کپتان کی مزید بڑے سرپرائز کی تیاری، رابطے شروع
ایم کیو ایم کے استعفے: حقیقت کیا؟
عالمی رپورٹ میں انکشافات
تفصیلات کے لیے عمران ریاض خان کا تجزیہ پڑھیں
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ السلام و علیکم ۔ ناظرین میں عمران خان ہوں، ایک
تاریخی دن تھا اور کل کے دن میں بہت کچھ ہو گیا یعنی نمبر ایک تو پرویز الہی صاحب نے
اعتماد کا ووٹ لے لیا جس کے بارے میں سارے تجزیہ کر رہے تھے حامد میر سلیم صافی اور
بہت سارے اور صحافی ہیں سب کے میں نام لینا مناسب نہیں سمجھتا لیکن سب یہ کہہ رہے تھے بارہ بندے کم ہیں پندرہ بندے کم ہیں اٹھارہ بندے
توڑ دیے گئے ہیں اتنے بندوں سے رابطہ کر لیا گیا ہے ایکچولی یہ سارا کچھ یہ لوگ وہی
کہہ رہے تھے جو ان کو خبریں طاقتور حلقوں کی جانب سے پہنچائی جا رہی تھی یعنی یہ لوگ
کام کر رہے تھے ایک ایجنٹ کا کام کر رہے تھے صحافی کا کام کرنے کی بجائے معاملے کے
اوپر تھوڑی سی تحقیقات کر لیتے پتہ کر لیتے فیگرز کو گن لیتے میں آپ کو کئی دنوں سے
بتا رہا ہوں کہ تین بندے ٹوٹ جائیں گے پاکستان تحریک انصاف کے چار بندے ٹوٹ جائیں گے
اس سے زیادہ نہیں ٹوٹیں گے دو پہلے ٹوٹے ہوئے ہیں دو تین اور ٹوٹ جائیں گے تو دو کا
تو کنفرم تھا میں نے آپ کو پہلے بھی نام بتا دئیے تھے کہ خرم لغاری یہ کر سکتے ہیں
اور مومنہ وحید یہ کر سکتی ہیں لیکن جو چیمہ صاحب کا آیا اس کے بارے میں ایڈیا نہیں
تھا لیکن ایسا لگتا تھا کہ بہت سارے اور لوگوں کو بھی رابطہ کیا گیا ہے ان کو ڈرایا
گیا ہے جو لوگ یہ مینیج کرتے ہیں نا طاقتور لوگ ٹیلی فون کرتے ہیں ویڈیوز دکھاتے ہیں
بلیک میل کرتے ہیں فائلیں دکھاتے ہیں خوفزدہ کرتے ہیں ان لوگوں نے اپنی اسیسمینٹ نہ
صرف پی ایم ایل این کو بتائی بلکہ پیپلز پارٹی کو بھی بتائی اور ان جماعتوں نے اپنے
صحافیوں کو بتائی اور انہوں نے اپنے سورسز کو بھی بتائی تو یہ اس طرح بات باہر نکلتی
تھی کہ جی گیارہ بارہ تیرہ بندے ٹوٹ گئے ہیں پرویز الہی صاحب اکثریت کھو چکے ہیں ابھی
حامد میر نے پروگرام بھی اس کے اوپر کیا تھا اور اعتماد کا ووٹ جب پرویز الہی صاحب
نے لیا اس سے پہلے بھی وہ بضد تھے کہ وہ نہیں لے پائیں گے ایک گھنٹہ پہلے تک وہ بضد
تھے کہ اعتماد کا ووٹ نہیں لے پائیں گے ان کے نمبر پورے نہیں ہو رہے اور ان تمام جو دانشور ہیں بھکاری دانشور ان سب کو باقاعدہ،
باقاعدہ ان کو واٹس ایپ کے اوپر بتایا گیا تھا کہ ایک سو اکہتر بندے آپ نے کہنے ہیں
کہ پاکستان تحریک انصاف کے اور ق لیگ کے ہیں اور اتنے ہی بندے جو ہیں وہ حمزہ شہباز
کے ہیں تو وہ اس قسم کی خبریں اب دے رہے تھے الٹی سیدھی ایون نون لیگ کے اپنے بندے
کم ہوگئے تھے کچھ اور کچھ بندے اب وہ بیچارے تشویش میں ہیں کہ وہ لوگ کہاں گئے جن کو
