نواز شریف نے اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد پاکستان واپس آنے سے انکار کر دیا ہے۔
نواز شریف کو وہ پہچان نہیں مل رہی جس کی وہ تلاش کر رہے تھے اور اب جبکہ پنجاب اسمبلی تحلیل ہو چکی ہے، وہ پاکستان واپس نہیں آئیں گے۔
تفصیلات کے لیے حقیقت ٹی وی کا تجزیہ پڑھیں
دیکھیے
عمران خان کا سورج کیسے سر چڑھ کر بول رہا ہے نون لیگ ٹکڑے ٹکڑے ہونے جا رہی ہے
اور اتنے ٹکڑے ہو گی کہ آپ اس کو گن بھی نہیں پائیں گے صورت حال یہ پیدا ہوئی ہے
کہ نواز شریف کو پارٹی رہنماؤں نے اور یہاں کے لوکل لیڈرز نے کہا ہے کہ اگر میاں
صاحب آپ آتے نہیں ہیں پنجاب کے اندر تو آپ بھول جائیں پارٹی بالکل تتر بتر ہو جائے
گی ہم عمران خان کا مقابلہ نہیں کر پائیں گے جو مرضی ہو جائے اس صورتحال میں نواز
شریف نے پاکستان آنے سے انکار کر دیا ہے اور ان کا کہنا یہ ہے کہ حالات ٹھیک نہیں
ہیں میں یہاں پر آؤں گا تو میرے لیے بہت زیادہ مشکلات پیدا ہو جائیں گی موجودہ
سیاسی صورتحال میں میں کسی صورت نہیں آ سکتا اب یہ چیز اصل میں نواز شریف نے کیوں
کہی ہے اور اسٹیبلشمنٹ سے انہوں نے کیا ڈیمانڈ کی تھی جو اصل میں ان کو گرین سگنل
نہیں ملا دیکھیے جو موجودہ صورتحال پیدا ہوئی ہے اس میں نواز شریف کو تو جھٹکا لگا
ہے نون لیگ کے جو ایم این ایز ہیں وہ پانچ سے دس ایم این ایز اس وقت پی ٹی آئی کے
ساتھ رابطے میں ہیں اور جیسے ہی وہ کنفرم کر دیں گے اسی وقت شہباز شریف کے خلاف
ایک عدم اعتماد لائی جائے گی اور اس کے بعد نون لیگ کے لوگ اگر ڈی سیٹ ہو جاتے ہیں
یعنی اگر وہ ووٹ نہیں دیتے تو ظاہر سی بات ہے وہ ڈی سیٹ ہو جائیں گی اور اپنی
سیٹیں چھوڑنی پڑیں گی وہ تمام ایم این ایز کہہ رہے ہیں کہ آپ ہمیں پارٹی کا ٹکٹ
پوری طرح الاٹ کریں یعنی ہمیں گرنٹی دے کے ٹکٹ ملے گا تو ہم شہباز شریف کی حکومت
گرانے کے لیے تیار رہتے ہیں دیکھیے پرانا وقت یہ تھا اگر ایک عام سا ڈی ایس پی بھی
ایم پی اے کو اس کو آرڈر آتا تھا کہ اس ایم پی اے کو فلانی جگہ سے فلانی پارٹی میں
لانا ہے یا فلانا اس کو مینیج کرنا ہے تو وہ ہو جاتا تھا آج تو ٹاپ لیول سے بھی
کوئی ان کو کرنا چاہ رہا ہے تو وہ نہیں ہو رہا عمران خان نے سب کا خوف ختم کر دیا
ہے عمران خان ہمیشہ کہتے ہیں کہ جی اب وہ دن گئے کہ مقتدر حلقے جن کے سر پر ہاتھ
رکھا کرتے تھے وہ جیتتا تھا اب یہاں معاملہ ہوا یوں ہے کہ پی ٹی آئی کے اندر ایک
بڑی تعداد ہے وہ تو تمام معاملات میں الیکشن میں جانے کو تیار ہے نون لیگ کے لیے
مسئلہ پیدا ہوا ہے نواز شریف اصل میں اس بات سے بہت زیادہ پریشان ہیں کہ یہ معاملہ
کیا ہوا? انہوں نے اصل میں اسٹیبلشمنٹ کو کہا کہ مجھے لیول پلیئنگ فیلڈ چاہیے مجھے
