عمران خان کے خیال میں شہباز شریف اور راجہ ریاض کو کچلنے کا یہی صحیح وقت ہے۔ وہ قومی اسمبلی میں واپس جانے کے علاوہ کہیں نہیں جا رہے ہیں۔

 

تفصیلات کے لیے حقیقت ٹی وی کا تجزیہ پڑھیں 


عمران خان کا ہمیشہ سے ایک پلان ہوتا ہے کہ موقع کے اوپر آپ نے چوٹ مارنی ہے کیونکہ اس کے بغیر آپ کا گزارا نہیں ہوتا عمران خان نے فیصلہ یہاں کیا اور وہاں مونس الہی کی آڈیو لیک کر دی گئی سب سے پہلے سمجھیں عمران خان نے کیا فیصلہ کیا عمران خان نے فیصلہ یہ کیا ہے کہ ہم اسمبلیوں میں واپس جا رہے ہیں اور انہوں نے کہا کہ وہاں پر پارٹیسیپیٹ کرنے نہیں جا رہے شہباز شریف کا تختہ الٹنے جا رہے ہیں کیونکہ کسی نہ کسی ممبر نے تو عدم اعتماد موو کرنی ہے صدر کو بھی کہہ سکتے ہیں صدر خود بھی کہہ سکتا ہے لیکن کسی نہ کسی ممبر کا ہوا تو زیادہ بہتر ہے اب وہ کام کیا کرے وہ کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے پلان یہ بنایا ہے کیونکہ ہم عدم اعتماد لے کر آ رہے ہیں تو راجہ ریاض ہے اپوزیشن لیڈر تو راجہ ریاض سے مل کر نگران سیٹ اپ اور تمام قائمہ کمیٹیاں اور فلانا یہ سب کچھ اپوزیشن نے کرنا ہو تو اپوزیشن لیڈر نے تو یہ کرنے جا رہے ہیں چونکہ پنجاب کے اندر حمزہ شہباز کے ساتھ ہو رہا ہے کیونکہ وہاں پر پرویز الہی وزیر اعلی ہے تو انہوں نے کام یہ کیا ہے عمران خان نے کہا سب کو کہ آپ اسمبلیوں میں جائیں واپس اسمبلیوں میں واپس جائیں اور وہاں پر جا کر اپوزیشن کا عہدہ آپ سنبھالیں اور وہاں پر جا کر راجہ ریاض کو کرے فارغ اپوزیشن لیڈر کا عہدہ سنبھالیں اور پھر اس کے بعد یہ آگے جائیں اب یہاں پر راجہ ریاض کا معاملہ تو یہ ہے کہ نون لیگ اور پی ڈی ایم یہ بھی سوچا ہے کہ استعفے ہمارے پاس پڑے ہیں ہم سب کے استعفے ایکسپٹ کر لیتے ہیں تو پھر یہ سارے فارغ بھی ہو سکتے ہیں یہ بھی دیکھا جا رہا ہے تو عمران خان نے کہا کہ راجہ ریاض کو ہم نے اپوزیشن لیڈر نہیں بننے دینا ہم یہاں پر اپنا اپوزیشن لیڈر لے کر آئیں گے ادھر شہباز شریف کے خلاف عدم اعتماد آئی ہے انہوں نے کہا کہ نون لیگ کے جو لوگ ہیں اصل میں اب ان کا امتحان ہے کہ وہ پتہ یہ چلے گا کہ آیا وہ حق کے ساتھ ہے یا وہ کس طرح کام کرنے جا رہے ہیں? کیونکہ عمران خان سے جن لوگوں کے رابطے ہوئے ہیں نون لیگ کے ایم این ایز انہوں نے بظاہر کہا ہے کہ خان صاحب دیکھیں ہم ٹکٹ کے لیے آپ کے پاس نہیں آ رہے لیکن ہمیں اب پتہ چل گیا ہے کہ آپ بالکل ٹھیک تھے ہم نے اب شہباز شریف اور ان کو چھوڑنا ہے انہوں نے ملک کا بیڑا غرق کر دیا ہم یہ کریں گے وہ کریں گے تو عمران خان نے کہا ٹھیک ہے پتہ یہ چل جائے گا کہ آپ لوگ ہمارے ساتھ ہیں یا نہیں اگر تو وہاں جا