آنا تھا تو اب بہت سارے لوگوں نے بہت سارے چانسز مس کر دیے ہیں ان پانچ بندوں کو تو
اب آئندہ یہ خواب نہ دیکھیں کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ان کو موقع ملے گا اور
یہ دوبارہ صوبائی یا قومی اسمبلی میں پہنچ سکیں گے اور دوسری جماعتیں بھی ان کو موقع
نہیں دیں گی کیونکہ اب لوٹا بننے کے بعد لوگ ووٹ نہیں ڈالتے لیکن تمام لوگوں کے اندازے
غلط ثابت ہوئے اور عمران خان صاحب نے پرویز الہی صاحب کو مجبور کر دیا اسمبلیاں توڑنے
پہ پرویز الہی صاحب سے جب یہ اسمبلیاں توڑی ہیں میں نے آپ کو پہلے خبر دے دی تھی سات
بجے میں وی لاگ ریکارڈ کر رہا تھا اور میں نے آپ کو اس سے پہلے بھی بتا دیا تھا کہ
یہ اب اسمبلیاں ٹوٹ جائیں گی عمران خان صاحب اس بات پہ ڈٹ گئے ہیں معاملہ یہ ہے کہ
عمران خان صاحب صرف انتظار کر رہے تھے کہ اعتماد کا ووٹ پرویز الہی صاحب لیں اور پھر
وہ اسمبلیاں توڑیں دیکھیں اسمبلیاں عمران خان صاحب جب راولپنڈی میں جلسہ کیا تھا تب
بھی توڑ سکتے تھے یہ اسمبلیاں عمران خان صاحب اس کے بعد بھی توڑ سکتے تھے جس دن انہوں
نے کہا کہ میں جمعہ والے دن توڑوں گا اس دن بھی توڑ سکتے تھے لیکن انہوں نے مزید ایکسپوز
کرنے کا فیصلہ کیا نظام کو اور ان کے مزید تین بندے چھانٹی ہو گئے ایک خاتون اور دو
بندے مزید چھانٹی ہو گئے دو لوٹے پہلے ہی تھے ان کے پاس تو ان کے پانچ بندے بھی چھانٹی
ہو گئے اور انہوں نے نظام کو اکسپوز بھی کر دیا یعنی جو کچھ طاقتور حلقوں نے کیا جس
طرح کے ٹیلی فون گھمائے جس طرح لوگوں کو خوفزدہ کیا گیا جس طرح عمران خان صاحب نے بتایا
کہ اسٹیبلشمنٹ لگاتار دباؤ ڈال رہی ہے اور پھر عمران خان صاحب نے اس دباؤ کو شکست بھی
دی پہلے اکسپوز کیا پھر شکست دی پھر وہ تمام جو غیر قانونی اور غیر آئینی ہتھکنڈے ہیں
وہ بھی کرنے کا موقع دیا گورنر کو وزیر داخلہ کو وفاقی حکومت کو سب کو اور میاں نواز
شریف صاحب کو اور مریم نواز کو یہ بتایا گیا تھا جب میاں شہباز شریف صاحب گئے ابھی
جنیوا میں تو انہوں نے ان کو وہاں جا کے بتایا کہ ہمارا تو کنٹرول ہے حمزہ شہباز وزیر
اعلی پنجاب بننے جا رہے ہیں کیونکہ ان کو یہ انفارمیشن دی گئی تھی جو انفارمیشن عمران
خان صاحب کی مرضی سے دی گئی تھی اور وہ انفارمیشن یہ تھی کہ عمران خان صاحب کے ووٹ
پورے نہیں ہوں گے اور پرویز الہی اعتماد کا ووٹ نہیں لے پائیں گے اس بات پہ ق لیگ کے
اندر پھوٹ پڑ جائے گی اور وہ کہیں گے کہ یہ لوگ قابل اعتبار نہیں ہیں لہذا وہ ایک نیا
پارلیمانی لیڈر بنائیں گے اور وہ ق لیگ کو ہینڈل کرے گا اور پھر وہ جو نیا لیڈر ہو
گا وہ حمزہ شہباز کو ووٹ ڈالے گا اور حمزہ شہباز وزیر اعلی پنجاب بن جائے گا یہ اپنی
طرف سے ان گیموں میں چل رہے تھے ادھر پرویز الہی صاحب نے اپنے دس بندے بالکل مٹھی میں