عمران خان نااہل چاہیے اس کو فارغ کروانا ہے اور اس کی پارٹی ختم کرنی ہے پارٹی توڑنی
ہے پنجاب حکومت گرا کر ہمیں حکومت دینی ہے ہم پنجاب کے اندر آئیں گے ہم مدت پوری
کریں گے اور یہ سارے کا سارا معاملہ آگے لے کر چلے گے اب یہ جو پنجاب کے اندر ہوا
ہے اس سے نواز شریف کو کہیں یہ لگا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ جس طرح ہم چاہ رہے تھے انہوں
نے وہ کام نہیں کیا دیکھیں جنرل عاصم منیر کے آنے کے بعد انہوں نے آ کر ایک چیز
سامنے رکھی کہ اسٹیبلشمنٹ اب پولیٹیکل ہے عمران خان کا کہنا یہ تھا کہ ابھی تک
چیزیں وہی جا رہی ہیں وہی معاملہ ہو رہا ہے وہی اعظم سواتی وہی تمام چیزیں وہ سارا
کچھ کرتے کرتے اس سارا کریک ڈاؤن ساری چیزیں سب کچھ وہی ہو رہا ہے لیکن اب آپ کو
چیزیں بدلتی ہوئی نظر آ رہی ہیں اب آپ کو اسٹیبلشمنٹ صحیح معنوں میں کہیں نہ کہیں
آپ کو بہت ساری چیزوں میں نیوٹرل نظر آ رہی ہے نواز شریف کے لیے بہت بڑا جھٹکا ہے
کہ ہمیں یہ چیز کیوں دیکھیں اس وقت تو باجوہ نے عمران خان کے انتقام کے اندر ان کی
مدد کر دی تھی آپ کتنی دیر تک مدد کر سکتے ہیں جو نیا سٹ اپ آیا ہے ان کی سب سے
پہلے ایک چیز ایک پریاریٹی یہ بھی ہے کہ بھائی ہم نے اپنے آپ کی اپنی ساکھ بحال
کروانی ہے عوام کے ساتھ جو دوریاں پیدا ہو گئی ہیں اس کو بہتر کرنا ہے اور آپ یہ دیکھیں
کہ چوہدری پرویز الہی نے جو حکومت پوری طرح اپنے ڈسمس کروا دے اسمبلیاں توڑ دیں
عمران خان کے کہنے پر مونس الٰہی نے اپنے فیوچر کا صحیح فیصلہ کیا اس میں نواز
شریف کو یہ لگا ہے کہ یہاں پر اسٹیبلشمنٹ کو روکنا چاہیے تھا چوہدری پرویز الہی کو
ہمارے حق میں انہوں نے روکا نہیں اس لیے نواز شریف کو اب یہ لگ رہا ہے کہ نہیں میں
یہاں پر آؤں گا تو مجھے تو وہ لیول پلینگ فیلڈ نہیں ملے گی مجھے یہاں پر گرفتار کر
لیا جائے گا میرا سارے کا سارا معاملہ ختم ہو جائے گا لہذا میں اب یہ کام نہیں
کرنا چاہتا اصل میں وہ اسٹیبلشمنٹ کو ساتھ یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ٹھیک ہے تو میری
مدد نہیں کرو گے ہمیں صرف اتنا بتا دو کہ زرداری کو کس نے این آر او دیا مجھے کس
نے بنایا این آر او دیا اور عمران خان کو کس نے سپورٹ کیا آپ نے کیا اسٹیبلشمنٹ نے
ہی سارا کام تو اب آپ یہ دیکھیں کہ ہم تینوں میں سے کون آپ کے خلاف سب سے زیادہ
اور عوام کو آپ کے خلاف کس نے کھڑا کیا عمران خان نے کیا تو اگر آپ ہماری مدد نہیں
کریں گے تو عمران خان دو تہائی اکثریت کے ساتھ آ جائے گا تو پھر وہ آپ کے سر پر
چڑھ کر بولے گا ہمارا کیا ہے میں تو ویسے ہی ملک سے باہر بیٹھا ہوا ہوں اور میں نے
