عمران خان نے عارف علوی کو شہباز شریف سے اعتماد کا ووٹ مانگنے کا حکم دے دیا۔

یہ وقت ہے کہ عمران خان ملک کے لیے معیار طے کریں کہ چیزیں کیسے بنتی ہیں۔ عارف علوی شہباز شریف سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں گے۔


تفصیلات کے لیے حقیقت ٹی وی کا تجزیہ پڑھیں 


کرکٹ کے دور سے عمران خان کی یہ عادت ہے کہ ایک دفعہ شکار اس کے ہاتھ میں آ جائے یا ایک دفعہ ٹیم مخالف جو بھی ہو وہ نروس ہو جائے یا وہ دباؤ کا شکار ہو جائے یا وہ قابو میں آ جائے تو پھر عمران خان چھوڑتا نہیں ہے یہی صورتحال اس نے ناینٹی ٹو ورلڈ کپ میں کی تھی اس میں مشتاق احمد کو لگایا وسیم اکرم کو لگایا کہ نو بالز جتنی کرنی ہے کرو وائٹ کرنی ہے کرو مجھے وکٹ چاہیے عمران خان کو اب اندازہ ہو گیا ہے کہ یہی موقع ہے کہ ان کی گردن پکڑ لیں اور اس کے بعد یہ موقع شاید دوبارہ نہ ملے اور جب آپ کھڑے رہتے تو قدرت آپ کے لیے موقع بناتی ہے. اس وقت صورتحال یہ پیدا ہوئی ہے کہ عمران خان نے عارف علوی کو کہا ہے کہ فوری طور پر شہباز شریف کو عدم اعتماد کے ووٹ کے لیے یعنی اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے بلاؤ اور یہ عدم اعتماد ہو جائے گی اس صورتحال میں عمران خان کو رپورٹ دی گئی ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ نون لیگ کے کئی ایم این ایز ہیں اور وہ ووٹ نہیں دیں گے یا تو وہ استعفی دے دیں گے یا اس کے بعد جو ڈی سیٹ ہونے کا معاملہ ہے کہ اگر شہباز شریف کو ووٹ نہیں ملتا تو اس کے بعد ظاہر سی بات ہے پھر اسمبلی ڈیزالو ہو جائے گی اعتماد نہیں وہ لے پائے گا تو اس کے بعد نئے الیکشن کی طرف جائے گا کیونکہ کوئی بھی یہاں سے تو وہ جانے والے نہیں ہیں ہر اعتماد کا ووٹ ختم تو اسمبلی ڈیزالو تو وہ ڈی سیٹ کرنے کا جو معاملہ اور یہ وہ چیزیں وہ پیچھے رہ جائیں گی اور ویسے بھی نون لیگ کے بہت سارے جو لوگ ہیں وہ اب اس صورتحال میں آ گئے ہیں کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ جی ہم نے ریزاین کرنا ہے نواز شریف اس وقت دو دو تین تین دفعہ فون کر رہے ہیں اور بار بار رانا ثناءاللہ سے تین تین دفعہ ڈے میں فون کر کے پوچھ رہے ہیں کہ کیا حالات ہیں کیا معاملہ چل رہا ہے? وہاں کی ایک ایک اپڈیٹ کرو وہ اپنے بھائی سے نہیں پوچھ رہے وہ شہباز شریف سے نہیں پوچھ رہے وہ حمزہ سے نہیں پوچھ رہے وہ رانا ثناء اللہ سے پوچھ رہے ہیں اب یہاں جو سب سے زیادہ کام ہوا ہے خراب وہ ہوا ہے نون لیگ کے لیے دیکھیے اصل تو سب سے زیادہ ڈیمیج ہوئی ہے وہ نون لیگ ہوئی ہے یہ مکافات عمل ہے انہوں نے جنرل باجوہ کے ساتھ مل کر امریکہ کی سازش میں عمران خان کا تختہ الٹا اور اس کے