رکھے ہوئے تھے تگڑے کر کے دوسرا پرویز الہی صاحب آخری وقت تک نہیں چاہ رہے تھے کہ وہ
اسمبلیاں تحلیل کریں لیکن انہوں نے کیونکہ یہ کہا تھا کہ فیصلہ عمران خان کا ہوگا اور
عمران خان صاحب کو کنوینس کرنے کے لیے وجہ مل گئی میں آپ کو ایک میٹنگ کا احوال سناتا
ہوں دو دن پہلے کی پرویز الہی صاحب سے ملاقات ہوئی کچھ میڈیا اونرز کی یعنی جو میڈیا
کے مالکان ہیں یا کوئی اہم عہدے داران ہیں اڈمینیسٹریشن کے لوگ ہیں کچھ مالکان تھے
کچھ بڑے عہدے داران تھے کچھ میڈیا کی جو اڈمینیسٹرین کی میں کی پوسٹ کے اوپر جو لوگ
ہوتے ہیں اخبارات کے اور ٹیلی ویژن کی وہ ملے ہیں پرویز الہی صاحب کو کوئی اشتہارات
کا معاملہ تھا غالبا اس کے سلسلے میں ان کی ملاقات ہوئی پرویز الہی صاحب سے یہ جو ملاقات
ہو رہی تھی پرویز الہی صاحب کی تو اس میں ایک شخص نے سوال کیا کہ پرویز الہی صاحب آپ
کو اعتماد کا ووٹ تو لینا پڑے گا تو انہوں نے کہا نہیں ہمارے وکیل کہہ رہے ہیں کہ ہمیں
نہیں لینا پڑے گا انہوں نے کہا جی آپ کچھ بھی کریں آپ کو اعتماد کا ووٹ بالآخر لینا
ہی پڑے گا تو پرویز الہی صاحب نے کہا پھر ہمارے نمبر پورے ہو جائیں گے پھر انہوں نے
کہا پھر آپ کو اسمبلیاں تحلیل کرنی پڑ جائیں گی تو اس پہ پرویز الہی صاحب نے کہا کہ
ہم نے عمران خان صاحب سے بات کر لی ہے اور اسمبلیاں تحلیل نہیں ہوں گی یہ میں آپ کو
ایکزیکٹلی وہی بات بتا رہا ہوں جو پرویز الہی نے میڈیا مالکان کو بتائی تھی کہ ہم نے
عمران خان صاحب سے بات کی ہے ہمیں اسمبلیاں تحلیل نہیں کرنی پڑیں گی ہو سکتا ہے پرویز
الہی صاحب نے اس لیے بتائی ہو تاکہ یہ بات اسلام آباد تک پہنچ جائے اور ڈبل گیم ہو
جائے وہ بھی مطمئن ہو جائیں گے اسمبلیاں یہ نہیں توڑیں گے مطمئن ہو جائیں اور پھر یہاں
پہ پرویز الہی صاحب اعتماد کا ووٹ لے کر اپنی گیم کر دیں کچھ بھی کہا جا سکتا ہے لیکن
جو بات انہوں نے کی وہ میں آپ کو بتا رہا ہوں انہوں نے کہا چار وجوہات ہیں جو ہم نے
عمران خان صاحب کو بتائی ہیں اور ان کے بعد ہمیں نہیں لگتا کہ عمران خان صاحب یہ توڑ
دیں گے اسمبلیاں پنجاب کی نمبر ایک انہوں نے کہا کہ ستر ہزار نوکریاں پنجاب کے اندر
نکلی ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ ہم اس موقع پہ فائدہ اٹھائیں بہت سارے لوگوں کو نوکریاں
ملیں گی اور وہ لوگ پھر ہم سے خوش ہوں گے کہ پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں
ہمیں نوکریاں ملی ہیں اور اس طرح آپ کے ووٹروں کی تعداد بڑھے گی نمبر دو انہوں نے کہا
بہت سارے ایسے پراجیکٹس ہیں جو اس وقت آن گوینگ ہے ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے دور حکومت
میں وہ مکمل ہو اس سے ہمیں ووٹ ملیں گے اور لوگ خوش ہو جائیں گے نمبر تین انہوں نے
