حکومت کو عمران خان کو گرفتار کرنے سے کون روکے گا؟ بین الاقوامی امداد کی حقیقت


عمران ریاض خان کا تازہ ترین تجزیہ


خبریں بہت ساری ہیں اور میں ڈیٹیلز آپ کو دوں گا کچھ خبریں جو میں نے آپ کو پہلے دی تھی ان کی تصدیق بھی ہو گئی ہے اور اب بہت ساری چیزیں اس میں اور شامل ہو گئی ہیں وہ بھی میں آپ کو بتاتا ہوں ابھی ایک واقعہ پیش آیا جب میں وی لاگ ریکارڈ کر رہا ہوں اس سے تھوڑی دیر پہلے رانا ثناء اللہ صاحب کی گاڑی کے اوپر کسی نے جوتا پھینک دیا ہے یہ بڑی بدقسمتی ہے ان فورچونیٹ واقعہ ہے اور ایسا نہیں ہونا چاہیے قابل مذمت حرکت ہے لیکن لوگوں کا غم و غصہ بڑھتا چلا جا رہا ہے یہ جو لاوا پھٹتا ہے لوگوں کے اندر کا تو اس قسم کی حرکتیں ہونا شروع ہو جاتی ہیں جو نہیں ہونی چاہیے لوگ اس نہج پر کیوں پہنچتے ہیں یہ سوال اپنے آپ سے پوچھنا چاہیے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو اداروں کو اور حکومت کو کہ لوگ یہاں تک کیوں پہنچ رہے ہیں جب آپ لوگوں کو دباتے ہیں لوگوں کو ڈراتے ہیں آپ ان کے جذبات کا احترام نہیں کرتے جب لوگ آٹے کے لیے لائنوں میں لگے ہوئے ہیں ترس رہے ہیں جب لوگ بلک رہے ہیں جب لوگوں کے اوپر ٹارچر کیا جا رہا ہے ان کو گرفتار کیا جا رہا ہے طاقت کا اندھا استعمال کیا جا رہا ہے ایک فاشست رجیم کے خلاف لوگ ایسی حرکتوں کو پھر جائز سمجھتے ہیں ہونا نہیں چاہیے اور اس کو روکنے کا طریقہ یہ ہے کہ لوگوں کو لوگوں کی ریسپیکٹ کی جائے اور جب آپ لوگوں کی ریسپیکٹ کرتے ہیں تو لوگ آپ کی ریسپیکٹ کرتے ہیں یہ بہت ضروری ہے رانا ثناء اللہ صاحب کی گاڑی کے اوپر جوتا پھینکنے کا واقعہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے یہ واقعہ کسی کے ساتھ بھی نہیں ہونا چاہیے لیکن حکومت کو اپنی ذمہ داری کا احساس پیدا کرنا چاہیے اور عوام کو عزت دینی چاہیے وہ عوام کو عزت دیں گے عوام ان کو عزت دیں گے۔ عمران خان صاحب نے بہت امپورٹنٹ بات کی ہے دہشت گردی کو لے کر دہشت گردی کی ایک نئی ویو پاکستان میں چل رہی ہے مالاکنڈ کے لوگوں نے بڑا زبردست اتحاد اس معاملے میں دکھایا ہے اور بڑی کامیابی کے ساتھ وہاں سے دہشت گردوں کو پیچھے دھکیلا گیا ہے لیکن عمران خان صاحب نے کہا کہ پولیس ان کا مقابلہ نہیں کر سکے گی ان کے پاس امریکی ساخت کا اسلحہ ہے اور جو خیبر پختونخوا کی پولیس ہے ان کے پاس اتنے جدید ویپنز نہیں ہے ہم نے کچھ مناظر ویڈیوز کوئی ایسی چیزیں دیکھی ہیں واقعی میں ان کے پاس ہتھیار تو بہت جدید ہیں. ٹی ٹی پی کے لوگ جو ہیں. اب عمران خان صاحب نے کہا کیا؟ میں ایکزیکٹلی آپ کو بتا دیتا ہوں. ایک ویڈیو بیان عمران خان صاحب نے جاری کیا اس میں کہا دہشت گردی کے حوالے سے ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے دہشت گردی سے وقت پر نہ نمٹا گیا تو اس کے منفی اثرات ہوں گے ماضی میں بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو نقصان ہوا کیا وجہ تھی کہ ماضی میں پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حصہ دار بنایا گیا ہم بیس سال تک امریکی جنگ کا حصہ رہے ہیں ابھی تک امریکی جنگ کے اثرات پاکستان میں موجود ہیں انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے نائن الیون کے بعد سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو مدعو کیا مشرف نے کہا کہ ہم امریکہ کی لاجسٹک سپورٹ کریں گے صرف لاجسٹک سپورٹ ناین الیون کے واقعے میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا میرا ہمیشہ سے یہ موقف رہا کہ امریکہ کی جنگ میں نہیں پڑنا چاہیے لیکن میرے موقف کے بعد مجھے برا بھلا کہا گیا تنقید کی گئی اور طالبان خان کہا گیا یہ ویسے اب عمران خان صاحب کو دوبارہ بھی کہا جائے گا کیونکہ عمران خان صاحب جو سلوشن دیں گے وہ سلوشن اس وقت کسی کو سمجھ نہیں آئے گا آج سے ایک سال پہلے پاکستان کے تمام ادارے اسٹیبلشمنٹ کے سمیت اس بات کو بڑا انجوائے کر رہے تھے کہ انڈیا کو اور امریکہ کو افغانستان میں شکست ہو رہی ہے اور یہ لوگ وہاں سے جا رہے ہیں اب اس خطے کے اندر ایک بڑی تبدیلی آئے گی اور پاکستان کے برے دن ختم ہو جائیں گے پاکستان کے لیے تجارت کے نئے رستے کھلیں گے اور افغانستان میں پہلی مرتبہ ایک ایسی حکومت بنے گی جو پاکستان کو نفرت کی نظر سے نہیں دیکھتی ہو گی تو اس صورتحال میں پاکستان کے لیے اس خطے میں اپنے پاؤں پھیلانا تجارت کو بڑھانا یہ ساری چیزیں آسان ہو جائیں گی اور بہت سارے پاکستان کے وسائل بھی بڑھ جائیں گے یعنی ہمیں اینرجی کی ضروریات ہم سنٹرل ایشیا سے پوری کر سکتے ہیں تو یہ پاکستانی اور پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ سوچ رہی تھی بہت سارے آفیسرز اس پہ بات کیا کرتے تھے لیکن پھر ہم نے دیکھا رجیم چینج آپریشن کے بعد ایک دم سارا کا سارا شفٹ جو ہے وہ مغربی بلاک کی طرف چلا گیا ہم میں یہ نہیں کہتا کہ آپ یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات خراب کریں بہت اچھے ملک ہیں ان سے بہت کچھ سیکھنا چاہیے انہوں نے بہت ترقی کی ہے سائنس میں بہت آگے ہیں ایجوکیشن میں بہت آگے ہیں ان کے ساتھ کوآپریشن ہونی چاہیے امریکہ کے ساتھ بڑے شاندار پاکستان کے تعلقات ہونے چاہیے دنیا کے اندر ایک وہ ایک سوپر پاور کا درجہ اس وقت رکھتا ہے کیوں رکھتا ہے اس کو سٹڈی کیا جانا چاہیے ان سے ہیلپ لینی چاہیے اور جہاں پہ ہو ان کے ساتھ تعاون بھی کرنا چاہیے لیکن اب ایسا نہیں ہو سکتا کہ وہ کہیں ہم اپنا نقصان کر دیں ان کے کہنے کے اوپر تو تعلقات میں بیلنس ہونا چاہیے پالیسی جو بننی چاہیے فارن پالیسی وہ ایسی بننی چاہیے جو فارن