تو ویسے بھی تین دفعہ وزارت عظمی دیکھ لی ہے تو مجھے اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے آپ
کو وہ نہیں چھوڑے گا تو نواز شریف نے پیغام یہ دیا ہے کہ بھئی ٹھیک ہے آپ میری مدد
نہیں کرتے تو میں تو پھر پیچھے بیٹھا ہوں اور پھر دیکھتے جائیں آپ کے ساتھ عمران
خان کیا کرتا ہے کیونکہ نواز شریف کی پارٹی کے جو رہنما ہیں ان کو یہ فکر لاحق ہو
گئی ہے کہ اگر نواز شریف یہاں پر نہیں آتے تو پارٹی یہاں سے تتر بتر ہو رہی ہے
مریم بے شک آ جائے وہ نہیں ٹیک اوورکر سکتی حمزہ بھی نہیں کر سکتا شہباز شریف کی
حکومت ویسے ہی پرفارمینس ان کی اتنی بری ہے تو یہ سارا کچھ ہاتھ سے نکل رہا ہے
نواز شریف اصل میں چاہ رہے تھے کہ اسٹیبلشمنٹ مجھے گرین سگنل دے سارے معاملات میں
حکومت ہمارے حق میں ہو عمران خان کو فارغ کرے جیسے دو ہزار اٹھارہ سے پہلے مجھے
اور مریم کو فارغ کیا گیا تھا نااہلی عمران خان کو بھی کیا جائے تب میں آؤں گا ادر
وایز میں نے نہیں آنا اب وہ گرین سگنل ان کو تو فی الحال کوئی نہیں ملا اب نون لیگ
کے جو صحافی ہیں ان کو ایک بیانیہ دیا گیا ہے کہ آپ نے بیانیہ یہ چلانا ہے کیونکہ
پی ٹی آئی کے ساتھ نون لیگ کے ایم این ایز ہیں اور پی ٹی آئی کو یہ بھی دیکھنا ہے کہ
جس طرح انہوں نے بارہ چودہ ایم پی ایز اپنے نون لیگ کے ساتھ ملائے تھے اور عین
موقع پر انہوں نے دھوکہ دے دیا تھا کہ یہ بھی صورتحال نہ ہو کہ نون لیگ کے ایم این
ایز پی ٹی آئی کے ساتھ ہوں جب اعتماد کا وقت آئے تو وہ شہباز شریف کو ووٹ دے دیں
یہ چیز بھی کنسیڈر کرنے والی ہے لیکن یہاں پر پی ٹی آئی کو یہ کہہ جائے کہ
اسمبلیاں ٹوٹ رہی ہیں اور سارے اب یہ دیکھ رہے ہیں کہ وہ موسٹلی الیکٹ جو ہوئے ہیں
نون لیگ کے ایم این ایز وہ پنجاب سے ہوئے ہیں تو اگر پی ٹی آئی یہاں سے جیت جاتی
ہے تو ایج ان کو ہو گا اگلی حکومت بھی وہ جیت جائے گی وفاقی یہ جو اصل میں معاملہ
سامنے آیا ہے نواز شریف کے لیے پریشان کن ہے وہ یہ چاہ رہے تھے کہ اسٹیبلشمنٹ
ہمارا ساتھ دے اب صحافیوں کو یہ کہا گیا اب صحافیوں کو یہ کہا گیا ہے کہ آپ نے
بیانیہ یہ بنانا ہے کہ اصل میں تو اسٹیبلشمنٹ عمران خان کے ساتھ تھی وہ سارے کا
سارا ڈرامہ کریٹ کیا گیا تھا وہ ہمیں پھنسایا گیا تھا ہمیں باجوہ نے استعمال کیا
عمران خان کے خلاف سارے برے فیصلے ہم نے کر دیے اور عین موقع پر جا کر اسٹیبلشمنٹ
عمران خان کے ساتھ کھڑی رہی ہماری مدد نہیں کی اب آپ یہ دیکھیے کہ نون لیگ کے جو
حامی صحافی ہیں انہوں نے اس نیریٹیو کو بنانا شروع کر دیا ہے اور نون لیگ کا ووٹر
ناراض ہے اگر نواز شریف نہیں آتا تو بیس فیصد جو رہ گیا ہے پنجاب میں ان کی