بعد آج دیکھ لی ایکزیکٹلی یہ لایف کا سرکل ہے وہیں پر مکافات عمل آ رہا ہے کہ آج وہی عمران خان اس کا تختہ الٹنے جا رہا ہے لیکن وہ دن دہاڑے اور آئینی طریقے سے انہوں نے تو فون کیا باجوہ نے اس وقت انفلوئنس یوز کیا اگر باجوہ نہ ہوتا اس کی پاور نہ ہوتی آج وہی باجوہ ہے نا اوقات نہیں ہے اس کی کہ وہ عوام کے سامنے آ سکے وہی باجوہ ہے جس نے عمران خان کا نہیں قوم کا بیڑہ غرق کیا اور آج عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے بیٹھا ہوا اپنے گھر میں عیاشی کی زندگی گزار رہا ہے لیکن عمران خان کا معاملہ بڑا ڈفرنٹ ہے عمران خان کا معاملہ یہ ہے کہ انہوں نے کہا ہے کہ اب دبوچ لینا ہے شہباز شریف کو اب اصل میں سب سے بڑا ہاتھ ہوا ہے ایم کیو ایم کے ساتھ اور نون لیگ کے ساتھ ایم کیو ایم والوں کو اب یہ سمجھ نہیں آ رہی وہ تو بلدیاتی الیکشن نہیں چاہتے تھے وہ سمجھ نہیں ان کو آ رہی کہ وہ کریں کیا اب اصل میں وہ یہ چیز کرنا چاہ رہے ہیں عمران خان نے ان کے لیے بڑا زبردست کام کیا انہوں نے ایک دن پہلے دھمکی دی اور دھمکی دے کر کہا کہ جی ہم الگ ہو جائیں گے اصل میں تو وہ دھمکی ان کی اسٹیبلشمنٹ کو تھی کہ پی ٹی آئی کو کراچی سے فارغ کرے ہمیں پرانا ہولڈ دیں عمران خان نے ایک پتا پھینک دیا ہے ایم کیو ایم کے لیے عمران خان نے کہا صدر کو اور ساتھ ہدایت میڈیا پر جاری کر دی کہ آپ اس کو کہے اعتماد کا ووٹ لینے کے ہیں نون لیگ کے ایم این ایز ہمارے ساتھ ہیں وہ ڈی سیٹ ہو جائیں گے کیونکہ وہ اپنی پارٹی کے خلاف نہیں جا سکتے یا تو آپ کو استعفی دینا پڑے گا اگر آپ استعفی دے دیں تو ووٹ کاؤنٹ ہی نہیں ہوگا پھر اس کے بعد انہوں نے سب سے مزے کا کام یہ کیا کہ کہا کہ ایم کیو ایم بھی ووٹ نہیں دے گی اصل میں ایم کیو ایم والوں کو اب کہیں نہ کہیں ہمدردی چاہیے تو ایم کیو ایم والوں کو پیپلز پارٹی نے بھی تنہا چھوڑ دیا ہے بلدیاتی الیکشن میں انہوں نے کہا جی ہوں گے اب ایم کیو ایم کو سمجھ نہیں آ رہی ہم نے تو ویسے ہی بات کی تھی یہ ہمیں پوری طرح پھنسا رہے ہیں اب ایم کیو ایم اگر اس صورتحال میں ساتھ کھڑی رہتی ہے ووٹ دینے کے لیے نون لیگ کو اور اس کے بعد نون لیگ کے ایم این ایز ووٹ نہیں دیتے تو شہباز شریف کی حکومت گر جائے گی ایم کیو ایم مکمل طور پر زمین بوس اور اگر وہ خلاف جاتا ہے تو ویسے ہی حکومت گر جائے گی عمران خان نے پتہ پھینکا ان کے لیے ساوٹ بتایا کہ جی میرا ابھی بھی ان کے ساتھ تعلق ہے ہم آپ کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں جس طرح نون لیگ کے ساتھ عمران خان نے کیا تھا کہ پی ٹی آئی کے پندرہ ایم پی ایز جا کر نون لیگ کو کہتے ہیں ہم تو آپ کے ساتھ کھڑے ہیں اور بعد میں رانا ثناء اللہ نے اس کا اعتراف بھی کیا انہوں نے کہا جی ہم تو آپ کے ساتھ کھڑے ہیں ہم پرویز الہی کے ساتھ نہیں کھڑے تو پرویز الہی کے ساتھ نہیں کھڑے لہذا اس صورتحال میں آپ بے فکر ہو جائیں انہوں نے ورکینگ ہی نہیں کی عین موقع پر وہ پی ٹی آئی کے ساتھ چلے گئے ایم کیو ایم کو عمران خان نے پتا پھینکا کہ کوئی نہیں ہے وہ بھول جائے لڑائی جو ہوگی میں آپ کے ساتھ ہوں مجھے پتا ہے آپ کو باجوہ نے کہا تھا اور یہ وہ اب جب ایم کیو ایم دے گی ایم کیو ایم کے ساتھ بھی یہی صورتحال ہوگی تو یہ جو زبردست کام ہوا ہے وہ عمران خان نے بڑا اعلی کام کیا ہے شہباز شریف کے ساتھ ہونے جا رہا ہے مکافات عمل اب اس کو کوئی نہیں روک سکتا یہ وزیراعظم کے عہدے سے ختم ہونے والا ہے دیکھیں آپ ذرا نون لیگ کی اس وقت کی کیا صورتحال تھی? اس وقت نواز شریف نے کہا تھا کہ اگر عمران خان کا تختہ الٹنا ہے تو نئے الیکشن کی طرف جاؤ اور ہم لوگ آئیں گے نئے الیکشن میں اور اس کے بعد سیٹیں لے کر جائیں گے خواجہ آصف کا بھی یہی کہنا تھا لیکن باجوہ کو چونکہ اکسٹینشن چاہیے تھی تو اس وقت اس نے شہباز شریف کو کہا کہ نہیں تم وزیراعظم بنو شہباز شریف نے اس کو کہہ دیا تھا کہ ٹھیک ہے اکسٹینشن دوں گا نواز شریف اصل میں کھڑا ہو گیا تھا کہ نہیں میں نے اکسٹینشن نہیں دینی باجوہ کو کیونکہ اس کو یہ لگتا تھا کہ اس نے مجھے گرایا ہے تو میں اس سے بدلہ لوں گا تو اس نے باجوہ سے فسیلیٹیشن بھی لی یعنی پی ٹی آئی کے خلاف پچیس مئی اور یہ وہ سارے اقدامات بھی باجوہ کے خلاف کروائے باجوہ کی غنڈہ گردی بھی قائم رہی لیکن اس کے بعد پھر باجوہ کو پوری طرح سیاسی انجینئرنگ کروا کر سارے اقدامات کروا کر ہو کر اینڈ پر اس نے باجوہ کو لات مار دی اور باجوہ فارغ ہو گیا اینڈ تک باجوہ یہی شہباز شریف سے کہتا رہا اس نے کہا جی میں کیا کروں بھائی صاحب نہیں مان رہے یہ نہیں ہو رہا میں مجبور ہوں تو اب آپ اندازہ کیجئے نواز شریف کو سمجھ نہیں آرہی آپ سب کو دیکھیے وہ سارے کا سارا گیم اب نون لیگ پٹ گئی ہے وہ دیکھیں پنجاب کے اندر سے اگر نون لیگ کو ووٹ نہیں مل رہا تو ان کی سب کی تیرہ جماعتوں کی حکومت کیسے بنے گی? ووٹ تو پی ٹی آئی والے لے کر جا رہے ہیں اور دو تہائی اکثریت سے لے کر جا رہے ہیں. نواز شریف نے کہا جی میں وہاں سے بیٹھ کر سیاست کروں گا اور آپ یہ کریں گے وہ کریں گے آپ بتائیں کوئی پاگل ہے اس صورتحال میں ان کی ٹکٹ لے گا نون لیگ کے ایم این ایز ایون کے ان کو ٹکٹیں نہ بھی ملے لیکن وہ عوام کو یا پی ٹی آئی کو دکھانے کے لیے ہی سہی کہ ٹھیک ہے جی دیکھو ہم نے شہباز شریف کا ساتھ نہیں دیا وہ ریزائن کرنے کو تیار ہے کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ بعد میں ٹکٹ اگر ہمیں نہیں ملتا نون لیگ کا ہماری بچت ہو جائے گی لیکن ہمارے پیچھے پی ٹی آئی کا ہاتھ ہوگا کم از کم ہمیں امید ہے ٹکٹ مل جائے کیونکہ نون لیگ کا ٹکٹ لے کے تو ہم فارغ ہو جائیں گے اور نہ ہمیں ٹکٹ کسی نے دینا ہے تو عمران خان نے اب یہ جو کام کیا ہے وہ اس وقت چھوڑنا نہیں چاہتے دیکھیں انہوں نے کلیئر لی دیکھ لیا ہے ایم کیو ایم بسی ہوئی ہے کیا اب ہم کیا کریں کیونکہ سب کو پتہ ہے ایم کیو ایم کے تمام دھڑوں کو اکٹھا کرنے والا کون ہے اب ان کو یہ بات سمجھ نہیں آ رہی کہ ہم عوام کے ساتھ کس رخ پر جائیں کیونکہ ہم نے حکومتیں بنوائی ہیں ہم نے حکومت گرائی ہے تو پہلی مرتبہ دیکھیں ایک بات آپ ذہن میں رکھیے گا آپ اگر ایک گول کے لیے کھڑے ہوتے ہوں اور اللہ پر آپ کو بھروسہ ہوتا ہے تو آپ عمران خان کی مثال دیکھ لیں باجوہ اس کی طاقتیں اس کا ٹولا ان تمام لوگوں نے کیا کچھ کام نہیں کیا پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو ایسا ٹکر کا بندہ ملا ہے جس نے ان کو روند کر رکھ دیا ورنہ کبھی بھی نہیں ہوتا تھا ایک ڈی ایس پی مان ہوتا تھا عام کسی حلقے کا وہ ایم این ایز کو کہتا تھا او پارٹی بدل لو تم نے اس کو ووٹ نہیں دینا اب تو باجوہ جیسے لوگ بھی کہہ گئے تھے اور وہ کوئی کام نہیں ہو پایا دیکھیں طاقت و صدا آپ کی اللہ کی رہتی ہے اللہ نے پھر باجوہ جیسوں کو منہ کی کھانی بھی پڑی دکھانا بھی تھا اور عمران خان کو اور قوم کو بھی پتہ چلنا تھا کہ بھائی پچھتر سالوں سے آپ کے ساتھ ہو کیا رہا ہے دیکھیں اب اسٹیبلشمنٹ اچھے لیول پر جا رہی ہے اور اس کو آپ کو کہیں نہ کہیں اپریشیٹ کریں جو جو اچھا کام ہو گا اس کو اپریشیٹ کرتے جائیں گے اور اگر اس لیول پر انہوں نے مداخلت نہیں کی چیزیں نیچرل ہو رہی ہیں کچھ نہ کچھ تو اگلے کچھ عرصے کے اندر ہم اس کو اپریشیٹ بھی کریں گے لیکن ایک بات طے ہوگئی ہے اب اسٹیبلشمنٹ کسی کو چاہے یا مقتدر حلقے کسی کو چاہے وہ آکر کرسی سنبھالے عہدہ سنبھالے عمران خان نے یہ پچھتر سالوں سے جو ریت چلی تھی اس کو ویسے ہی ختم کر دیا ہے سو لہذا عمران خان کی جانب سے پیغام ہے کہ شہباز شریف کا تختہ الٹ دو اور ان کو میں نے چھوڑنا نہیں ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ عمران خان آپ دیکھیں نہ تو وہ اتنے زیادہ کوئی گفتگو کر رہے ہیں نہ ٹویٹر پر ہیں نہ کچھ ہے وہ چپ کر کے کام کرتے جا رہے ہیں کرتے جا رہے ہیں کرتے جا رہے ہیں نیست و نابود کرتے جا رہے ہیں اور وکٹری لے رہے ہیں انہوں نے کہا میدان میں تو شیر اب آئے گا آٹھ سے دس دن بعد پھر میں بتاؤں گا ان کو کہ کرنا کیا ہوتا ہے۔۔