پالیسی سوٹ کرتی ہو پاکستان کو پہلے اور باقیوں کو بعد میں عمران خان نے کہا کہ ہمارے قبائلی علاقے سب سے پر امن سمجھے جاتے تھے قائد اعظم نے انیس سو اڑتالیس میں قبائلی علاقے سے فوج واپس بلائی اور کہا کہ قبائلی علاقے ہماری فوج ہیں وہاں فوج کی ضرورت نہیں ہے افغان جنگ پاکستان کے قبائلی علاقے سے لڑی گئی جب امریکہ افغانستان آیا تو مجاہدین دہشت گرد قرار دیے گئے تحریک طالبان پاکستان امریکہ کی مدد کرنے پر ہمارے خلاف ہو گئی انہوں نے کہا کہ امریکی انخلاء کے بعد پاکستان کے بعد افغانستان کے ساتھ دوستی کرنے کا سنہری موقع تھا افغانستان میں پہلی بار پاکستانی حامی حکومت آئی ہمارے دور میں افغانستان کی نئی حکومت سے اچھے تعلقات تھے عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ نقصان خودکش حملوں سے ہوا۔ امریکہ کے پاس بھی خود کش حملے روکنے کا طریقہ کار نہیں تھا۔ افغانستان میں مختلف گروپس لڑ رہے تھے۔ ہمارے دشمنوں نے بھی موقع سے فائدہ اٹھایا اور کارروائیاں کی۔ ہم نے اشرف غنی حکومت سے تعلقات بہتر کرنے کی بہت کوشش کی۔ طالبان اور اشرف غنی حکومت کے درمیان سیاسی حل نکالنے کا ہم نے بہت کردار ادا کرنے کی کوشش کی انہوں نے کہا کہ پینتیس سے چالیس ہزار لوگ تحریک طالبان پاکستان میں شامل ہیں ٹی ٹی بی کے پاس پانچ ہزار لوگ لڑنے والے ہیں افغان طالبان نے ٹی ٹی پی سے کہا واپس جائیں طالبان نے ٹی ٹی پی پر دباؤ ڈالا چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ فاٹا انضمام سیاسی کوششوں سے ممکن ہوا حکمرانوں نے کیا کیا فاٹا انضمام کے بعد صوبوں نے تین فیصد بجٹ فاٹا کو دینے کا اعلان کیا پنجاب نے بھی دے دیا خیبر پختونخوا نے بھی دے دیا اور باقی دونوں صوبوں نے دینے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا بہت پیچھے تھا۔ وہاں پیسہ خرچ کرنے کی ضرورت تھی۔ مگر ہمارے پاس پیسہ نہیں تھا۔ اور نون لیگ کی وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا کے فنڈز روک دیے حالانکہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں فیصلہ ہوا تھا کہ فاٹا کو زیادہ فنڈ دینے ہیں افغانستان سے واپس آنے والے چالیس ہزار لوگوں کو سٹ کرنے کی ضرورت تھی. عمران خان صاحب نے کہا کہ ہمارے دور میں ملک چھ فیصد ترقی کر رہا تھا وہ پھر اکنامی کی طرف چلے گئے انہوں نے کہا کہ جب آپ قبائلی علاقوں میں پیسہ خرچ کریں گے وہاں کے لوگوں کو روزگار دیں گے وہاں کے لوگوں کو ترقی دیں گے ایجوکیشن دیں گے اور جو لوگ آئے ہیں وہاں سے افغانستان سے ان کو سیٹل کریں گے تو پھر دہشت گردی نہیں ہو گی لیکن جب آپ ان کو حقوق نہیں دیں گے ان کے لیے پریشانیاں پیدا ہوں گی تو پھر ایسے حالات میں دہشت گردی پھیلنے کا یا دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ رہتا ہے اور دشمن پھر اپنے عزائم میں کامیاب ہو جاتے ہیں بہرحال عمران خان صاحب نے کہا کہ غیر ذمہ دارانہ بیانات اس وقت دے رہے ہیں موجودہ حکمران یہ انہوں نے ایک موجودہ حکمرانوں کے لیے عمران خان صاحب نے ایک طرح سے وارننگ دی ہے کہ حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ لوگوں کو گمراہ نہ کریں غیر ذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں کہ افغانستان میں یہ کر لیں گے وہ کر لیں گے جب تک بیٹھ کر بات نہیں کریں گے دہشت گردی نہیں رکے گی ہم نے شاہ محمود کو افغانستان بھیجا تھا ہم نے ان کے ساتھ پورا تعاون کیا اب یہ عمران خان صاحب کا کہنا ہے لیکن دوسری جانب جو ہے جو دہشت گردی پاکستان میں آ رہی ہے وفاقی حکومت کا یہ کہنا ہے عمران خان کی وجہ سے آ رہی ہے بلاول کہہ چکے ہیں پہلے ہی حالانکہ جتنے بھی مذاکرات ہوئے چاہے وہ ٹی ٹی پی کے ساتھ ہوئے یا کسی بھی تنظیم کے ساتھ ہوئے وہ اسٹیبلشمنٹ نے کیا اور تمام پولیٹیکل پارٹیز کو آن بورڈ لے کر کیے پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ہی مذاکرات ہوئے تھے کچھ پی ایم ایل این کے دور حکومت میں ہوا اور پھر اپریشنز بھی دونوں ادوار کے اندر ہوئے تھے عمران خان صاحب کے دور میں بھی آپریشن اور یہ سارا اکٹھا چلتا رہا ہے مذاکرات بھی تو یہ دونوں چیزیں چلتی رہی ہیں اور پوری قوم اس کے اوپر ایک پیج پر رہی ہے اور اسٹیبلشمنٹ اس کے اندر اپنی لائن ایک بناتی ہے ہمیشہ سے دہشت گردی عمران خان کے ذمہ ڈال دی۔ آٹے کی قلت عمران خان کے ذمہ ڈال دی حالانکہ میں نے آپ کو کم سے کم بھی ایک درجن مرتبہ جولائی، اگست، ستمبر اکتوبر، نومبر میں بار بار آپ کو بتاتا رہا کہ ایک بہت خوفناک بحران آ رہا ہے آٹے کا گندم کا اور گیس کا اور یہ بحران جب آئے گا تو آپ کو اینرجی کا بھی کرایسس ہوگا اور آپ نے بد دعائیں صرف شہباز شریف کو اور حمزہ شہباز کو دینی ہیں اس وقت پی ڈی ایم والوں کو دینی ہے وہ وجہ یہ ہے کہ یہ وہ اقدامات نہیں کر رہے جو فوری طور پہ ابھی کرنے چاہیے میرے جیسے ایک سٹوڈنٹ کو ایک عام آدمی کو ایک بہت چھوٹا سا جرنالسٹ ہوں میں مجھے نظر آ رہا تھا میں فورس ہی کر رہا تھا کہ بیڑا غرق ہونے والا ہے آگے تو گندم اور گیس جو ہے اس کا بندوبست کرے میں کیا کہہ رہا تھا ذرا یہ ایک ویڈیو آپ سن لیں آپ کو ایڈیا ہو جائے گا عمران خان صاحب نے بندوبست کیا تھا کہ تیس پرسنٹ سستی گندم آ جائے گی ہم گندم کے بحران سے نکل جائیں گے لیکن اس حکومت نے وہ سارا معاملہ روک دیا گندم بہت مہنگی ہو جائے گی اور دستیاب نہیں ہو گی اس سال کے آخر میں جو سال آنے والا ہے یہ میں آپ کو پہلے بتا رہا ہوں یہ ایک بحران ہے اس کو سنبھال کے رکھیے گا اس کلپ کو میں آپ کو یاد دلا رہا ہوں کہ سال کے آخر میں گندم کا بحران خدانخواستہ ہمارے دروازے پر کھڑا ہو گا تو ناظرین یہ ایک مرتبہ نہیں بہت دفعہ میں نے وارن کیا بہت دفعہ میں نے کہا کہ اس کو آپ کسی طرح بھی قابو کریں ورنہ یہ گلے پڑ جائے گی مصیبت آنے والے وقت میں لیکن کوئی مان ہی نہیں رہا تھا اب جب ڈینایل میں تو سارے تو آپ مصیبت گلے پڑی ہے تو وہ بھی ذمہ داری اٹھا کے عمران خان پہ ڈال دی آٹے کی قلت عمران خان ذمہ دار ہے ڈالر کی سمگلنگ آج رانا ثناء اللہ صاحب نے صاف کہا ڈالر کی سمگلنگ میں عمران خان ملوث ہے اور صاف کہہ دیا ملک میں مہنگائی کے ذمہ دار جلدی سامنے آجائیں گے اور ڈالر کی جو سمگلنگ ہو رہی ہے اس میں عمران خان صاحب کو انہوں نے کہا یہ ذمہ دار ہے اور یہ اس کے اندر ملوث ہیں معیشت کی خرابی وہ بھی عمران خان صاحب کے ذمے بے روزگاری وہ بھی عمران خان صاحب کے ذمے ڈال دیتے ہیں تو مہنگائی سب ہر چیزوں کے لیے عمران خان صاحب کو ذمہ دار کہتے ہیں حالانکہ عمران خان صاحب کے دور حکومت میں چیزیں بہت بہتر پوزیشن میں تھیں۔ مثال کے طور پہ یہ خبر میں آپ کو دیتا ہوں یہ ڈان اخبار کے اندر چھپی ہے اور یہ جو ایسوسیشن ہے ٹیکسٹائل انڈسٹری کی ان کے حوالے سے چھپی ہے کہ ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی اور انہوں نے کہا کہ کم ہوتی ہوئی برآمدات اور معاشی بحران کو ختم کرنے میں حکومت کی ناکامی کی وجہ سے ٹیکسٹائل اور اس سے متعلقہ صنعتوں میں ٹیکسٹائل کا شعبہ کپڑا بنانا دھاگا بنانا کپاس سے متعلق جتنا پاکستان کے اندر کام ہوتا ہے تو اس کو تو ایک فیصل آباد کو تو پاکستان کا مانچسٹر کہتے تھے بہت کام ہوتا ہے یہاں پہ لیکن بدقسمتی سے ٹیکسٹائل اور اس سے متعلقہ صنعتوں میں یہ جو ایسوسی ایشن ہے اس کے مطابق ستر لاکھ افراد کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا ہے موجودہ حکومت کے پاس ٹیکسٹائل پروڈیوسر اور برآمد کنندگان پر اثر انداز ہونے والے مختلف بحرانوں سے نمٹنے کی کوئی پالیسی موجود نہیں ہے یہ اس وقت ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن والے کہہ رہے ہیں کہ ہمارے ستر لاکھ لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں ستر لاکھ لوگ اتنا روزگار تو ایک حکومت پانچ سال میں دے نہیں سکتی جتنا انہوں نے آٹھ مہینے میں واپس لے لیا ہے عمران خان صاحب کی جو روزگار دینے کی شرح تھی ہر سال وہ باقی پیپلز پارٹی اور پی ایم ایل این سے زیادہ تھی عمران خان صاحب کے بعد پیپلز پارٹی ہے اور اس کے بعد پی ایم ایل این ہیں سب سے زیادہ روزگار عمران خان صاحب کے دور حکومت میں لوگوں میں ملا عمران خان صاحب کا جو ایک ریشو تھا وہ اٹھارہ لاکھ پچاس ہزار لوگوں کو ہر سال پاکستان میں نوکری ملتی تھی انہوں نے آٹھ مہینے کے اندر ستر لاکھ بندہ بے روزگار کر دیا یعنی عمران خان صاحب ساڑھے تین سال میں اتنے