شاہد اسلم وہ شخص ہے جس نے ایف بی آر سے جنرل باجوہ کی دستاویزات لی تھیں۔
یہ شخص شاہد اسلم کو اچھی طرح جانتا ہے اور احمد نورانی سے اس کے روابط ہیں اور اب ایف آئی اے نے اسے جنرل باجوہ کے کیس میں پکڑ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس کیس سے متعلق کچھ نہیں بتاؤں گا۔
تفصیلات کے لیے حقیقت ٹی وی کا تجزیہ پڑھیں
اس
وقت پوری دنیا میں پاکستان کے یہ صحافی جو گرفتار ہو کر آ رہے ہیں جن کا نام شاہد
اسلم ہے ان کی وجہ سے پوری دنیا کی نظریں اس وقت پاکستان پر ہیں اور ہوا کیا ہے کہ
جنرل باجوہ کیس کے اندر اس صحافی کو جو گرفتار کیا گیا ہے اس کو جب عدالت میں پیش
کیا گیا تو اس نے گفتگو کرتے ہوئے کہا یہ مجھ سے پاسورڈ مانگ رہے ہیں اور یہ میری
لاش سے گزر کر یہ میرا پاسورڈ لے سکتے ہیں کہ میری جان لیں گے تو پاسورڈ لیں گے
میں مر جاؤں گا ان کا پاسورڈ نہیں دوں گا اور دیکھتا ہوں یہ کہاں تک جاتے ہیں یہ
اصل میں ہے کون شاہد اسلم اور یہ کیس ہے کیا جس سے پوری دنیا کے اندر اس وقت
ہنگامہ مچا ہے کہ پاکستان کے سابق آرمی چیف کی جو ایک اصل میں کرپشن تھی جو خاص
طور پر احمد نورانی نے ایک سکینڈل بریک کیا تھا اس میں ان کا نام کیسے آ رہا ہے کہ
اس کو سامنے لانے پر ان کو سزا کیا مل رہی ہے اور کس نے ان کا نام لیا ہے اس ساری
چیزیں سمجھیے دیکھیے صورتحال یہ تھی کہ احمد نورانی جو یو ایس میں بیٹھے ہوئے ہیں
امریکہ میں انہوں نے ایک سکینڈل بریک کیا اور کہا کہ جنرل باجوہ کے آرمی چیف بننے
سے پہلے ان کے اثاثے کیا تھے؟
بننے کے بعد کیا اثاثے تھے؟ ان
کی بیگم کے پاس لاہور میں کیسے پلازے آئے ہیں اسلام آباد میں فارم ہاؤس کراچی میں
اور اس کے بعد ان کی جو بہو ہے ان کے پاس بارہ ارب روپے کا پلاٹ جو ٹرانسفر ہوا ہے
بیک ڈیٹ میں جا کر وہ احمد نورانی نے ایک بہت بڑا سکینڈل بریک کیا اس کے بعد آپ
جانتے ہیں کہ آئی ایس پی آر نے اس کی تردید کی یہ وہ لیکن پھر جنرل باجوہ کسی نہ
کسی طرح آپ سب جانتے ہیں کہ جاوید چوہدری اور یہ وہ ان سب کے ذریعے کہتے رہے جی یہ
ایسے تھا وہ میرے نہیں تھے وہ تو اصل میں میرے صمدی کے تھے ان کے پیسے تھے وہ ان
کی طرف سے لے کر آئے تو اس پر صرف اتنی بات کی تھی احمد نورانی انہوں نے کہا کہ
جاوید چوہدری چوروں کے دفاع کرنے میں سب سے آگے ہیں اب اس بندے کا رول کیا ہے? جس
کو گرفتار کیا گیا ہے رول یہ ہے کہ جن لوگوں نے اصل میں کوئی اس پر گفتگو نہیں کر
رہا کہ وہ ڈیٹا غلط ہے یا نہیں احمد نورانی نے کہا کہ میں یو ایس میں بیٹھا ہوں
آئیں مجھ پر کیس کر لیں اور اگر میں غلط ثابت ہو جاؤں گا تو یہاں تو ڈیفیمیشن لا