کر وہ دغا کرتے کیونکہ پی ٹی آئی والوں نے بھی تو کھیل کھیلا ہے پندرہ ان کے ایم پی ایز نے نون لیگ کو دھوکا دیتے رہے ہم آپ کے ساتھ ہیں عین موقع پر وہ پرویز الہی کے ساتھ کھڑے ہو گئے تو یہاں پر اگر وہ جا کر یہ کام کرتے ہیں تو ان کے حلقوں کے اندر یہ کہا جائے گا کہ جب ملک کو ضرورت تھی تو انہوں نے عین موقع پر پی ٹی آئی کو بھی دھوکا دیا اور نون لیگ کے ساتھ کھڑے ہوگئے تو اصل میں اب نون لیگ کے اندر بہت بڑی دراڑ پڑنے والی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ نواز شریف کا یہ جو بیان آیا ہے کہ وہ پاکستان نہیں آئیں گے وہ لندن سے بیٹھ کر پارٹی چلائیں گے تو وہ کوئی الطاف حسین نہیں ہے کہ جو چلا لے وہ نواز شریف سے یہ ہو ہی نہیں سکتا اور وہ بھی جب پنجاب پوری طرح ان کے ہاتھ سے نکل رہا ہے اب آپ ذرا اندازہ کیجیے کہ اس موقع کے اوپر نون لیگ میں آپ یہاں سے اندازہ کر لیں کہ خواجہ سعد رفیق کو آفر کی گئی کہ رانا ثناء اللہ کو فارغ کر کے پنجاب سے آپ کو صدارت دی جائے گی پنجاب کی انہوں نے لینے سے انکار کر دیا کیونکہ انہوں نے کہا کہ اب میں نے کوئی عہدہ لینا ہی نہیں ہے انہوں نے کہا کہ یہ چیچک زدہ جو جمہوریت ہے جس میں اسٹیبلشمنٹ کی اس حد تک مداخلت ہے کہ وہ ساری چیزیں کنٹرول کرتی ہے میں عمران خان کو کہتا ہوں کہ آؤ بیٹھ کے مذاکرات کر لیں آؤ بیٹھ کر ٹیبل پر بات چیت کر لیں اور اصل میں وہ چاہ کیا رہے ہیں? وہ بات چیت کیا کرنا چاہ رہے ہیں? وہ یہ بات چیت کرنا چاہ رہے ہیں کہ یار دیکھو ہم سیاستدان آپس میں لڑتے رہتے ہیں ہمیں اپنے چور دروازہ بند کرنا ہوگا جس سے اسٹیبلشمنٹ آ کر انٹروین کرتی ہے ڈرل کرتی ہے اور ہم آپس میں لڑتے رہ جاتے ہیں ہمارا نقصان ہوتا ہے ان کا کوئی نقصان نہیں ہوتا تو اصل میں وہ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ عمران خان آئے بیٹھ کر سیاستدان بیٹھ کر یہ بات چیت کر لیں کہ آپس میں لڑنا نہیں ہے بیٹھ کر معاملہ حل کریں تو وہ اتنے بیزار ہوئے ہیں پولیٹیکس سے وہ کہہ رہے ہیں سیاست میں کروں گا میں نے اب عہدہ کوئی نہیں لینا نہ میں نے وزیر رہنا ہے نہ میں نے فلانا کرنا ہے نہ میں نے کوئی پنجاب کا عہدہ لینا ہے نہ میں نے کچھ لینا ہے نہ مجھے کچھ چاہیے کیونکہ مجھے اندازہ ہو گیا ہے کہ ہم لوگ ججز جو ہیں نظریہ ضرورت کے تحت آ جاتے ہیں پھر اسٹیبلشمنٹ آ جاتی ہے ہم سیاستدان لڑ پڑتے ہیں آپس میں اور فائدہ تیسری قوتیں آ کر اٹھا لیتی ہیں اور یہ ہمیشہ یہ ہوتا رہا ہے کبھی آپ مہرے بن جاتے ہیں کبھی ہم مہرے بن جاتے ہیں تو اصل میں اب نون لیگ کو کچھ چلانے والا نہیں ہے مریم پاکستان ضرور آ رہی ہیں لیکن عمران خان نے یہ جو کام