مقبولیت وہ بھی ختم ہو جائے گی وہ سارے کا سارا کچھ عمران خان لپیٹ کر لے جائے گا
نواز شریف اسٹیبلشمنٹ کو کہہ رہے ہیں کہ ٹھیک ہے تم مجھے نہیں کرو گے تو پھر وہ آ
جائے گا پھر وہ دو تہائی اکثریت کے ساتھ آئے گا پھر وہ تمہیں بھی نہیں چھوڑے گا
اور وہ کسی کو بھی نہیں چھوڑے گا اب نون لیگ کے جو پارٹی لیڈرز ہیں وہ کہہ رہے ہیں
کہ اچھا میاں صاحب تو ادھر بیٹھے ہوئے ہیں وہ دیکھ لیں قاف لیگ کی سیاست ختم ہو
گئی تھی وہ پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر دوبارہ زندہ ہو گئی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم
یہاں پر ہار جائے گے اور اگر عمران خان نے آ کر احتساب شروع کر دیا تو وہ ہمارا
کرے گا نواز شریف تو لندن میں بیٹھا ہوا ہے اس کا نہ جانے کب ہوگا نہ ہوگا وہ پہلے
معاہدہ ہو برطانیہ سے وہ کریں گے نہیں کریں گے لیکن یہاں پر ہمیں لینے کے دینے پڑ
جائیں گے نواز شریف نے کلیئر پیغام دے دیا کہ بھائی میں جیل میں نہیں جانا جب تک
پوری کریں آپ یہ بتائیے نواز شریف کو اگر اس چیز کی گرنٹی ہوتی کہ بھائی آپ آئیں
گے پاکستان آپ کے کیس ختم ہوں گے نا اہلی ختم ہوگی سیدھا وزارت عظمی کی کرسی پر
بیٹھیں گے تو کیا نواز شریف اپنے پارٹی لیڈرز کو یہ بات کہتا کہ حالات سازگار نہیں
ہیں یہ اصل میں جو معاملہ ہوا ہے وہ نواز شریف کے کنٹرول سے اب باہر ہو چکا ہے اسے
کہہ دیا ہے کہ بھائی یہ اسٹیبلیشمنٹ جب تک مجھے گرین سگنل نہیں دے گی میں یہ کام
نہیں کروں گا اب سارے اس بات سے پریشان ہیں کہ پنجاب میں اگر نون لیگ کو سیٹیں
نہیں ملتی تو یہ سارے مل بھی جائیں تو حکومت نہیں بنا سکتے اور اگر پیپلز پارٹی
ساتھ تھا تب بھی حکومت تھی تو بلاول کو جو وزیراعظم بنانے کا خواب تھا یا ایم کیو
ایم کا سارا جو ایک پیج پر کیا ہے وہ کوئی بھی فول فل نہیں ہو رہا سو لہذا اس
صورتحال میں اسٹیبلشمنٹ کا جو فواد چوہدری نے بات کی ہے کہ وہ کہیں نہ کہیں بہتری
آ رہی ہے یہ بہتری ہمیشہ یاد رکھیے گا ایکشن بتاتی ہے ان کا ایکشن یہ بتا رہا ہے
کہ انہوں نے پرویز الہی کو اس دفعہ نہیں روکا چاہے وہ اس صورتحال میں نہ روکا ہو
کہ عمران خان کا طوطی بول رہا ہے اب عمران خان کا عوام کے آگے نہیں جایا جا سکتا
جو مرضی ہو جائے اب سرینث کرنا یا فلانا کریں جو بھی ہے آپ دیکھیں کہیں نہ کہیں
اسٹیبلشمنٹ نے اپنے آپ کو بہتر انداز میں رکھا اس دفعہ تو یہ چیزیں اگر ہوں گی تو
عوام میں ان کی عزت بحال ہو گی اور نون لیگ اور پی ڈی ایم کے ساتھ وہ کھڑے ہوں گے
تو ظاہر سی بات ہے عوام کے اندر نفرت پیدا ہو گی تو یہ ایک پازیٹیو سٹیپ ہے جو
نواز شریف کو ہضم نہیں ہو رہا.
0 Comments