی انتخابات اور
یہ وہ کہہ رہے ہیں کوئی لیڈر ہی نہیں ہے یہاں پر خلاء ہے یہاں پر ہمیں پتہ ہی نہیں
ہے کوئی لیڈرشپ ہے اور اس صورتحال میں نون لیگ اصل میں وہ کہہ رہے ہیں کہ نواز
شریف آ کیوں نہیں رہا? باجوہ تو چلا گیا ہے تو پھر آئے یہاں پر آکر یہ سارے کا
سارا کام کریں اب شہباز شریف کی اگر حکومت چلی جاتی ہے تو وہ میدان میں آ جاتے ہیں
اور وہ آ کر کیا بیانیہ بیچیں گے میں مہنگائی دور کروں گا یا یہ سارا کچھ نیازی کا
کیا دھرا ہے وہ اس کو کہتے تھے سیلیکٹیڈ اب وہ کیا کریں گے دو ہی چیزیں ہوتی ہیں
نا یا مخالفین پہ آپ نے گولہ باری کرنی ہوتی ہے یا آپ یہ کہتے ہیں کہ جی ہم آ کر
بہتری کریں گے تو شہباز شریف تو سمجھ نہیں آ رہی مخالفین پر گولہ باری عمران خان
کے لیے وہ کیا کہیں سیلیکٹیڈ وہ کہیں گے سب سے بڑا تو سیلیکٹیڈ تو ہے تجھے راتوں
رات کیس سرے معاف کر کے تجھے اقتدار دیا اور اقتدار کے بعد کیا وہ کہے گا مہنگائی
دور کروں گا جتنی مہنگائی اس بندے نے کی ہے نااہلی کی ہے اور ویسے بھی دیکھیے سروے
جو ہوا ہے اس میں چھیانوے فیصد پاکستانی شہباز شریف سے نفرت کرتے ہیں نواز شریف کی
کریڈیبلٹی آج بھی بیس سے بائیس فیصد ہے کیونکہ ابھی وہ اس لیول پر گندہ نہیں ہوا
جو شہباز شریف ہو گیا ہے بیس فیصد اس کی کہیں نہ کہیں کریڈیبلٹی بچی ہے وہ بھی تب
اس کو کیش کروا سکتے ہیں جب نواز شریف یہاں پر موجود ہوں گے او جب نواز شریف موجود
ہی نہیں ہو گا تو بتایا وہ کیسے کیش کروائے گا نواز شریف بھی اسٹیبلشمنٹ کو یہ
پیغام دے رہے ہیں کہ ٹھیک ہے تم نے مجھے نہیں نا جتوایا ٹھیک ہے تو پھر میں بھی
انٹی اسٹلیشمنٹ ہوں تو پھر سارے وہ بھی چڑھائی کریں گے اسٹیبلشمنٹ پر عمران خان
بھی کریں گے تو وہ کہہ رہے ہیں ٹھیک ہے اگر اداروں پر حملے یہ کر رہے ہیں یا فلانا
کر رہے ہیں تو پھر ٹھیک ہے تم پھر بھگت لینا ہم سب کو مل کر نواز شریف یہاں تک کہہ
چکے ہیں کہ ٹھیک ہے اگر ہمیں نہیں مدد کرنی تو آجاۓ عمران خان بھی دو تہائی اکثریت
کے ساتھ میں تو باہر بیٹھا ہوں میرا تو کوئی کچھ اکھاڑ نہیں سکتا میرے بچوں کا
اکھاڑ نہیں سکتا شہباز شریف بڑا شوق ہے اس کو تو وہ جا کر پھر عمران خان آئے گا
احتساب کرے گا تو کر لے کیونکہ آپ جو مرضی کر لیں الطاف حسین کے کیس سے آپ کو ایک
بات سمجھنا پڑے گی انٹرنیشنل طاقتیں کبھی بھی آپ کو لوٹا ہوا پیسہ نہیں دیتی ہاں
پاکستان میں یہ کام کر سکتے ہیں جس طرح سعودی ماڈل محمد بن سلمان ہیں اب ان کو پکڑ
لیں لٹکائیں یہ وہ کریں اور اس کے بعد آپ یہ تمام کی تمام چیزیں لے سکتے ہیں لیکن
یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ ان سے کہیں برطانیہ وہ الطاف حسین کو انہوں نے کبھی سزا
نہیں ہونے دی تو وہ نواز شریف کو کیا کرنے دیں گے تو یہ جو کہانی آپ کے سامنے آئے
گی اس میں نواز شریف سکیور ہے وہ کہے گا ٹھیک ہے اگر میں نہیں ہوں تو وہ پھر وہ
کہے گا کہ دیکھ لو تمہیں پڑ گیا تھا نا عمران خان اور پھر اداروں کو کہے گا کہ
اچھا تمہیں پھر عمران خان پڑ گیا تھا تو پھر تم اس کو سنبھالتے پھرنا وہ باربار اس
کو ڈرا رہا ہے کہ دیکھو اگر یہ آ گیا نا تو اس نے تمہیں چھوڑنا نہیں اور میں بھی
پھر انٹی ہو جاؤں گا اور اگر موقع ملے گا تو ہم سارے اکٹھے بھی ہو سکتے ہیں یعنی
یہاں تک معاملہ سامنے آیا ابھی ان کو سمجھ نہیں آ رہی یہ بیانیہ کیا لے کر چلیں
شہباز شریف انٹی اسٹبلشمنٹ بیانیاں لے کر نہیں چلنا چاہتے نواز شریف کہہ رہے ہیں
کہ جی نہیں میں نے تو انٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ لے کر چلنا ہے وہ جب عمران خان کا
تختہ الٹا جا رہا تھا تب بھی نواز شریف کا یہ خیال تھا کہ الیکشن میں چلے جاتے
خواجہ آصف کا بھی یہی خیال تھا اس وقت سعد رفیق اور بہت سارے لوگوں کا بھی بڑا یہی
خیال تھا ہمیں عمران خان کا یہ جو گند ہے وہ اصل میں اپنے سر پر نہیں لینا چاہیے
شہباز شریف چونکہ کمیٹمینٹ باجوہ سے کر گیا تھا آپ کو اکسٹینشن دوں گا یہ کروں گا
وہ کروں گا اس نے لے لیا ابھی یہ سارے گندے ہو گئے رہی بات زرداری کی اگر عمران
خان نے کمپین اچھی چلا دی تو سندھ کے اندر سے بھی اس کی حکومت جا سکتی ہے ان کو
بھی اس دفعہ خطرہ ہے تو یہ سارے کا سارا جو معاملہ ہے کہ ہمیں انٹی اسٹبلشمنٹ کریں
گے آپ کا ووٹ نہیں بک سکتا عمران خان کا ووٹ چلے گا کیونکہ عمران خان یہ بیانیہ
عوام کا اور خاص طور پر وہ کہتے ہیں میں نے پنجاب کو پہلی دفعہ ان کے دلوں میں یہ
بیانیاں ڈال دیا اور یہی آگے چلے گا.
0 Comments