لوگوں کو روزگار دے نہیں سکے جس سے زیادہ لوگوں کو انہوں نے آنے کے بعد بے روزگار کر دیا ہے اس ایسوسی ایشن کی ڈان نیوز میں چھپی ہوئی خبر کے مطابق اچھا انہوں نے یہ کہا کہ نو مہینے کے دوران حکومت کی کارکردگی ناقص رہی اس عرصے کے دوران دو وزرائے خزانہ معاشی بحران سے نمٹنے میں مکمل طور پہ ناکام ثابت ہوئے وزیراعظم اور وزیر خزانہ بھی برآمد کنندگان سے ملاقات کے لیے کچھ وقت مختص کرنے کی زحمت بھی نہیں کرتے حالات یہ ہو گئے ہیں میں آپ کو ایک چیز اور بتا دیتا ہوں کہ الزامات تو سارے عمران خان صاحب پہ ہی لگنے ہیں اور ان کے اوپر وارنٹ بھی نکل آیا ہے گرفتاری کا الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ان کا وارنٹ نکال دیا ہے عمران خان صاحب کے کہ ان کو گرفتار کریں فواد چوہدری کو بھی اور اسد عمر کو بھی ان کو گرفتار کریں ان کے وارنٹ نکل آئے ہیں اس کے بعد ایک تصویر جاری ہوتی ہے زمان پارک سے عمران خان صاحب ٹانگ پے ٹانگ رکھ کے بیٹھے ہوئے ہیں وہاں پے زمان پارک میں اور تیاری سے بیٹھے ہوئے ہیں جیسے بیٹسمین اپنی بیٹنگ آنے سے پہلے تیار ہو کر بیٹھا ہوتا ہے نا پویلین میں تو ویسے بیٹھے ہوئے ہیں تو اب ایک پاؤں پہ پیڈ بھی پہنا ہوا ہے وہ چوٹ لگی ہوئی ہے انہوں نے وہاں پہ ان کی وہ پٹی ہے وہ پیڈ کی طرح ہی دکھتی ہے بہرحال تو ایک اور خبر میں آپ کو دیتا ہوں کہ گرفتار کریں گے نہیں کریں گے اس کے بارے میں میں بھی آپ کو بتا دیتا ہوں ایسے تو عمران خان صاحب کو گرفتار کر نہیں پائیں گے اور ممکن ہے اس طرح کی خبریں جب بار بار آئیں گی گرفتار کرنے کی تو عمران خان صاحب پھر بنی گالہ چلے جائیں اور جا کر کہیں کہ یہاں پر آ کے گرفتار کر لو کیونکہ پنجاب میں گرفتاری کے لیے یہ ایک بہانہ ہے کہ عمران خان صاحب اپنے گھر میں ہیں اور پنجاب میں ہیں وہاں پہ ان کی حکومت ہے وہاں پہ ان کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا وفاقی ایجنسیز جب گرفتار کرنا چاہیں تو گرفتار کر سکتی ہیں وفاقی ادارے جب گرفتار کرنا چاہیں تو وہ گرفتار کر سکتے ہیں پولیس ان کا راستہ نہیں روک سکتی عمران خان صاحب بنی گالا بھی جائیں تو وہاں پہ بھی ان کو بچانے کے لیے ان کے کارکن ہی آئیں گے اور زمان پارک میں بھی گرفتار کرنا ہے تو وہاں پے بھی ان کے کارکن ہی آئیں گے ڈالر کی قلت سے دالوں کے چھ ہزار کانٹینرز بندرگاہوں پہ پھنس گئے ہیں یہ کون کہہ رہا ہے یہ ایکسپریس نیوز کی خبر کہہ رہی ہے کہ ملک میں ڈالر کی قلت سے دالوں کے چھ ہزار کنٹینرز بندرگاہوں پہ پھنس گئے ہیں ان پھنسے ہوئے کنٹینرز پر شیپنگ کمپنیاں اڑتالیس ملین ڈالرز ڈیٹینشن چارجز امپورٹر سے وصول کر چکے ہیں یعنی جو ڈیمریجز پڑ رہے ہوتے ہیں نا آپ کو ایک تو دال خراب ہونے کا بھی بہت خطرہ ہوتا ہے لگ بھگ چھ ہزار کنٹینرز مبینہ طور پہ وہاں پہ پھنسے ہوئے ہیں۔ ایکسپریس کی خبر کے مطابق اور وہاں پہ جب پھنسے ہوئے ہیں اور ایل سیز نہیں کھل رہیں ڈالر ہی نہیں ہے آپ کے پاس ڈار صاحب لانے ہی نہیں دے رہے اب مرسڈیز گاڑیاں آئیں گی پاکستان میں ایک سو پینسٹھ مرسڈیز گاڑیاں امیروں کے لیے تگڑے لوگوں کے لیے اور اشرافیہ کے لیے ایک سو پینسٹھ مرسیڈیز گاڑیاں لانے کے لیے ایل سیز کھولنے کا فیصلہ ہو گیا ہے لیکن دالوں کے کنٹینر پھنسے رہیں گے اور رمضان المبارک میں جو کراچی ہولڈ سیل گراسیز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالرؤف ابراہیم نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ بندرگاہ پر طویل دورانیہ تک کنٹینر روکنے سے دالیں خراب ہو سکتی ہیں اور رمضان المبارک میں بہت زیادہ نہ صرف قلت ہو جائے گی بلکہ دالوں کی قیمت بڑھ جائے گی اور انہوں نے کہا کہ ملک میں پہنچنے والی دالوں کی جو مالیت ہے وہ ایک اعشاریہ پانچ ارب ڈالرز ہے. ایک اور خبر کے مطابق کراچی سے خیبر تک آٹے کا رونا ختم نہیں ہو رہا. عوام سستے آٹے کے لیے رل گئے ہیں اور اس وقت جو آٹے کی قیمت ہے کراچی میں وہ ایک سو پچپن سے ایک سو ساٹھ روپے کلو کے درمیان برقرار ہے یہ پچپن روپے کا ہوتا تھا سو روپے کا ٹیکہ لگایا پوری قوم کو یعنی دو سو فیصد یا دو گنا قیمت بڑھائی ہے ایک گناہ بڑھا کے پھر دو گنا بڑھائی پچپن کو آپ ڈبل کریں تو ایک سو دس ہو جاتا ہے اس میں آپ اور ڈالیں تو ایک سو ساٹھ ہو جاتا ہے تو یہ اتنے پیسے پڑ گئے ہیں آٹے کے اوپر یہ حالت کی ہے انہوں نے پاکستان کی پچپن روپے کا آٹا ان کو مہنگا لگتا تھا اور اس وقت ایک سو ساٹھ روپے کے آٹے کے اوپر پاکستان کا میڈیا اور میڈیا کے بڑے نام سارے منہ بند کر کے بیٹھے ہوئے ہیں پنجاب سے آنے والے آٹے پر بھتہ وصولی سے ڈیلر پریشان ہیں جو آٹا پنجاب سے لے کر جا رہے ہیں کہ چلیں لوگ کھا لیں کیونکہ پنجاب میں آٹا زیادہ پیدا ہوتا ہے تو یہاں سے آٹا بھجوایا جا رہا ہے بلوچستان کو بھی اور سندھ کو بھی اور خیبر پختونخوا کو بھی اور سندھ میں تو اگلے سال بھی آٹا پیدا نہیں ہوگا جتنا بڑا سیلاب ہے بہت کم تعداد کے اندر گندم ہو گی وہاں پہ مقدار میں تو پنجاب کو زیادہ رول پلے کرنا پڑے گا ایک اور چیز بھی میں آپ کو بتا دوں یہ صرف دالیں ہی نہیں پڑی ہوئیں وہاں پہ بلکہ جو خوردنی تیل سے لدے ہوئے دس سے زیادہ جہاز کلیرینس نہ ملنے پر کراچی اور گوادر پورٹ پر کھڑے ہوئے ہیں یہ کنٹینر نہیں میں جہاز بتا رہا ہوں آپ کو ایک جہاز میں بہت سارے کنٹینرز ہوتے ہیں ان جہازوں کو تا حال لیٹر آف کریڈٹس یعنی ان کو بھی ایل سیز نہیں مل سکے جب کہ پاکستان میں خوردنی تیل کا سٹاک صرف تین ہفتے کے لیے باقی رہ گیا ہے تین ہفتے تک پاکستان میں خوردنی تیل ہے اس کے بعد پاکستان میں موجود نہیں ہوگا