کہا کہ اگر اس طرح ہم اسمبلیاں بھی تحلیل کریں گے تو الیکشن ہوتا ہے یا نہیں ہوتا ہے
اس کی کوئی گرنٹی نہیں ہے اور اس میں ہوگا یہ کہ باقاعدہ ایک ایسی نگران حکومت بنا
دی جائے گی جو ہمارے بہت خلاف ہو گی اور خان صاحب پھر آپ کے لیے حالات مشکل ہو جائیں
گے اور چوتھی بات انہوں نے یہ کہی کہ پنجاب کی جو پولیس ہے اس کی سیکیورٹی آپ سے چلی
جائے گی اور ہو سکتا ہے کہ خیبر پختونخواہ والی جو پولیس ہے اس کو بھی واپس بلوا لیا
جائے تو عمران خان صاحب آپ کے سیکیورٹی کے بڑے سیریس ایشوز ہو جائیں گے اگر یہ اسمبلی
پنجاب کی تحلیل ہو جاتی ہے تو تو یہ چار چیزیں ہم نے عمران خان صاحب کو بتائی ہیں اور
ہمیں لگتا ہے کہ عمران خان صاحب ہماری بات مانیں گے اور تقریبا ہم نے ان کو منا لیا
اور وہ اسمبلی تحلیل نہیں کریں گے تو انہوں نے سوال کیا کہ پھر اگر آپ کو اسمبلی پھر
بھی تحلیل کرنی پڑی اور عمران خان صاحب نے کہا تو پرویز الہی صاحب نے کہا کہ نہیں وہ
نہیں کریں گے انہیں یہ لگتا تھا کہ اسمبلی تحلیل نہیں ہوگی پھر ایک سوال کیا گیا کہ
آپ کے اوپر دباؤ ہے تو انہوں نے کہا جی بالکل میرے بیٹے کو مونس الہی کے جو بھائی ہیں
ان کے بارے میں پرویز الہی صاحب نے بتایا کہ ان کو کئی گھنٹے بٹھایا گیا ہے اب آپ جانتے
ہیں کون بٹھاتا ہے اور کس طرح بٹھاتا ہے تو انہوں نے کہا جی میرے بیٹے کو راسک لائیے
غالبا انہوں نے کہا جی ان کو کئی گھنٹے تک بٹھایا گیا ہے اور بٹھا کر صرف ایک ہی بات
کے اوپر دباؤ ڈالا جا رہا تھا کہ آپ اس طرف جا کے شمولیت اختیار کر لیں تو پرویز الہی
صاحب سے پوچھا گیا کہ آپ نون لیگ میں شمولیت اختیار کر لیں یہ سوال پوچھا گیا تو پرویز
الہی صاحب نے کہا نہیں نون لیگ نہیں مجھے کہا جا رہا ہے ہمیں کہ ہم پی ڈی ایم میں جا
کے شمولیت اختیار کر لیں تو اس پہ سوال کیا گیا کہ کیا آپ یہ کر لیں گے انہوں نے کہا
جی ادھر جانے کا فائدہ کیا ہے اور ادھر ہم نہیں جا سکتے اب ہم نے ان کو یہ بتایا ہے
ہم عمران خان کے ساتھ رہیں گے اور ہم یہاں رہنا چاہتے ہیں اب یہ وہ ساری کنورسیشن ہے
جو ایکچولی ہوئی تھی میں نے آپ کو بتا دی ہے اس میں ایک چیز اور ہے یہ بھی یاد رکھیے
گا کیوں کہ بہت سارے لوگوں کو میری ان لوگوں سے بات ہوئی نہ آج ان میں سے دو تین لوگوں
سے تو انہوں نے مجھے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل نہیں ہوں گی میں نے کہا جی عمران خان صاحب
کے قریب جو لوگ ہیں یا وہاں سے جو مجھے خبر آ رہی ہے وہ تو اسمبلیاں تحلیل کرنے جا
رہے ہیں اور پرویز الہی صاحب کو منا لیں گے پھر مجھے یہ ساری بات پتہ چلی کہ پرویز
الہی صاحب کو یہ لگتا ہے کہ تحلیل نہیں ہوگی عمران خان صاحب نے ان کو منایا کیسے دیکھیں
جن حالات کا سامنا پرویز الہی صاحب نے گزشتہ چند دنوں میں کیا ہے نا انہی حالات کے
