شہباز شریف کو جنیوا سے فوری متوقع امداد کیسے نہیں ملی؟

تفصیلات ;  

آج جنیوا میں ایک تو انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ آئی اور اس کے ساتھ ساتھ یہ لوگ آئے شہباز شریف، بلاول سے لے کر یہ پورے کا پورا ٹولہ وہاں پر گیا اور حالت یہ تھی کہ شہباز شریف نے اناونس کیا کہ پاکستان کا نقصان تیس ارب ڈالر سے زیادہ ہے. ہمیں امیجیٹ یعنی ارجنٹ بیسز کے اوپر آپ نے سولہ ارب ڈالرز دینے ہیں یعنی سولہ ارب ڈالرز ہمیں چاہیے کہ آپ نیکسٹ فیو ڈیز میں دے دیں۔ فیو ویکس  میں دے دیں۔ چلیں ایک ڈیڑھ مہینے میں ہمیں پہنچا دیں۔ تو ہمیں ایمییجیٹ سولہ ارب ڈالر چاہیے۔ ہمارے پانچ کروڑ لوگ اس وقت بے گھر ہیں۔ وہاں پر پانی کھڑا ہے، فصلیں بالکل تباہ ہو چکی ہیں۔ فیوچر کچھ نہیں ہے۔ تو ہمیں ان کی امداد کرنی ہے آپ دیکھیے کہ ان ممالک نے شہباز شریف کے ساتھ جو ہاتھ کیا ہے آپ اس کا اندازہ نہیں لگا سکتے جھرلو پھیر دیا ان کے ساتھ یہی عمران خان ہوتا تو معاملہ کتنا الگ ہوتا انہوں نے ان سے ایڈ مانگی امریکہ نے سو ملین ڈالر دی. اس سو ملین ڈالر یعنی ایک کروڑ ڈالر یا اونٹ کے منہ میں آپ نے زیرہ ڈال دیا. جرمنی نے آپ کو چوراسی ملین یورو دیا فرانس نے آپ کو دس ملین ڈالر تو جو فرانس کے خلاف احتجاج کرتے ذرا دیکھیں گے وہ سڑکوں پر اس دفعہ کتنا آتے ہیں ویسے تو وہ ان کو برا سمجھتے ہیں چائنہ نے آپ کو سو ملین ڈالر دیا ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے کہا ہم ایک ارب ڈالر دیں گے ورلڈ بینک نے کہا دو ارب ڈالر دیں گے اور اسلامک ڈیولپمنٹ بینک نے کہا ہم چار اشاریہ دو ارب ڈالر دیں گے. یعنی ان میں بہت سارے ممالک آپ کو تھوڑی تھوڑی امداد دیں گے. ایک منٹ رکیے رکیے رکیے رکیے آپ کو یہ بتایا جا رہا ہے شہباز شریف نے چھ ارب ڈالر کا پیکج لے لیا سات ارب ڈالر کا لے لیا اتنے ارب ڈالر کا لے لیا انہوں نے آپ کو کہا ہے اسلامک ڈیولپمنٹ بینک ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ آپ کو جو امداد دیں گے وہ تین سال کا پیکج ہے آپ کا. یعنی ہم نے جو آپ کو پیسے دینے ہیں آپ نے کہا ہے کہ جی ہمیں امیجیٹ پیسے چاہیے. انہوں نے تیس ارب ڈالر ان کے سامنے رکھ کے انہوں نے چھ ارب ڈالر کی بات کی اور وہ بھی آپ کو تین سال کے بعد یعنی ابھی ہم جائیں گے, اپروو کریں گے. ہماری حکومتیں کہیں گی, بینچ ہوگا قرضہ کرتا ہے. وہ چھ سات مہینے بعد آپ کا کوئی پروسیجر شروع ہوگا. اس میں ہو سکتا ہے پہلے ہی آپ کو دو سو, تین سو, چار سو ملین ڈالر کی مل جائے. چلیں اس کے بعد کچھ کر کے دکھائیں پھر اس کے بعد ڈیولپمنٹ شروع ہوگی ہم دیکھیں گے کہ آپ نے کام کیا ہے یا نہیں کیا پھر اس کے بعد سال بعد آپ کو تھوڑی سی اور امداد کریں گے اور یوں کرتے کرتے انہوں نے کہا جی تین سال آپ دیکھیے کہ یہ امداد ہمیں پتا نہیں ملنی ہے کہ نہیں ہو سکتا حکومت جاہے وہ کہے جی ہم نے تو معاہدہ پچھلی حکومت سے کیا تھا اور اس کے بعد ہم تو مکڑ گئے یہ امداد ملنی ہے یا نہیں ملنی لیکن جو بھی ملنی ہے وہ آپ کو تین سال کا عرصہ انہوں نے دیا ہے کہ جی تین سال میں جا کر