کیا ہے اس سے چیزیں بڑی کلیئر ہو گئی آپ یہ دیکھیں کہ اب یہ آڈیو لیک کی گئی ہے کہ اس کی مونس الہی کی وجاہت حسین کے ساتھ آڈیو کے اندر یہ کہا جا رہا ہے کہ جی مونس الٰہی نے کہا جی نمبرز پورے نہیں ہیں ہمیں یہ کرنا پڑے گا ایک خاتون ہیں ان کو ویکیشن پر بھیج دیتے ہیں اب یہ آڈیو اصلی ہے جعلی یے اس کو ذرا چھوڑ دیں آپ یہاں سے اندازہ لگا لیں ذرا سا مونس الہی نے پلٹی ماری ہے عمران خان کی جانب تو ان کی آڈیو سیریز ہو گی ان کے دوست کو انہوں نے کہا جی او اٹھا کے لے گئے ہیں ویگو ڈالنے والے یعنی آپ اندازہ کیجیے کہ ملک کے اندر چل کیا رہا ہے کہ مونس الہی اور پرویز الہی وہ کن کے ساتھ ہوا کرتے ہیں اب آڈیوز ان کی کال یہاں سے آپ اندازہ کر لیں پاکستان میں ہر بندے کی آڈیوز بنا کے رکھی ہوئی ہیں یا اصلی ہیں یہ جعلی اب تو سافٹویئر آگیا ویسے ہی بنا لیتے ہیں جو بھی ہیں چاہے اصلی بنائی ہے ریکارڈڈ ہیں جعلی ہیں اصلی ہیں جو بھی ہیں عمران خان نے کہا کہ کئی چیزیں ان کی ڈی فیک آڈیوز یا ویڈیوز بنائی گئی ہیں آپ یہاں سے اندازہ کر لیں کہ ہر کسی کو بلیک میل کرنے کے لیے چیزیں رکھی گئی ہیں اب یہ جو کراچی میں ہوا ہے یہ جو انتخابات ہیں بلدیاتی او اس میں پی ٹی آئی جیت رہی تھی اور اس میں جماعت اسلامی آپ اگر آپ جماعت اسلامی کو جتوا دیتے تو لوگ کہتے یار ٹھیک ہے چلیں جماعت اسلامی کو جتوا دیا ہے انہوں نے اتنی دو نمبری کی جنہوں نے الیکشن ہاروانا تھا عمران خان کو انہوں نے پیپلز پارٹی کو جتوا دیا او بھائی وہ تو بھٹو کے دور میں نہیں جیت سکا بلدیاتی انتخابات جب پیک پر تھی پاپولیرٹی جب پیپلز پارٹی نے اتنا ظلم کیے ہیں کراچی میں یہ وہ تو آپ نے ان کو جتوا دیا یہ چل کیا رہا ہے اب آپ یہاں سے اندازہ کر لیں او جنہوں نے دو نمبری کرنی ہے انہوں نے اتنی زیادہ دو نمبری کر دی کہ انہوں نے عمران خان کو ہروانے کے چکر میں پیپلز پارٹی کو جتوا دیا کیونکہ ان کو پتا ہے کہ نواز شریف نے اب یہ کہا ہے کہ اگلا جو انہوں نے بیانیہ لڑنا ہے وہ کیا ہے وہ بیانیہ ہے انٹی اسٹیبلشمنٹ کا جس میں وہ کہہ رہے ہیں باجوہ فیض جسٹس کھوسہ ثاقب نثار ان سب کے خلاف میں لڑوں گا اور میں یہ کہوں گا کہ سارے کے سارے جو اصل میں عمران خان کو لانے والے تھے ذمہ دار عمران خان تھا کیونکہ یہ لوگ لے کر آئے تھے تو ڈایریکٹلی یہ ذمہ دار ہیں تو اس صورتحال میں جہاں جنرل باجوہ عمران خان کو پیغام دے رہا ہے کہ بھائی یہ تو کام کرنا بند کر دیں ٹھیک ہے میرے حال پہ رحم کر دیں مجھ پر تنقید کرنا بند کرو اور ادھر سے ایک اور آ رہی ہے پارٹی اور وہ آ کر بھی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ہے تو ادھر شہباز شریف کہہ رہا ہے میں اسٹیبلشمنٹ کے خلاف نہیں جاؤں گا یعنی عجیب و غریب صورتحال چلی ہوئی ہے یہاں سے آپ اندازہ کر لیں ان سارے معاملات میں وہ آڈیوز ریلیز ہو رہی ہیں یعنی آپ سوچ رہے ہیں پاکستان کے ہر بندے کے ساتھ کوئی نہ کوئی کام کیا ہوا ہے کسی کو بلیک میل کرنا ہیں کسی کو فلانا کرنا ہے تو پیپلز پارٹی اصل میں اس وقت بڑی اچھی کٹھ پتلی ہے اور اس کو جو وہ کہیں گے وہ یہی کرے گی او بلاول سے اچھی کٹھ پتلی کون ہو سکتا ہے اس وقت عمران خان تو نہیں بنے گا اب دوبارہ یہ ان معاملات میں تو لہذا اس پورے کھیل کے اندر جو چیزیں چل رہی ہیں وہ کلیئر لی انڈیکیٹ کر رہی ہیں کہ عمران خان اب یہ کہہ رہے ہیں کہ میں نے اگلے لیول پر جا کے لڑائی کرنی ہے ان پر میں نے چڑھائی کرنی ہے مونس الہی کو بھی اب اندازہ ہو گیا دیکھیں اگر مونس الہی سپین اس وقت نہ ہوتے یہ یہاں پر ہوتے تو اب تک وہ گرفتار ہو جاتے یہ بات ان کو بڑی اچھی طرح پتا ہے کہ میں یہاں پر ہوتا تو میں گرفتار ہو جاتا اگر مونس الہی یہاں پر گرفتار ہو جاتے تو اس کے بعد آپ سوچیے کیا پرویز الہی یہ کام کر پاتے ان کو پتہ تھا کہ ان کے خلاف اقدامات ہو سکتے ہیں تو لہذا مونس الہی پہلے باہر نکلے وہاں پر بیٹھ کے اور ساری صورتحال کرتے رہے اب ان کی آڈیوز آ رہی ہیں کوئی جعلی ہے کوئی اصلی ہے ان کو یہ کہا جائے گا کہ بھائی تو یہ کام کرنے کی کوشش کی پتر تو سدھریا نہیں لہذا اب یہ تیرا یہ کام اور یہ تیرا حشر ہوگا سو یاد رکھیے گا ہمیشہ سے ایک بات ملک کی سطح پر عمران خان کو دبانے کی ابھی تک کوششیں اسی طرح جاری ہیں عمران خان نے کہا ابھی تک سیاسی انجینئرنگ ہو رہی ہے یہ لوگ سدھرے نہیں ہیں اور اس صورتحال میں آپ دیکھیں دو نمبری کا لیول کیا تھا کہ پیپلز پارٹی کو آج جتوا دیا ہے جتوانا کسی اور کا تھا اگر جماعت اسلامی کو جتوا دیتے تو لوگ کہتے چلو یار یہ لوگ اچھے ہیں باوجود ان کے اوپر تحفظات ہیں ان کے کچھ لوگ اچھے ہیں تو کراچی کو اچھا چلانا جانتے ہیں ماضی میں انہوں نے چلایا ہوا ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں تو لوگ تھوڑا سا کہتے ہیں یار اوکے ہے معاملہ انہوں نے دو نمبری اتنی زیادہ کر دی ہے وہ پیپلز پارٹی کو جتوا دیا جو بھٹو کے دور میں نہیں جیتی تو عمران خان کا بالکل ٹھیک ہے یہ کچھ بھی دو نمبری کر سکتے ہیں کہ ہمیں وہاں پر جانا چاہیے جا کر ہم اپنے بندے لے کر جائیں اپوزیشن کا عہدہ لیں اور اس کے بعد شہباز شریف کا تختہ الٹ دیں جو ادھر بے وفائی کرے گا وہ اپنے حلقوں میں جا کر ذلیل ہوگا کیونکہ اس وقت نون لیگ کا ٹکٹ بکے گا نہیں اور عمران خان کا کوئی چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں ۔۔