اتنا سخت ہے کہ مجھے ویسے ہی جیل ہو جائے گی یا مجھے آپ کو پیسے دینے پڑیں گے تو
وہ اپنی خبر پر سٹینڈ کریں کہ میں نے جو انفارمیشن دی ہے وہ کریکٹ ہے ایک ایک چیز
کی کہ ان کے پاس اربوں کے اثاثے آئے کیسے ان کو ملا کیا ہوا کیا نہیں ہوا اب ہوا
یوں ہے کہ تحقیقات شروع ہوگئی اور ان بندوں کو پکڑا گیا کہ جنہوں نے وہاں سے ڈیٹا
سارا لیک کیا ان بندوں نے بتایا کہ جی ان کا آگے تعلق بنا ہے شاہد اسلم کے ساتھ
احمد نورانی کہتے ہیں میری سٹوری سے شاہد اسلم کا تعلق نہیں ہے لیکن وہ کہہ رہے
ہیں جی ہے اب ان لوگوں نے کہا جی ہم نے ڈیٹا آگے شاہد اسلم کو دیا شاہد اسلم نے آ
گے احمد نورانی کو دیا احمد نورانی کہتا ہے میں نے شاہد اسلم سے نہیں لیا لیکن
کوئی اس پر گفتگو نہیں کر رہا کہ بھئی وہ ڈیٹا ٹھیک تھا یا نہیں تھا وہ بالکل ٹھیک
ہے اس پر نہیں بات ہو رہی جس نے لیک کیا اس کو پکڑا جا رہا ہے کہ ہاں ہاں تم نے
جنرل باجوہ کی فیملی کا اربوں روپے کا جو سکینڈل ہے وہ ڈیٹا کیوں دیا احمد نورانی
کو اب شاہد اسلم کہہ رہے ہیں کہ ان کو جب نام آیا پکڑا گیا ان کو لے کر آئے گئے
ایف آئی اے نے ان کو پکڑا اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون کے ایف آئی اے نے جو ایس
او پیز بنائے تھے اس کے مطابق اگر کسی جنرلی سے آپ نے سوالات کرنے ہیں تو آپ ان کو
آن لائن بھی لے سکتے ہیں ویڈیو لنک پر بھی لے سکتے ہیں ان سے پوچھ سکتے ہیں آپ ان
کو نوٹس دیں گے اس کے بعد ان کے وکیل دیکھیں گے پھر وہ آئیں گے اب وہ کہہ رہے ہیں
کہ جی اصل میں ان کے وکیل آئے ہیں اور انہوں نے آ کر یہ بات جو بھی کرنی ہے ان کو
ویسے ہی اٹھا کے لے گئے ہیں اور اس وقت ان کو گرفتار کر کے لے جایا جا رہا ہے ہاں
ہاں تم جواب دو فلانا دو وہ کہہ رہے ہیں مجھے کہہ رہے ہیں کہ تم اپنے موبائل کا
پاسورڈ دو یہ چیزوں کا پاسورڈ دو اور میں نے کہا کہ میں مر بھی جاؤں گا آپ مجھے
مار کر ہی لے سکتے ہیں اس سے پہلے میں آپ کو پاسورڈ نہیں دینے والا اب اصل میں یہ
جو صورتحال ساری پیدا ہوئی ہے یہ معاملہ اس طرف جا رہا ہے کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ
سارے کا سارا جو معاملہ ہے اس پر تحقیقات نہیں ہو رہی کہ جنرل باجوہ کے پاس اتنے
ایسیٹس آئے کہاں سے ہیں اور انہوں نے کیا اس پر ٹیکس پے کیا؟ کیا معاملہ ہے؟ ہاں اس پر تحقیقات ہو رہی ہیں اور یہ سارا کچھ ہو رہا ہے کہ کس نے
لیک کیا ایکزیکٹلی یہی صورتحال اسی طرح ہے کہ احمد نورانی نے ایک سکینڈل بریک کیا
تھا پاپاجونز کا اور وہ پاپا جونز کا جو سکینڈل تھا وہ اصل میں عاصم باجوہ کا تھا
اور اس کے بعد عمران خان کی بہت بڑی غلطی تھی کہ عمران خان ان کو کلین چٹ دے دی
