آخر کار تسنیم حیدر شاہ نے لندن میں ارشد شریف کے لیے سب کچھ بتا دیا۔

 

تفصیلات کے لیے حقیقت ٹی وی کا تجزیہ پڑھیں

 

 پاکستان کی موجودہ صورتحال میں ایک بڑا کھیل شروع ہوا ہے تسنیم حیدر شاہ نے برطانیہ کی پولیس کو جا کر اپنی اسٹیٹمنٹ دے دی ہے آپ کی سکرین پر چل رہی ہے اب اس سٹیٹمنٹ میں کیا کیا انہوں نے انکشافات کیے ذرا سنتے جائیے گا اور اس کے بعد واٹس ایپ اینڈرائیڈ آئی فون, یا جو بھی موبائل کمپنیز ہیں برطانیہ کی پولیس اور ان کی انٹیلیجنس ایجنسی ہے ان کو کس طرح اپروچ کریں گی اس کیس کو؟ اور مریم نواز کے فون یا ان سب کے فون کا فرانزک ٹسٹ ہوگا کیا کیا معاملہ ہونے والا ہے یہ ذرا سمجھیے گا دیکھیے سب سے پہلے تو انہوں نے سٹیٹمنٹ جو ریکارڈ کروائی ہے جو دی وہ زبردست ہے انہوں نے کہا جی چوبیس اکتوبر دو ہزار بائیس کو میں نون لیگ کے آفس میں تھا لنچ کا ٹائم تھا اور وہاں پر میں باہر ان کے ساتھ کھڑا ہوا تھا ناصر بٹ اور زبیر گل اور انجم چوہدری ہم سارے اکٹھے تھے ان کے ساتھ اچانک خبر آتی ہے ارشد شریف کی کہ وہ مارے گئے ہیں ناصر بٹ نے جب یہ خبر بتائی ہمیں تو اس کے بعد انہوں نے کہا کہ یس، "ہم نے کر لیا ہے" یعنی ہم نے کر دکھایا ہم نے اس کو مار دیا اس نے کہا کہ میں شوک ہوا یہ سن کر کہ کیا ہو رہا ہے؟ کہ آپ یہ کیا کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ جو مریم نواز نے کہا تھا ہم نے وہ پورا کر دکھا، وہ بہت خوش ہیں کہ ہم نے یہ سب کیا اس کے بعد انہوں نے کہا اس صورتحال میں اس نے کہا کہ میں تمہیں دکھاتا ہوں کہ میں نے کس طرح یہ کارنامہ انجام دیا پھر انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنا موبائل نکالا ویڈیو دکھائی اس ویڈیو کے اندر ارشد شریف کو کسی نے پکڑا ہوا تھا وہ اس کو مار رہے تھے تین لوگ تھے جنہوں نے منہ پر ماسک پہنا ہوا تھا اور یہ تمام ڈارک کلاتینگ کے اندر تھے ان کے چہرے نظر نہیں آرہے تھے لیکن کسی نے کوئی رنچ ٹائپ جو چیز تھی اس سے وہ مار رہے تھے تشدد کر رہے تھے اور اس کا چہرہ بھی سوجھا ہوا تھا۔ یہ تمام چیزیں اس کو مارنے کی اور تمام جو چیزیں تھی وہ میں نے دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ میں فردر نہیں دیکھ پا رہا تھا اتنا ظلم ہو رہا تھا کہ میں نے اپنا چہرہ پیچھے کر لیا لیکن میں نے ان کو کہا کہ جس طرح میں نے شو کیا کہ یہ بڑی فنی ویڈیو ہے یہ کچھ ہم نے یعنی اپنے حساب سے دکھانے کی کوشش کی لہذا اس صورتحال میں میں نے دیکھا کہ زبیر اور انجم یہ دونوں ہنس رہے تھے اور ویڈیو دیکھ رہے تھے اور زور زور سے ہنس رہے تھے میں اب یہ چاہ رہا تھا کہ کسی طرح یہ ایویڈینس مجھے مل جائے تاکہ میں پولیس کے پاس جاؤں۔ میں نے ناصر کو کہا کہ تم یہ ویڈیو مجھے بھی بھیجو۔ اس نے انکار کر دیا۔ اس نے کہا نہیں۔ یہ معاملہ بڑا سینسیٹیو ہے اور ساتھ ہی اس نے اپنا فون پیچھے کر لیا۔ اس صورتحال کے اندر ناصر بٹ نے کہا کہ مریم نواز خوش ہیں اور انہوں نے یہاں تک کہا ہے کہ ایک تو مار دیا ہے اور اس کے بعد اب عمران خان کی باری ہے اور ہم پھر سیلیبریٹ کریں گے انہوں نے کہا کہ اب اس سیلیبریشن کو آپ دیکھیں گے اور یہاں پر انٹرسٹنگ معاملہ یہ ہے کہ نواز شریف کے ساتھ انتیس اکتوبر کو جو میٹنگ تھی اس میں فیصلہ ہوا کہ عمران خان کو مارا جائے گا گجرات میں اور پھر اس معاملے پر مجھے شک ہو گیا کہ اب یہ کوئی سیریس پلان بنا ہے. عمران خان کو مارنے کا. مجھے اٹھائیس اکتوبر کو ناصر بٹ نے پھر بلایا مجھے ریکوئسٹ کی کہ آپ نے اگلے دن آنا ہے کہ ہم نے ارشد شریف کو مارنے کی پارٹی کو سلیبریٹ کرنا ہے اس نے کہا کہ میں بڑا پریشان تھا کہ میں اس چیز میں حصہ نہیں لے سکتا میں نے انہیں بہانہ کیا کہ جی میں بیزی ہوں. لیکن اس نے کہا کہ آپ نے ہر صورت سلیبریشن کے لیے آنا ہے کہ جب ہم عمران خان کے بارے میں آپ سے ڈسکس کر رہے ہوں گے میں نے کہا ٹھیک ہے میں آؤں گا لہذا اس صورتحال کے اندر یہ سارے کا سارا جو پلان تھا میں نے آپ کے سامنے رکھا ہے وہی میٹینگ عمران خان کو مارنے کے بعد ان کا سلسلہ جو تھا اب یہ ساری کی ساری صورتحال اس نے رکھی ہے. اب یہاں پر لوگ پوچھ رہے ہیں کہ اگر الطاف حسین کے قتل کے اندر جو الطاف حسین نے کیا تھا برطانیہ کے اندر ڈاکٹر عمران فاروق کا اگر اس میں الطاف حسین کو سزا نہیں ہوئی تو یہ یہ تو ان کے مہرے ہیں یہ کیوں سزا نہیں دیں گے دیکھیں کیس کیوں ڈفرنٹ ہے یہ دو چیزیں یہاں پر سمجھیے گا الطاف حسین کا جہاں تک معاملہ تھا اس میں برطانیہ کی انٹیلیجنس ایجنسی بھی شامل ہوتی تھی وہ سارا کچھ ایکزیکویٹ وہاں پر بیٹھ کر کرتے تھے وہ پورا ایک نیٹ ورک کام کرتا تھا اس میں جب ان پر ہاتھ پڑتا تو بہت سارے اور لوگوں پر ہاتھ پڑتا یہاں اب یہ انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کیا کرے گی اب یہ کام یہ کریں گے جو یہ کر سکتے ہیں دیکھیں اس کے لیے وہ واٹس ایپ کا آن بورڈ لے سکتے ہیں کیونکہ یہاں پر آتی ہے زیادہ تر ویڈیوز وہ اس کی مدد لے سکتے ہیں کہ آپ بتائیں کہ کیسے ڈیٹا آیا اور وہاں کے لوس بھی موجود ہیں پھر وہ اس موبائل کمپنی چاہے وہ آئی فون والے ہوں یعنی ایپل کمپنی ہو، اگر ہینڈرایڈ ہے، سامسنگ کا ہے کسی اور بھی کمپنی کا ہے تو وہ ان تک بھی رابطہ کریں گے اور ان کا پورا فورینزیک ہو گا ایک بات ذہن میں رکھیے گا آپ ویڈیو ڈیلیٹ بھی کر دیں موبائل کے اندر سے لیکن اگر آپ پرافر فورینزیک کرتے ہیں اگر کسی کمپنی کی مدد سے ان کے ساتھ مل کر پراپرلی تو آپ ڈیلیٹ کیا ہوا ڈیٹا بھی ریکور کر سکتے ہیں اور آپ اس کا ایویڈینس بھی لے سکتے ہیں کہ کب کیا ہوا اس دن کو ویڈیو ڈیلیٹ ہوئی تھی وہ پہلے آئی تھی اس کے بعد کیا ہوا یہ سارے کا سارا معاملہ ہو سکتا ہے اب اس صورتحال میں مریم نواز اگر یہ معاملہ فردر جاتا ہے تو مریم نواز کے فون کی چیکنگ ہوگی ان کو بلایا جائے گا ناصر بٹ کو بلایا جائے گا نواز شریف کو بلایا جائے گا حسن حسین کو ان تمام لوگوں کو اور یہ پورے کا پورا کام شروع ہو جائے گا اب برطانیہ کے اوپر دیکھیں اس صورتحال میں ظاہر سی بات ہے انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کیا چاہیے گی؟ انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کم از کم پہلے ان کیسز کو آگے لے کر چلے گی ہو جائے گی کہ کیس منطقی انجام تک بے شک نہ آئے لیکن ان کو بلائیں تحقیقات کریں تاکہ بعد میں ہمیں ایسے ایویڈینس مل جائیں کہ کل کو اگر یہ ہمیں ان کے خلاف استعمال کر کے ان کو استعمال کرنا پڑے جس طرح مثال کے طور پر بلدیہ فیکٹری کا معاملہ تھا یا ایم کیو ایم کا معاملہ تھا ایم کیو ایم کی دہشت گردی ہے جس پر فواد چوہدری نے کہا ایک ایک بندے نے تیس تیس قتل کیے دیکھنے میں بڑے نفیس ہیں اب یہ لوگ کیا ہیں؟ اب آپ دیکھیے زرداری کے کیس ہیں نواز شریف کے کیس ہیں یا شہباز شریف کے کیس ضرور بنائے جاتے ہیں پھر ان کو منطقی انجام تک لے جانے سے پہلے پہلے تک ان کے ساتھ ڈیل کرلی جاتی ہے پہلے پورا کیس بنایا جاتا ہے. عدالتوں کا ہوتا ہے پھر اینڈ کے اوپر این آر او دیا جاتا ہے اور انہی کیسز کی وجہ سے بلیک میل کیا جاتا ہے. کبھی ان کو منطقی انجام تک لے کر نہیں جاتے یہ اصل میں مسئلہ ہے جس طرح عبدالعلیم خان یا باقی سارے جو تھے ان کو پہلے سزا دی جاتی ہے ان پر کیس پوری طرح بنا کر اینڈ کے اوپر لو پولز چھوڑے جاتے ہیں وہاں سے بچا کر کیس کو واپس لیا جاتا ہے یہ انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کرتی ہے پھر ان کے پاس ایویڈینس ہوتا ہے وہ ڈیٹا وہ تمام چیزیں پھر اس کے بعد وہ ان سب کو بلیک میل کرتے ہیں کیونکہ اس میں اور بہت سارے لوگوں کا نام آ رہا تھا وہ بلیک میل کرتے ہیں لہذا اس صورتحال میں اب وہ کوشش کریں گے کہ کل کو نواز شریف پھر وزیراعظم بنے یا مریم کسی طرح وزیراعظم بنے اور ہمیں ایویڈینس مل جائے تو ہم اس ایویڈینس کی بنا کے اوپر ان کو پوری طرح بلیک میل کرتے رہیں یہ جو معاملہ ہے اتنا سادہ نہیں ہے دیکھیں تسنیم حیدر شاہ کو یہ بات بڑی اچھی طرح پتہ ہے وہ بڑا کلیئر ہے اس معاملے پر برطانیہ کا لا کیا ہے اس نے ایک ایک چیز دیکھی ہے وہاں پر کہ غلط قانون اور کیا چیزیں ہوتی ہے اب اس صورتحال میں اس کے پاس جو بھی معاملات ہیں جو چیزیں ہیں اس نے پریزینٹ کر دیا پھر تحقیقات ہو گی ان کو بلایا جائے گا بھئی آپ بتائیں میٹنگز جو ہیں وہ فورینزیک ٹیسٹ اور یہ اتنا بڑا کیس ہے جس میں ملک کے سابق وزیراعظم کے اوپر حملہ اور پھر ارشد شریف کا جس طرح انہوں نے صفایا کیا ہے یہ سارے کا سارا معاملہ تو کھیل بڑا دلچسپ مرحلے میں اس وقت داخل ہوا ہے اگر ان لیول کے اوپر جا کر کسی بھی وجہ سے یہ چیزیں آگے چلی جاتی ہیں یا اس میں سے کچھ نکل آتا ہے تو پھر ان لوگوں کے لیے بہت بڑا مسئلہ پیدا ہو جائے گا لہذا ایک بات آپ ذہن میں رکھیے گا ارشد شریف کے کردار میں تسنیم حیدر شاہ نے ایک بڑی خوبصورت بات کی انہوں نے کہا یہ فرمائشی قتل تھا قتل مریم نواز کے کہنے پر ہوا تھا چاہے وہ جو آرڈر پاکستان میں دیے گئے تھے ان کو کرنے والے کینیا کے اندر تھے یہ کیا تھا لیکن اس نے کہا کہ کروانے کا جو آرڈر تھا وہ مریم نواز کا تھا عمران خان کا بھی ارشد شریف کا بھی اسی لیے وہ چپ کر کے یہاں سے پہلے نکل گئی تھی کہ بعد میں مجھ پر نام نہ آئے اور اس کے بعد سارے کا سارا نہ وہ ٹویٹر پر اس کے بعد ایکٹیو تھی نہ کچھ تھا لہذا اس صورتحال میں جو معاملہ ہے وہ پوری طرح کھل کر سامنے آچکا ہے ایک بات آپ یاد رکھیے گا. ارشد شریف کا معاملہ جو ہے چاہے اس پر انصاف یہاں نہ ہو یا کچھ نہ ہو لیکن کبھی نہ کبھی اس پر کوئی نہ کوئی ایسا معاملہ سامنے آئے گا اور ویڈیوز جہاں سے بنتی ہیں وہاں سے ریلیز ہوتی ہیں انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کے اندر ہی بندے کبھی کبھار آ جاتے ہیں کہ بعد میں حق سچ کے ساتھ کھڑے ہو جاتے اور وہ ریلیز کر دیتے ہیں ۔۔