اسلام آباد_; پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے کتنے ارکان قومی اسمبلی اپنی نشستوں سے استعفیٰ نہیں دینا چاہتے؟ راجہ پرویز اشرف نے پی ٹی آئی وفد کے سامنے پورا کچا چٹھا کھول دیا۔

نجی ٹی وی چینل 92 نیوز کے مطابق استعفوں کے معاملے پر سپیکر قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی وفد کی ملاقات، اس ملاقات میں کیا ہوا، اندر کی کہانی سامنے آگئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر نے استعفیٰ نہ دینے اور خفیہ رابطوں کے دروازے کھول دیے ہیں، پی ٹی آئی ارکان نواز الٰہی، طالب نکئی نے اسپیکر سے استعفیٰ دینے کی درخواست کی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ زبیدہ جلال، غلام بی بی بھروانہ، غلام محمد لالی نے ایوان کے حاضری رجسٹر میں اپنی موجودگی درج کرائی ہے، ارکان نے اپنی حاضری کی بنیاد پر تنخواہ کا دعویٰ بھی کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 22 ارکان نے سپیکر کو فون کیا اور کہا کہ استعفیٰ نہیں دینا چاہتے، 6 ارکان نے کہا کہ اجتماعی استعفوں پر ہمارے دستخط جعلی ہیں۔

اسپیکر کے انکشافات کے بعد تحریک انصاف کا وفد ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگا۔ اسد قیصر نے کہا کہ ہم عمران خان سے بات کر کے بتائیں گے۔

IN ENGLISH,

Islamabad, How many members of National Assembly of Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) do not want to resign from their seats? Raja Pervez Ashraf opened the entire kacha chatha in front of the PTI delegation.

According to private TV channel 92 News, the meeting of the PTI delegation with the Speaker National Assembly on the issue of resignations, what happened in this meeting, the inside story came out.

Sources say that the Speaker has opened the doors of non-resignation and secret communications, PTI members Nawaz Elahi, Talib Nakai have requested the Speaker to resign.

Sources say that Zubaidah Jalal, Ghulam Bibi Bharwana, Ghulam Mohammad Lali have registered their presence in the attendance register of the House, the members have also claimed salary based on their attendance.

Sources say that 22 members called the speaker and said that they do not want to resign, 6 members said that our signatures on collective resignations are fake.

After the speaker's revelations, the Tehreek-e-Insaf delegation started looking at each other. Asad Qaiser said that we will talk to Imran Khan and tell him.