عمران خان اپنی گرفتاری کے بعد ترک ماڈل کو پاکستان میں دیکھنا چاہتے ہیں۔

عمران خان چاہتے ہیں کہ لوگ ترکی کی طرح باہر آئیں۔ اب وہ لوگوں سے کہہ رہا ہے کہ باہر آئیں اور ہمارے ساتھ اسی طرح رہیں۔

 تفصیلات ;  

آج الیکشن کمیشن نے اعلان کر دیا ہے کہ عمران خان فواد چوہدری اور اسد عمر ان کو گرفتار کیا جائے اور ان کو الیکشن کمیشن کی جانب سے گرفتاری کے ان کے جو وارنٹ ہیں وہ جاری کیے جاتے ہیں اب یہ جو گیم پیچھے چل رہا ہے یہ سمجھیے گا کیونکہ انہوں نے چیک کرنا ہے واٹر ٹیسٹ یہ واٹر ٹیسٹ کیا کرنے جا رہے ہیں عمران خان نے چند دن پہلے بیان دیا تھا کہ یہ مجھے گرفتار کرنے جا رہے ہیں جیسے یہ مجھے گرفتار کریں گے آپ نے اردگان کی طرح یعنی جس طرح ترکی میں لوگ نکلے تھے طیب اردگان کے لیے اسی طرح آپ نے سڑکوں پر نکلنا ہے اب جانتے ہیں کہ وہاں پر بغاوت ہوئی تھی اور اس کے بعد لوگ ٹینکوں کے آگے یہ وہ تو عمران خان نے اپنے ریفرنس میں یہ کہا تھا کہ جیسے ہی یہ مجھے گرفتار کریں گے آپ نے سڑکوں پر نکل آنا ہے اور واحد عوامی دباؤ ہو گا جس سے یہ فیصلہ ریورس ہو سکتا ہے اور یہ گرفتاری ریورس ہو سکتی ہے کیونکہ عمران خان نے شیخ رشید سے ملاقات میں کہا تھا کہ مجھے پتہ ہے مجھے نااہل کرنے جا رہے ہیں اور یہ کس حد تک کمینگی کا مظاہرہ کرنے جا رہے ہیں کیونکہ ان کو ملک کی پرواہ نہیں ہے آرڈرز پیچھے سے آتے ہیں یعنی ان کو انٹرنیشنل جو بھی عمران خان اس کو رجیم چینج یا جو بھی حساب کتاب وہ دنیا کو بتاتے ہیں. وہ کہتے ہیں اس کا یہ تسلسل ہے اب عمران خان نے اصل میں یہ جو بات کی تھی اس کے بعد یہ کرنے جا رہے ہیں واٹر ٹیسٹ۔ واٹر ٹیسٹ کا کیا مطلب ہے? یعنی انہوں نے اصل میں دیکھنا ہے کہ پاکستان کی جو عوام ہے. وہ کس حد تک سڑکوں پر آ سکتی ہے? دیکھیں یہ جو قابل ضمانت گرفتاری کے وارنٹ ہیں یہ ذہن میں رکھیے گا ایک ہوتے ہیں نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری. یہ قابل ضمانت ہے یہ دو چیزوں میں آپ کو فرق کرنا ہو گا. انہوں نے اصل میں چیک کرنے کے لیے کہ عمران خان نے جو بیان دیا تھا اردگان والا اگر ہم اس کو گرفتار کرنے کی بات کرتے ہیں تو عوام سڑکوں پر کتنی آتی ہے اگر تو اس صورتحال میں یہ گرفتار کرنے جاتے ہیں عدالت سے ریلیف نہیں ملتا یا کچھ ہوتا ہے تو اس کے بعد عوامی یہ ری ایکشن دیکھنا چاہتے ہیں کہ عوام کا ری ایکشن کیا آتا ہے کیونکہ آپ یہ دیکھیں کہ فواد چوہدری نے ایک بات کی ہے کہ اتنی مہنگائی ہو گئی ہے اتنی تباہی ہو گئی ہے کہ لوگ اب ملک چھوڑ چھوڑ کر جا رہے ہیں لیکن عوام کی جانب سے اس لیول کا ری ایکشن نہیں آیا شاید عوام نے اب ایکسیپٹ کر لیا ہے کہ ہمارے ساتھ جو مرضی ہوتا ہے, ہوتا رہے. ہمیں اس چیز کی کوئی پرواہ نہیں ہے. یہ جو چلتا رہے گا, ہم سہہ لیں گے اور وہ سہنے سہنے کے چکر میں اب یہ لیول اس طرف آ گیا ہے تو فواد چوہدری کا یہ ری ایکشن تھا. اب اصل میں یہ الیکشن کمیشن کی جانب سے معاملہ ہے کہ وہ دیکھنا چاہ رہے ہیں کہ ری ایکشن کیا آتا ہے اگر یہاں پر کوئی ری ایکشن نہیں آتا عوام کا بھی کوئی اتنا زیادہ تو وہ مزید شیئر ہوں گے اور اس کے بعد یہ معاملہ آگے نکلے گا دیکھیں دو چیزیں آپ ذہن میں رکھیے گا نو اپریل کو جب عمران خان کا تختہ الٹا گیا تھا تو یہ جو بیرونی سازش تھی لوگ سڑکوں پر آئے تھے اس سے پہلے آپ شاید بھول رہے ہیں عمران خان نے اپنی تقریروں میں یہ بات کہی تھی کہ آپ نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنا ہے زندہ قومیں احتجاج کرتی ہیں کیونکہ یہ امریکی سازش ہے تو عوام نے اس وقت عمران خان کی یہ بات سن لی تھی۔ اصل میں لوگ چپ کر کے بیٹھے ہوئے تھے۔ معاملہ یہ تھا کہ لوگوں کو اندازہ تھا کہ عمران خان کہیں نہ کہیں گیم الٹ دیں گے۔ مثال کے طور پر عمران خان نے کہا کہ اسمبلیاں میں ڈیزالو کر رہا ہوں آپ جانتے ہیں قاسم سوری نے آ کر کہا جی یہ تو فلانا سازش ہے یہ اور انہوں نے وہ ڈیزالو کرنے کا اعلان کر دیا تو لوگوں کو اندازہ تھا عمران خان نہیں جائے گا اس کی وجہ مین یہ تھی کہ دیکھیں لوگوں کو اس بات کا بالکل یقین تھا کہ چائنا سپورٹ کرے گا کیونکہ اس وقت سعودی عرب اور یو اے ای بھی کیمپ میں چلے گئے تھے روس کے اور اس کے بعد چائنہ تو الریڈی بیک کر رہا تھا روس کو تو ان کو تھا کہ روس کی جنگ ہے امریکہ کے ساتھ نہیں کھڑے ہوں گے لیکن عوام کو شاید اندازہ نہیں تھا کہ ہم پیدائشی طور پر ہر پاکستانی پیدا ہی امریکہ کا غلام ہوتا ہے. یعنی ہمارے حکمران اور اشرافیہ تو غلام تھی ہی قائد اعظم نے جب کہا تھا کہ میری جیب میں کھوٹے سکے ہیں تو ان کا یہ مطلب تھا کہ یہ سارے جو ہم اے آج تک یہ ان کے آگے پیچھے لوگ ہیں وہ امریکی غلام تھرو اوٹ تھے یا برطانیہ کے غلام تھے یا امریکی غلام تھے۔ تو چائنا کا ایک سپورٹ یا معاملہ تھا یہ عمران خان نے جب بات کی تھی تو لوگ سڑکوں پر نکلے تھے۔ اب یہاں پر جو معاملہ ہے وہ بالکل الگ ہے اب اگر عمران خان کو گرفتار کیا جاتا ہے تو پھر ری ایکشن ڈیفرنٹ ہو گا اور دیکھیے یہ ابھی ٹیسٹ کیا جا رہا ہے کہ سوشل میڈیا کو بھی مانیٹر کیا جا رہا ہے کہ وہاں پر عوام کا ری ایکشن کیا آتا ہے عوام یہاں پر آتے ہیں نہیں آتے عوام اس کو کتنا زیادہ فورس فولی کر دے کیونکہ دیکھیں ایک ذہن میں رکھیے گا اس وقت جب باجوہ نے سروے کروائے تھے تو وہ عمران خان خود بتاتے ہیں کہ وہ کہتے تھے کہ جی عمران خان کی مقبولیت آٹھ فیصد تھی تو اس نے وہ سارے کا سارا پلان اکزییکیوٹ کر لیا تھا کہ بھائی اس کو فارغ کریں لیکن وہ مقبولیت عمران خان کے بقول کے کم نہیں تھی. لیکن انہوں نے کم دکھائی اس کے بعد تو مقبولیت کے ریکارڈ ٹوٹ گئے. اب اصل میں پورے کا پورا میڈیا استعمال کیا جا رہا ہے. سارا کام کیا جا رہا ہے وہ جی جنیوا سے ہمیں پیسے مل گئے فلانا ان کو پلج کا معنی ہی نہیں پتا اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ابھی آپ کو پیسے کوئی نہیں ملے آپ جو مرضی کر لیں جو مرضی کر لیں اس معاشی صورتحال میں دیکھیں انٹرنیشنل طاقتیں کیا چاہتی ہیں کہ پاکستان بالکل زمین کے اندر نہ چلا جائے کہ کہیں وہ بالکل ڈیفالٹ ہو جائے اور فلانا ہو جائے تو وہ چائنہ کی طرف چلا جائے اور ابھر کر بھی سامنے نہ آئے. یہ بس اسی حالت میں لٹکتا رہے لیکن اب مسئلہ یہ ہے کہ آپ اس حالت میں لٹکتے لٹکتے بالکل ہی اندر چلے گئے ہیں. اب اس صورتحال میں آپ عمران خان کو گرفتار کرتے ہیں اور آپ ری ایکشن جب چیک کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو عمران خان دیکھیے دو چیزیں آپ ذہن میں رکھیے گا عمران خان کا ہاتھ ہے عوام کی نفس پر عوام اس وقت ہیں بالکل مایوس یہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا ہوا نہیں ہے کہ قوم سیلف ڈینائل میں چلی جائے. یعنی لوگوں میں اتنی مایوسی ہے اتنی مایوسی ہے کہ ان کو صرف اندھیرا نظر آ رہا ہے ٹنل کینٹ پر کسی طرح کی کوئی روشنی نہیں ہے اور یہ قوموں کی زندگی میں اس طرح کا معاملہ کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے عمران خان نے اپنی پوری ٹیم کو تیار کر لیا ہے انہوں نے کہا ہے کہ جو نو اپریل کی رات کو ہوا تھا لوگ بھول جائیں کہ آپ نے نو اپریل کی رات کو کیا احتجاج کیا تھا؟ اتنی عوام سڑکوں پر آنی چاہیے اتنی عوام سڑکوں پر آنی چاہیے کہ جس سے یہ سارے کا سارا معاملہ ریورس ہو جائے دیکھیں دو چیزیں آپ ذہن میں رکھیے گا تمام لوگ اس بات پر اس وقت نظر جمائے بیٹھے ہیں کہ اگر یہ معاملہ اسی طرح سامنے آتا ہے. عمران خان کا خاص طور پر تو اگلے کچھ عرصے کے اندر عوام اگر ایک دفعہ سڑکوں پر آتی ہے تو ڈیفالٹ کا معاملہ ہے اور یہ تمام چیزیں ہیں کہ حالات کسی بھی جانب جا سکتے ہیں جس طرح عمران خان نے کہا کہ پاکستان اب کسی کے ہاتھ میں نہیں رہنے والا جو معاملات جا رہے ہیں. دیکھیں اب کتنی دیر تک سرواایو کر سکتے ہیں. آپ کو وینٹی لیٹر پر ڈالا ہوا ہے وہ فلانا آپ کو دے رہا ہے آپ جو مرضی کر لیں آئی ایم ایف کی مدد کے بغیر آپ کو کوئی دھیلا دینے نہیں جا رہا اور آئی ایم ایف آپ کو پہلے ہاتھ ابھی کہہ رہا ہے کہ ڈالر کا ریٹ بڑھاؤ بیس فیصد کرنسی ڈی ویلیو کرو تو آپ بتائیے کیا کرے گے یہاں بیس فیصد ڈی ویلیو کریں گے ادھر مارکیٹ کے اندر مافیا چالیس روپے ڈالر اور اوپر لے جائے گا یعنی آپ کا ساڑھے تین سو چار سو تک انہوں نے ویسے ہی پہنچا دینا ہے تو پھر آپ بتائیے کس صورتحال میں آپ کیا کریں گے آپ میڈیا کو پیسہ کھلا رہے ہیں ہم ڈیفالٹ نہیں ہو رہے ہم یہ کر رہے ہیں ہم وہ کر رہے ہیں یہ معاملات اس طرح نہیں چلنے والے سو اگلے کچھ عرصے کے اندر حالات انہوں نے بالکل فوکس اس بات پر کرنا ہے کہ عمران خان کو ہم گرفتار کریں او چھوڑیں ساری باتوں کو ہم یہ کریں گے ہم وہ کریں گے عمران خان نے اپنی پارٹی کو پوری طرح تیار کر دیا ہے کہ مجھے یہ گرفتار کریں تو ترکی ماڈل تمہیں یہاں پر لگا دینا ہے اور اس کے بعد عوام سڑکوں پر آ جائے گی۔ ایک بات آپ ذہن میں رکھیے گا۔ اگر اس طرح کی کوئی معاملات کی چیزیں یا حالات سامنے آتے ہیں۔ یا عمران خان کے خلاف کوئی ہائی لیول کا اقدام ہوتا ہے تو ایک تو عمران خان نے وہ ویڈیو بنوائی ہوئی ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے کیونکہ عمران خان یہ سمجھتے ہیں کہ ایک دفعہ ان کو گرفتار کیا گیا تو گرفتار کر کے پھر کچھ بھی ہو سکتا ہے اور بار بار کہتے ہیں کہ کھانا کچھ دیا جاتا ہے ایسا زہر دیا جاتا ہے جس سے ہارٹ اٹیک ہوتا ہے تو وہ تمام چیزیں اس طرح کی کئی ویڈیوز بھی ہیں جو عمران خان کی ریلیز ہو سکتی ہے تو اگلے کچھ عرصے کے اندر عمران خان وہ ویڈیوز بنا کر رکھی ہیں کہ انہوں نے کیا کام کرنا ہے ایک تو ہے کہ پولیس والوں نے بتایا کہ وہ چار لوگ کون ہیں ایک یہ معاملہ بھی ہے جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ یہ بعد میں کیا کر سکتے وہ تمام کی تمام چیزیں آہستہ آہستہ ریلیز ہونا شروع ہو جائیں گی اور وہ کہیں نہ کہیں پاکستان سے باہر ایک کنٹری میں موجود ہے جہاں پر جمائما سمیت باقیوں کا بھی اثر و رسوخ کافی ہے ۔۔