ڈر سے وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات بنا کر رکھنا چاہتے ہیں یعنی چوہدری خاندان ڈرتا
ہے کہ ان کے اوپر کیسز نہ بن جائیں ان کی گرفتاریاں نہ ہو جائیں ان کی پیشیاں نہ شروع
ہو جائیں ان کے اوپر جو ہے وہ سیریس نوعیت کے مقدمات چلنا نہ شروع ہو جائیں تو ان چیزوں
سے ڈر کے ہی سیاستدان جو ہے وہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف جھکے رہتے ہیں ہاتھ باندھ کے رہتے
ہیں یہ چیزیں ان کے ساتھ الریڈی شروع ہو گئیں تو جب شروع ہو گئیں تو ان کو ایڈیا ہو
گیا کہ اگر ہم ان کا ساتھ بھی دے رہے ہیں تو جب تک ہم پی ڈی ایم میں نہیں جائیں گے
تب تک یہ ہمارے ساتھ ہوتا رہے گا کھینچا تانی بیٹوں کو بلا کے بھی ان کو رسوا کیا جائے
گا فیملی کو بلا کر بھی کیا جائے گا حالانکہ کیسز ہیں ان کی انکوائری ہونی چاہیے میں
اس کے حق میں ہوں اور اگر لوٹ مار کا پیسہ ہے تو وہ برآمد بھی ہونا چاہیے لیکن پرویز
الہی صاحب کو یہ جو سختی ان کے اوپر ہوئی ہے مونس الہی کے ایک دوست کو بھی جو اغوا کیا گیا ہے نامعلوم افراد کی جانب سے آپ سب جانتے
ہیں وہ کون لوگ ہیں تو جس طریقے سے یہ ساری ایکٹیویٹیز ہوئیں اس میں پرویز الہی صاحب
کو یہ پتہ چل گیا کہ دو کشتیوں کا سوار نہیں رہا جا سکتا اگر عمران خان کے ساتھ رہے
تو یہ سزا ملتی رہے گی اور اگر عمران خان کو چھوڑا تو یہاں شاید ریلیف مل جائے لیکن
ووٹ نہیں ملیں گے اب ان کو چوز کرنا تھا مشکلات اور سیاست دونوں میں سے ایک چیز کو
یا تو وہ سیاست بچا سکتے ہیں اور اس میں مشکلات سہنی پڑے گی یا وہ مشکلات کم کر سکتے
ہیں اور اس میں سیاست گنوانی پڑے گی تو انہوں نے بڑی عقلمندی کا فیصلہ کیا وہ عمران
خان صاحب کے ساتھ کھڑے ہوگئے عمران خان صاحب نے انہیں کنوینس کیا اور انہیں کہا کہ
ہمیں ووٹ اس بات پہ نہیں ملے گا کہ ہم نے کیا کیا
ہمارا نظریہ کا ووٹ ہے لوگ غلامی کے خلاف ووٹ ڈال رہے ہیں لوگ آزادی حقیقی آزادی
کے لیے ووٹ ڈال رہے ہیں ترقیاتی پراجیکٹس ہم نے پہلے بھی کیے ہیں ہم آئندہ بھی کریں
گے بہت ساری چیزیں ہم نے پہلے بھی کی ہیں لوگوں کو پتا ہے کہ ہم ان سے بہتر پرفارم
کر رہے تھے دوسرا سیکیورٹی کے معاملے پہ عمران خان صاحب نے صاف کہا کہ جس نے پہلے میری
جان بچائی ہے وہی آئندہ بھی میری جان بچائے گا اللہ رب العزت کے علاوہ کوئی اور آپ
کی جان نہیں بچا سکتا تو سیکیورٹی کے حوالے سے تو ویسے بھی عمران خان صاحب کو مایوسی
بہت ہوئی ہے پنجاب پولیس جس نے مقدمہ ہی نہیں کاٹا اتنی جرات نہیں کی جو جے آئی ٹی
کی رپورٹ سے ہی بھاگ گئے تو ان سے کیا توقع کی جا سکتی ہے? لہذا عمران خان صاحب نے
فیصلہ کیا اور پرویز الہی صاحب نے پھر اس کا ساتھ دیا حالانکہ وہ نہیں چاہ رہے تھے