ذرائع کے مطابق کلیرنیس نہ ملنے والے ان جہازوں پر ایک لاکھ پچھتر ہزار ٹن خام مال موجود ہے جو لے کر جائیں گے اور جا کر پھر پاکستان میں کھانے کا گھی اور تیل وغیرہ ملے گا لیکن اس کے لیے بھی اب ڈالرز موجود نہیں ہیں تو جب یہ آئے گا نہیں تو لوگوں تک پہنچے گا کیسے ایک بڑا سوال ہے سب لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ جنیوا کے اندر جو پیسہ ملا ہے وہ شاید اس کا حل نکال دے گا تو ایسا نہیں ہونے والا دیکھیے جنیوا میں جو پیسہ ملا ہے پاکستان کو ایک تو اس کا اسی فیصد قرضہ ہے جو اب اطلاعات آ رہی ہیں نا شروع میں تو یہ تھا کہ یہ سب امداد کر دی ہے سارے یہی کہہ رہے تھے امداد مل گئی امداد مل گئی بہت پیسہ مل گیا بہت پیسہ کما لیا دیکھیں ہماری شکلیں کتنی اچھی ہیں ہمیں بہت زیادہ پیسہ مل گیا ہے ایسا نہیں ہوا ہوا یہ ہے کہ جو پیسہ ملا امداد کے طور پہ وہ بہت تھوڑا ہے اور وہ ٹوینٹی پرسنٹ یا اس سے کم ہے جو امداد کے طور پہ پیسہ ملا ہے جو باقی پیسہ ہے زیادہ پیسہ وہ مبینہ طور پے قرض کا پیسہ ہے وہ پاکستان کو قرض دیا گیا ہے مختلف عالمی اداروں کی جانب سے اور وہ پہلے بھی دیتے رہتے ہیں وہ روٹین کے مطابق انہوں نے وہ قرض دیا ہے اچھا یہ ایسا نہیں ہے کہ یہ پیسہ فوری طور پہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذخائر میں آ جائے گا نہیں یہ دو سے تین سال میں پاکستان میں آئے گا نہ یہ پیسہ پاکستان میں ابھی آیا ہے نہ اس کے آنے کی کوئی ڈیٹ موجود ہے اور نہ یہ پیسہ ایسے پاکستان میں آئے گا یہ دیں گے پاکستان کو پروجیکٹس یہ دیں گے پاکستان کو منصوبے کی یہ ہم بنا دیتے ہیں وہ ہم بنا دیتے ہیں یہ ہسپتال ہم بنا دیتے ہیں وہ سڑک ہم بنا دیتے ہیں یہ سکول ہم بنا دیتے ہیں یہ یونیورسٹی ہم بنا دیتے ہیں یہ انفراسٹرکچر ہم بنا دیتے ہیں یہ غریبوں کے گھر ہم بنا دیتے ہیں یہ ہم ان کو زرعی اصلاحات کے لیے یہ یہ پیسہ دے دیتے ہیں ذرا اس کو ٹھیک کر لیں گے کسانوں کو مشینری دینے کے ذریعے سبسٹڈی یہ چیزیں ہم دے دیتے ہیں تو وہ اس طریقے سے پیسہ آئے گا کہ وہ پروجیکٹس کو پیسہ دیں گے یہ پیسہ پاکستان کے قرضے اتارنے کے لیے نہیں ہو گا یہ پاکستان کے اندر بیروزگاری ختم کرنے کے لیے نہیں ہوگا یہ پیسہ پاکستان کے اندر ڈالر لانے کے لیے نہیں ہوگا یہ پیسہ پاکستان کے اسٹیٹ بینک کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے نہیں ہوگا تو جو لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ پاکستان کے ڈیفالٹ کا اس سے کچھ لینا دینا ہے تو ان کی عقل پہ ماتم کیا جا سکتا ہے ان کو شاید سمجھ نہیں آ رہی ناظرین اب تک کے لیے اتنا ہی میں ایک اور وی لاگ کرتا ہوں چیزیں ہیں بہت اہم وہ آپ سے شیئر کرنی ہیں اب تک کے لیے اتنا ہی اپنا خیال رکھیے گا۔

اللہ حافظ