اور کہا ٹھیک ہے یہ وہ ظاہر سی بات ہے تو اس وقت جنرل باجوہ کا دباؤ تھا سی پیک کے
وہ چیئرمین تھے تو اصل میں اس سے بھی کسی نے نہیں پوچھا کہ بھائی تمہارے بھائیوں
کے پاس یہ دو سو فرنچایزیز ہیں بابا جونز کی پوری دنیا میں اربوں کھربوں کا
کاروبار ہے یہ تم لوگوں کے پاس آیا کہاں سے؟ تم لوگ کہہ رہے ہو وہ ڈیلیوری بوائے
کے طور پر امریکہ گئے تھے تو یہ آئے کہاں سے؟ اس پر عاصم باجوہ جواب نہیں دے پائے
تو اسی طرح جنرل باجوہ کا کام تھا اور اسی ان کا سکینڈل آئے پکڑا ان کو جاتا ہے کہ
جو ڈیٹا ریلیز کر رہے ہیں دیکھیں وہ کہہ رہے ہیں کہ احمد نورانی یا شاید جو بھی
ہیں وہ کہتے ہیں کہ بھئی بات یہ ہے کہ ہم نے ڈیٹا لیا یہ ہماری دنیا کے اندر دنیا
ہم پر مذاق اڑا رہی ہے کہ یہی کسی سیاستدان کا جب نواز شریف کا پانامہ کے اندر اس
طرح کے ڈکومینٹس اور سارا سکینڈل نکلا تھا ان کے ڈکومینٹس ہیں اس پر کسی نے نہیں
پوچھا کہ بھئی ان کا ریلیز کہاں سے کیا گیا کس نے کیا کس کے کمپیوٹر سے لاگ ان ہوا
کیا ہوا ہاں اس کو پکڑا گیا ہے جس نے جنرل باجوہ کا ریلیز کیا یا عاصم باجوہ کا
ریلیز کیا ہے تو ان کا ریلیز کرنے پر قانون حرکت میں آ جاتا ہے لیکن سیاست دان کسی
کا ہو تو قانون حرکت میں نہیں آتا یہی بات وہ کہہ رہے ہیں شاہد اسلم اور احمد
نورانی کہہ رہے ہیں کہ بھائی اگر سیاست دان کا کسی کا آتا ہے تو اس میں سارے ادارے
ایکٹیو نہیں ہوتے اس میں آپ جتنی مرضی مٹی پلید کر دیں عمران خان کے ساتھ دیکھ لیں
کیا ہوا کوئی یہ نہیں پوچھ رہا کہ بھائی وزیراعظم ہاؤس سے وہ ریکارڈنگ کر کون رہا
تھا؟ وہ ریلیز کیسے ہو رہی تھی؟ وہ کیسے سارے کا سارا معاملہ ہوا تھا؟ ہاں یہ ہو رہا ہے وہ دیکھو عمران خان کیا کہہ
رہا تھا یہ نہیں دیکھ رہے تھے کہ واحد ایٹمی طاقت والے ملک کے پرائم منسٹر کے وہاں
یعنی ہاؤس کے اندر ریکارڈنگز ہو رہی تھیں آپ بتائیے ذرا کیا اس ملک کی صورتحال ہے
کیا ہماری سیکیورٹی ہے اور کیا چیزیں ہیں اب یہ اصل میں جو شاہد اسلم ہے وہ کہہ
رہے ہیں کہ بھائی میں تو ان کے آگے سرینڈر نہیں کرنے والا اور پھر وہ پوچھ رہے ہیں
یہ چونکہ ان کا تعلق بول سے ہے تو وہ کہہ رہے ہیں کہ آپ صرف اتنا بتا دیں کہ وہ جو
سارے کا سارا معاملہ ہے نہیں پوری دنیا کے اندر جو چیزیں گئی ہیں اس پر نواز شریف
سے پوچھ رہے ہیں اب یہ سارے صحافی کہہ رہے ہیں خاص طور پر ایم این اے نواز شریف تو
کہتے تھے کہ جی باجوہ حساب دو یا پاپاجونز والے وہ عاصم باجوہ تم حساب دو اور اب آ
کر جب حساب لینے کی باری آئی ہے تو حکومت آپ کی ہے ایف آئی اے آپ کے انڈر ہے شہباز
شریف کے انڈر ہے رانا ثناء اللہ کے انڈر ہے تو آپ انہی کو پکڑ رہے ہیں جن کے اوپر