لیکن جب انہوں نے ساتھ دے دیا تو اب یہ بڑی اچھی بات ہے یہ بڑا بولڈ فیصلہ ہے پرویز
الہی صاحب کا بھی باقاعدہ سمری گورنر کو موصول ہو چکی ہے وہ اس سمری کو ایکسپٹ کریں
یا نہ کریں مانیں یا نہ مانیں اتوار والے دن پنجاب کی اسمبلی تحلیل ہو جائے گی آصف
علی زرداری نے مشورہ دیا ہے کہ جناب آپ جائیں اور جا کر عدالت کے اندر رجوع کر لیں
یعنی آصف علی زرداری چاہتے ہیں کہ نون لیگ کی کوئی عزت رہ نہ جائے یعنی اتنا ذلیل کروایا
پنجاب کے اندر پی ایم ایل این کو آصف علی زرداری صاحب نے پتا نہیں کون سے جنم کا بدلہ
لیا ہے ان سے بھٹو صاحب کے مزار پہ بلوا کے جئے بھٹو کے ان سے نعرے لگوا دیے پیپلز
پارٹی کے ترانوں کے اوپر ان سے ٹھمکے لگوا دیے بھٹو کے اور پیپلز پارٹی زندہ باد کے
ان سے نعرے لگوا دیے ان سے برسیاں منوا لی اپنی اس کے بعد پنجاب کے اندر ان کی سیاست
تباہ و برباد کر دی ان کے پاس وزیر اعلی تھی ایک سیٹ آئی تھی وہ بھی ان سے چھنوا دی
لاہور کے اندر ان کو چار میں سے تین سیٹیں ہاروا دیں اور آصف علی زرداری صاحب نے ان
سے غیر آئینی اقدام بھی گورنر سے کہہ کے کروا دیا اور اب اس کے بعد ان کو دوبارہ ذلیل
کرنے کے لیے عدالت بھیجنے کے چکر میں ہیں تو زرداری صاحب ان کو گھر تک چھوڑ کے آئیں
گے مجھے ایسا لگتا ہے اور پوری ان کی سیاست تباہ کرنے کے بعد ہی زرداری صاحب سکھ کا
سانس لیں گے اب خیبر پختونخواہ کی اسمبلی بھی تحلیل کر دی جائے گی اور عمران خان صاحب
نے خیبر پختونخواہ کی پارٹی قیادت کو کل طلب کر لیا ہے ود ان ٹوینٹی فور ہاور چوبیس گھنٹے کے اندر آپ دیکھیں گے خیبر پختونخواہ
کی اسمبلی بھی تحلیل ہو جائے گی پنجاب کی اسمبلی جو ہے وہ پہلے ہی تحلیل ہو چکی ہے
اب وفاقی حکومت کے پاس دو راستے ہیں۔ یا تو وہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات
کروانے کے لیے ذہنی طور پہ تیار ہو جائیں اور ان دو صوبوں میں الیکشن لڑیں عمران خان
کے خلاف اور عمران خان صاحب یہاں پہ بڑے آرام سے اگلے پانچ سال کے لیے حکومت بنا لیں
گے کیونکہ یہاں ان دونوں صوبوں میں ان کی اکثریت ہے اور ان کا ووٹ اور ان کی سپورٹ
بہت زیادہ بڑھ گئی ہے دوسری جانب مریم نواز کو اب فوری طور پہ واپس آنا پڑے گا نواز
شریف کو بھی واپس لانا پڑے گا واپس آئیں گے تو ان کو جیل جانا پڑے گا کیا کیا وہ جیل
جانے کے لیے تیار ہیں یہ بھی ایک بڑا سوال اب پیدا ہو چکا ہے اور کسی میں اتنا دم خم
نہیں ہے کہ عمران خان صاحب کا مقابلہ کر سکے ادھر ایم کیو ایم کے دھڑے بھی اکٹھے کیے
جا رہے ہیں تو جتنی تیاریاں تھیں نا وہ ساری ہوئی تو بڑی تیزی میں ہیں لیکن ادھوری
رہ گئی ہیں عمران خان کے خلاف ایک تو راستہ یہ ہے دوسرا راستہ یہ ہے کہ قومی اسمبلی
اور سندھ کی اسمبلی اور بلوچستان کی اسمبلیاں بھی تحلیل کی جائیں اور ایک ہی دفعہ پورے