یہ ہوگا دیکھیں ایک شخص ہے اس کو ایک روٹی کی طلب ہے آپ اس کو چار دن بعد جا کر ایک روٹی دیتے ہیں تو آپ بتائیے اس کی کتنی بھوک مٹی ہے اور کیا صورتحال ہے طلب اس کو جو اس وقت ہے ضرورت اس کو جو اس وقت ہے آپ نے اس کو تین سال بعد کیا ہے کیوں انہوں نے یہ دیکھا ہے کہ بھئی ہم ان کو فیزیز میں دیں گے یعنی مثال کے طور پر کسی نے دس ملین یورو دیا ہے کسی نے دس ملین ڈالر دیا تو وہ دیکھیں گے یہ لگا رہے ہیں پھر وہ اپنی ٹیم بھیجیں گے سروے کے لیے وہ جا کے چیک کریں گی کہ آیا دس ملین ڈالر جو لگے ہیں وہ لگتے ہوئے نظر بھی آئے ہیں. لوگوں سے وہ پوچھیں کہ حالات بہتر ہیں. اگر تو وہ کہیں گے کہ جی ہاں جی بہتر ہے. تو وہ پھر اگلی قسطیں جاری کریں گے. وہ تھوڑی تھوڑی تھوڑی تھوڑی کرتے ہیں. یعنی وہ ہو سکتا ہے تین سال کا پیریڈ ہے. اس کے بعد کہہ دیں کہ جی ابھی بہت ساری بحالی کی ضرورت ہے ہم تین کی بجائے اس کو پانچ سال کر دیتے ہیں آپ اندازہ کیجیے ذرا پانی آپ کا کھڑا ہوا ہے لوگ پانچ کروڑ لوگ بے گھر ہیں وہ تین سال کے بعد جا کر یہ سارے کا سارا معاملہ آئے گا تو آپ بتائیے یہ ڈنکے کس چیز کے بجا رہے ہیں وہ لفافی جو صحافی ہیں. امداد آئے نہ آئے. ان کو پیسے پہنچ جائیں گے. وہ چینلز کو پہنچ جائیں گے. اشتہارات کی مد میں اربوں روپیہ پہنچ جائے گا. اور وہ اشتہارات لگائیں گے کہ جی وہ دیکھیں نا انہوں نے اعتماد کر لیا. آپ یہ دیکھیں جن ممالک نے سب سے زیادہ ہم نے تو کہا کہ مشن ہمارا تو زیرو پوائنٹ پایو پرسنٹ ہے. جن ممالک نے سب سے زیادہ کیا آپ ان سے بتائیں آپ نے کتنی امداد کی. یہ جتنی انہوں نے امداد کی ہے وہاں پر ایک چھوٹا سا اچھے لیول کا بزنس مین تلے ملین ڈالرز تو وہ خود ڈونیٹ کر دیتا ہے چیرٹیز کو جسے پورے ملک یعنی فرانس جیسا ملک آپ کو دس بلین ڈالر اس نے دیا ہے آپ امیجن کر لیں ذرا کہ فرانس کے اندر ایک اچھی کمپنی وہ دو دو سو ملین ڈالرز چیرٹی کر دیتے ہیں اپنے وہاں پر. اور آپ کو پورے ملک نے ان کی کنٹریبیوشن نے اتنا دیا ہے. اور اگلے سال آپ کی فصل پک نہیں رہی. جو پانی ہے وہ سٹل کھڑا ہے. وہ زمین بنجر ہو چکی ہے اس پر جو کپاس اگتی تھی آپ یہ دیکھیے کہ اگر بحالی نہیں ہوتی تو آپ کی زمین بنجر ہے وہ آپ کو جو اربوں ڈالرز کی ایکسپورٹ ہوتی تھی اس سے کپاس یا کپڑا بنتا تھا وہ تو ختم ہو گئی بری طرح تو ختم ہو گئی تو آپ کو ملا کیا پھر ٹھینگا ملا۔ اب آپ بتائیے کہ اس وقت آپ کہہ رہے ہو جی وہ فلانا کر دیا اتنا کر دیا آپ کو انہوں نے دیا کیا ہے؟ وہ بھی انہوں نے دینا ہے جی تین سال بعد کیوں وہ دیکھیں گے جی حکومت چلے گی کام کرے گی۔ یہ اصل میں چاہ رہے تھے کہ ہمیں پیکج ابھی مل جائے ہمیں بہت بڑے لیول کا کوئی کام آ جائے اور ہم یہ جو فایننشل کرائسس ہے اس سے بچ جائیں ظاہر سی بات ہے اس میں انہوں نے مال بنانا ہے کرپشن کرنی ہے اس میں انہوں نے ٹھیکے لینے ہیں اب وہ اس کی نگرانی کریں گے اور دیکھیں گے کہ بھئی آیا انہوں نے کام کیا ہے یا نہیں کیا دیکھیں یہ بڑی تباہ کن صورتحال ان کے لیے پیدا ہو گئی ہے انہوں نے زندگی میں کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ان کے ساتھ یہ معاملہ پیش آئے گا. پاکستان جس صورتحال سے اس وقت دوچار ہے وہ آپ کو بتا رہا ہے کہ ان کے اوپر کوئی اعتماد کرنے کو تیار نہیں. یہ انہوں نے ان کو امداد دینی نہیں ہے کس نے کہا دیکھیں جنہوں نے امداد دینی ہوتی ہے وہ کہہ رہے ہیں جی ہم اپنے اکاؤنٹ سے پیسہ ٹرانسفر کریں ابھی پیسہ آدھا تھا روپیز کی ویلیو سٹرانگ ہو جاتی انہوں نے ان کو وہ پاگل ہے بے وقوف ہے وہ ان کو پیسے دیں گے یہ پیسے کھا جائیں گے اصل میں انہوں نے ساری صورت حال دیکھی ہے. کہ اب ہم ان کو پیسے دینا شروع ہو سکیں اور پیسے دینا شروع کریں. جو اگلی حکومت ہے چھ سات مہینے کے بعد ٹھیک ہے جی ہم امداد کریں گے. ہم اس کو سیٹ اپ کریں گے اگلی حکومت آتی ہے اس کے ساتھ بھی معاملات رکھیں گے. دیکھیں گے عمران خان کی حکومت آتی ہے وہ جا کر سپیڈ اپ کریں کام بہتر کریں ان کو کچھ ہوتا ہوا نظر آئے تو وہ کریں آپ بتائیے اب ان پانچ کروڑ لوگوں کا تین سال تک کیا کام کریں گے جن کے پاس گھر نہیں ہے جن کے پاس رہنے کو جگہ نہیں ہے جن کے پاس اب کاروبار نہیں ہے سب چیزیں ختم ہو گئی ہیں یہ تین سال کے بعد آپ کیا کریں گے نواز شریف نے کہا ہمیں فوری ضرورت ہے سولہ ارب ڈالر تو اب بھی دے دیں نہ ہمیں انہوں نے آپ کے منہ کے اوپر چھ ارب ڈالر کا جو پیکج ہے وہ تین سال کے بعد  کا پیکج آپ کو دیا ہے بالکل اسی طرح ہوگا جس طرح آئی ایم ایف آپ کو قسطیں دیتی ہے وہ پہلے چیک کرتے ہیں کہ پرانا کام کتنا ہوا ہے آپ نے یہ چیزیں کی ہیں ہو سکتا ہے وہ آپ کو بحالی کے لیے شرائط رکھ دیں اچھا آپ کو امداد چاہیے تو آپ اپنے ملک میں چیزیں چینج کریں قانون چینج کریں فلانا کریں یہ کریں وہ آپ کو اب پوری طرح انہوں نے زنجیروں میں جکڑ دیا ہے کہ اب آپ سب نے یہ یہ کام کروانے ہیں پھر جا کر آپ کو امداد ملے گی فلانہ پہلے بھی بڑے ان ممالک نے ان بینکوں نے بڑے لوگوں کی امداد کا اعلان کیا بڑے ممالک کی جا کر ذرا پتہ تو کریں کتنی امداد ان کو ملی ہے ان ممالک اور کتنی ریٹرن ہوئی کیا لگا آج شہباز شریف کے ساتھ جو ہاتھ ہوا ہے یہ کلیئرلی بتا رہا ہے کہ انٹرنیشنل سطح پر انہوں نے ان پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے. میڈیا کو لفافے پہنچ جائیں گے اربوں روپیہ ہاں ہاں وہ چھوڑ دیں آپ ان کو مال مل جائے گا کہ آپ نے اب یہ کہنا ہے دیکھیں نا شہباز شریف کو پیسے آ گئے ہیں شہباز شریف کے اوپر اعتماد کیا ہے دنیا نے اب آپ بتائیے کہ انہوں نے آپ کو رکھا ہے کہ آپ مرے بھی نہ آپ ہلکا ہلکا چلتے بھی رہے ہیں ہمارے اوپر انحصار بھی کرتے رہے لیکن آپ ترقی نہ ایک دم کر جائیں آپ کی بحالی نہ ہو جائے سارا کچھ نہ ہو جائے انہوں نے آپ کو سٹیٹ میں رکھا ہوا ہے کہ جہاں آپ نہ جی رہے ہیں نہ مر رہے ہیں آج آپ کو روٹی کی طلب ہے روٹی آپ کو ملنی ہے سات دن کے بعد تو بتائیے آپ کی صحت پر کتنے برے اثرات ہوں گے اور آپ کب تک زندہ رہیں گے یہ اصل میں پاکستانیوں کے لیے جو ہوا ہے وہ بدترین معاملہ اور اگلے سال اگر پھر ایسی صورتحال پیش آئی تو آپ کیا کریں گے اس کا کوئی جواب نہیں ہے۔۔۔