ایلیگیشن لگا ہے اور آپ ان سے نہیں پوچھ رہے کہ جن کا ڈیٹا آیا ہے کہ بھائی یہ تم
بتاؤ کہاں سے اگر وہ کہتے ہیں جی سمدھی کا ہے تو سمدھی سے پوچھے کہ بھائی آپ کے
پاس اتنے پیسے کہاں سے آئے کہ آپ اپنی بیٹی کو بارہ ارب روپے کا پلاٹ دے رہے ہیں
آپ بتائیں آپ کی کمائی کیا ہے کیا صورتحال ہے یہ اصل میں جو سارے کا سارا معاملہ
ہے اس پر وہ شاہد اسلم کہہ رہے ہیں کہ مجھے اب جو دباؤ ڈالا جا رہا ہے میں مر بھی
جاؤں گا میں ان کو پاسورڈ نہیں دینے والا چاہے جو مرضی ہو جائے میں آخری دم تک ڈٹا
ہوں اور میں دیکھتا ہوں کہ کیسے یہ سارے مجھ سے پاسورڈ لے کر جاتے ہیں انہوں نے
کہا میری جان چلی جاتی ہے چلی جائے پیچھے نہیں ہٹوں گا اور اس دفعہ ہم نے لکیر
کھینچ دینی ہے کہ اگر سیاست دان کے ساتھ ہوتا ہے تو کیا معاملہ اور اگر ایک سابق
آرمی چیف کے ساتھ ہے تو وہ کیوں جواب دہ نہیں ہے اصل میں عمران خان بھی اس پر کافی
تشویش پائی جاتی ہے یہ وہ معاملہ ہے جس پر صحافی برادری ایون کہ عمران خان کے دور
کے اندر بھی جو چیزیں ہوتی رہی ہیں وہ آ کر کہتے ہیں جی میرا حکم نہیں چلتا تھا نہ
نیب پر نہ ایف آئی اے پر نہ پولیس پر اور یہ انہوں نے اصل میں اس دفعہ دکھایا بھی
کہ آپ یہ دیکھیں کہ پنجاب کے اندر وہ ایف آئی آر نہیں کاٹ سکے بدلا باوجود اس کے
کہ حکومت ان کی تھی پرویز الہی کی حکومت جو وہ کہہ رہے ہیں میں ایف آئی آر نہیں
کاٹ سکے اور ان کے بارے میں کل خبر چل رہی تھی کہ جی انہوں نے کہا کہ انہوں نے سب
کو معاف کر دیا اصل میں انہوں نے ایک بات کہی تھی انہوں نے کہا کہ میں اپنے اوپر
ہونے والا ظلم اعظم سواتی یا شہباز گل وہ ان کو معاف کر سکتا ہے ارشد شریف کا ظلم
تو معاف ہی نہیں کر سکتا وہ تو ان کی فیملی کا مسئلہ ہے اور پوری قوم کا مسئلہ ہے
لیکن اگر ایسی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو آپ پہلے اپنی غلطی کا اعتراف کریں جیسے
ساؤتھ افریقہ میں ہوا تھا اب مانیں کہ آپ نے یہ سارے ظلم کیے پھر اس کے بعد آپ کو
معافی ملے گی اور قوم میں آ کر یا آپ انفرادی طور پر یا سیکریٹلی جو بھی آپ کو کہہ
رہا ہے آپ یہ پہلے معافی مانگیں تاکہ دوبارہ آپ نہ کرنے کی بات کریں پھر جا کر یہ
سارے کا سارا معاملہ ہوگا تو اس صورتحال کے اندر میڈیا کے اندر بڑا مس کوڈ کیا جا
رہا ہے انہیں معاف کر دیا دیکھیں عمران خان نے کسی کو اس طرح معاف نہیں کرنا نہ ان
کا کوئی لیول ہے اور آپ دیکھ لیں کہ شاہد اسلم کی صورتحال اب نون لیگ والے کہیں گے
جی ہمیں تو پتہ ہی نہیں تھا کون ان کو اٹھا کے لے آئے کس کا حکم چل رہا ہے تو پھر
تو پھر عمران خان جو بات کہتے ہیں وہ کیا غلط تھی وہ بھی ٹھیک تھی بالکل
0 Comments