پاکستان میں انتخابات کروائے جائیں پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ یہ جانتی ہے کہ پاکستان میں
ایک ہی مرتبہ میں انتخابات کروانے کا فائدہ ہے اگر انتخابات حصوں میں ہوئے تو دھاندلی
کرنا بھی مشکل ہو جائے گا اور من مانی کرنا بھی مشکل ہو جائے گا اپنی مرضی کے نتائج
نکالنا بھی مشکل ہو جائے گا لہذا اگر پورے پاکستان میں ایک ہی وقت میں انتخابات ہوں
تو کچھ حد تک دھاندلی کی جا سکتی ہے اپنی مرضی کے نتائج نکلوائے جا سکتے ہیں بہرحال
وہ یہ چاہے گی اسٹیبلیشمنٹ کی ایک ہی وقت میں
پورے پاکستان میں انتخاب ہو لیکن اگر ان دو صوبوں میں پہلے انتخابات ہوتے ہیں تو یہ
عمران خان صاحب کی ایک بہت بڑی سیاسی کامیابی ہو جائے گی کیونکہ اس کے بعد وہ پورا
فوکس سندھ کے پاس لے کے جائیں گے اور سندھ میں بھی پیپلز پارٹی سے حکومت چھیننے کی
پوزیشن میں عمران خان صاحب آ جائیں گے کیونکہ پیپلز پارٹی کی درگت بنی ہوئی ہے انٹیریئر
سندھ کے اندر اندرون سندھ میں ان کی بہت پتلی حالت ہے یہ جب وہ جائیں گے الیکشن میں
تو ان کو لگ پتا جائے گا سندھ سے کیسی کیسی خبریں آئیں گی اب ایک ہی رستہ اور ہے جس
کو اپنایا جائے گا یعنی کچھ چیزیں جو عمران خان صاحب کے خلاف ہو سکتی ہیں وہ میں آپ
کو بتا دیتا ہوں آنے والے وقت میں نمبر ایک عمران خان صاحب کو نااہل کیا جا سکتا ہے
نمبر دو انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے نمبر تین کنسینز نہ ہونے کی صورت
میں اپنی مرضی کی نگران حکومتیں بنانے کی کوشش کی جا سکتی ہے نمبر چار ایک ایمرجنسی
لگانے کی کوشش کی جا سکتی ہے کہ ملک کی معیشت بہت خراب ہے اس صورتحال میں ایک معاشی
ایمرجنسی پاکستان میں لگائی جا رہی ہے جس کی وجہ سے فوری طور پہ انتخابات نہیں ہو سکتے
لیکن یہ ساری چیزیں غیر آئینی ہوں گی گورنر راج لگانے کی بھی کوشش کی جا سکتی ہے لیکن
یہ تمام غیر آئینی چیزیں عدالت کے اندر چیلنج
ہو کے فارغ ہو جائیں گی آخری سلوشن جو ہے جہاں جانا پڑے گا وہ انتخابات ہیں
جتنا مرضی بھاگ لیں جہاں تک مرضی بھاگ لیں جانا پڑے گا پبلک کے پاس اور پبلک جو ہے
وہ ڈنڈے لے کر بیٹھی ہوئی ہے صرف انتظار کر رہی ہے اور گندے انڈے لے کر بیٹھی ہوئی
ہے کہ آؤ زرا اس دفعہ ووٹ مانگنے کے لیے جو آپ نے پبلک کی درگت بنائی ہے اب وہ آپ کی
بنائیں گے ایسا دکھائی دیتا ہے اور لوگوں کے جذبات جب ماہیک جاتا ہے لوگوں کے سامنے
ان کو سن کے تو ایسا ہی لگتا ہے تو ناظرین یہ صورتحال بن گئی ہے عمران خان صاحب نے
چاروں خانے چت کر دیا ہے اور پرویز الہی صاحب نے عمران خان صاحب کا ساتھ دے کر اپنی
سیاست کو آگے بڑھایا ہے مونس الہی کو اور پرویز الہی کو اس کا فائدہ ہوگا اب تک کے
لیے اتنا ہی اپنا خیال رکھیے گا اپنے اس چینل کا بھی۔ اللہ حافظ۔
0 Comments